دماغی کینسر کا پتہ لگانے کیلئے خون کا ٹیسٹ متعارف
اسے انجام دینے کے لیے 100 مائیکرو لٹر سے زیادہ خون کی ضرورت ہوتی ہے
سائنسدانوں نے دماغی کینسر کا پتہ لگانے میں ایک نئی پیش رفت کی ہے جس میں خون کا ٹیسٹ شامل ہے۔
یہ خون کا ٹیسٹ دماغی کینسر سے متعلق تیزی سے نتائج دیتا ہے اور جراحی بائیوپسی کے مقابلے میں زیادہ موثر ہے۔
اسے 'لیکوئڈ بایپسی' کا نام دیا گیا ہے جسے انجام دینے کے لیے 100 مائیکرو لٹر سے زیادہ خون کی ضرورت ہوتی ہے اور ایک گھنٹے میں یہ طریقہ گلیوبلاسٹوما سے متعلق بائیو مارکر کا پتہ لگانے کے قابل ہوتا ہے جو کہ سب سے مہلک دماغی رسولی ہے۔
اس ٹیسٹ کی درستگی دیگر خون میں موجود تمام موجود مارکروں اور گلیوبلاسٹوما کے ٹیسٹوں کے مقابلے میں بہترین ہے۔
امریکا اور آسٹریلیا کے سائنسدانوں کی ایک ٹیم نے یہ طریقہ ایجاد کیا اور یونیورسٹی آف نوٹر ڈیم کے سائنسدانوں نے ٹیم کی قیادت کی۔
یہ خون کے بائیو مارکر کو سینس کرنے پر مبنی ہے جو ایپیڈرمل گروتھ فیکٹر ریسیپٹرز (EGFRs) کے نام سے جانے جاتے ہیں اور گلیوبلاسٹوما جیسے کینسر کی چند اقسام کی نشاندہی میں زیادہ موثر ہیں۔