- مانسہرہ سے لاہور آنے والی بس کو ایم 2 موٹرے پر حادثہ، 5 افراد جاں بحق 10 زخمی
- لبنان کا وسطی اسرائیل پر راکٹ حملہ، کئی شہروں میں سائرن بج اٹھے
- بھارت؛ میگھالیہ میں بارشی سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے 15 افراد ہلاک
- تھائی لینڈ میں سیلاب سے 26 افراد ہلاک، 30 ہزار خاندان متاثر
- کراچی؛ صدر میں ریگل چوک کے قریب فائرنگ سے ایک شخص زخمی
- نیوکراچی؛ گٹکے کے کارخانے پر چھاپہ، ایک ملزم گرفتار، چھالیے کی بھاری مقدار برآمد
- بحرہ عرب میں موجودہ سسٹم ساحلی طوفان میں تبدیل ہونے کا امکان، پاکستان میں الرٹ جاری
- ایئرپورٹ کے قریب دھماکے کی تفتیش؛ نصف درجن سے زائد مشکوک افراد کو حراست میں لے لیا گیا
- ایف بی آر کا 28 لاکھ گھرانوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
- عالمی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- دوحصوں میں تقسیم کے بعد ڈی جی سول ایوی ایشن اتھارٹی کی پہلی پریس کانفرنس
- کراچی؛ واٹر ٹینکر سے کچل کر 2 نوعمر بھائی جاں بحق، کمسن بھائی سمیت 2 افراد زخمی
- کراچی میں قومی اقصیٰ کانفرنس، فلسطینیوں کی عملی مدد کا مطالبہ
- غزہ جنگ: اسرائیل یومیہ کتنا نقصان برداشت کررہا ہے؟
- کراچی سے بھارتی خفیہ ایجنسی را کا ایجنٹ گرفتار، پولیس
- کراچی: منگھوپیر میں ویلڈنگ پلانٹ پھٹنے سے ویلڈر جاں بحق
- کراچی: سائٹ اندسٹریل ایریا میں دو فلائی اوورز تعمیر کرنے کا فیصلہ
- کروڑوں کا مبینہ ٹیکس فراڈ، عدالت نے ٹریکٹر کمپنی کی ایف آئی آر کیخلاف درخواست مسترد کردی
- پانچ آئی پی پیز کو بند کرنے پر غور، منافع 20 گنا سے زیادہ ہوگیا
- اسرائیلی شہریوں کی اکثریت حماس سے جنگ ختم کرنے کی حامی
آئین میں کی جانے والی مجوزہ 56 ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے آئین میں کی جانے والی 56 ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری تین سال جبکہ ججز کی ریٹائرمنٹ مدت 68 سال ہوگیا اور پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کا ورکنگ پیپر منظر عام پر آگیا، جس میں مجموعی طور پرآئین میں56ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
تجویز کے مطابق سپریم کورٹ کے متوازی وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جائے گا، آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر 3سال جبکہ ریٹائرڈ منٹ کی مدت 68سال ہوگی، پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کا ووٹ شمار کرنے کے علاوہ ، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر کا اختیار قومی اسمبلی کی 8رکنی کمیٹی کے سفارش پر وزیر اعظم کو دینے کی تجویز شامل ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا آئینی ترامیم قومی اسمبلی کے نئے سیشن میں پیش کرنے کا فیصلہ
مجوزہ ورکنگ پیپر میں مجموعی طور پر56ترامیم تجویز کی گئیں، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت آئین آرٹیکل 48 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت صدر کو کابینہ یا وزیراعظم کی جانب سے بھجوائی جانے والی ایڈوائس پر کوئی عدالت ٹریبیونل یا اتھارٹی انکوائری نہیں کر سکے گی۔ جبکہ آئین کے آرٹیکل 63 میں مجوزہ ترمیم کے مطابق پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کا ووٹ شمار کیا سکے گا۔
ورکنگ پیپر کے مطابق آئینی ترامیم میں آئین کے آرٹیکل 78 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے اسکے علاوٴہ آئین کے آرٹیکل 175 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت ہائی کورٹس اور شریعت کورٹ کے ججز کا تقرر کمیشن کرے گا۔ جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔کمیشن میں آئینی عدالت کے دو سینیئر ترین جج، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین جج شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم کو خفیہ رکھنے پرحکومتی اتحادی بھی نالاں
ورکنگ پیپر میں شامل مجوزہ ترامیم کے مطابق کمیشن میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل سینیئر ایڈوکیٹ اور قومی اسمبلی و سینیٹ کے دو دو ممبران شامل ہوں گے ،وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تقرری کے لیے کمیشن میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کے بجائے آئینی عدالت کے تین مزید ججوں کو شامل کیا جائے گا،سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرر کے لیے کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے،سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرر کے لیے کمیشن میں آئینی عدالت کے بجائے سپریم کورٹ کے پانچ جج شامل ہوں گے اورآئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر قومی اسمبلی کی کمیٹی کی سفارشات پر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف کراچی میں وکلا ایکشن کمیٹی کا احتجاج
مجوزہ ورکنگ پیپر کے مطابق قومی اسمبلی کی کمیٹی آئینی عدالت کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو نامزد کرے گی،کمیٹی کے نامزد کردہ جج کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے،آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے ،آئینی عدالت کے پہلی مرتبہ ججز کا تقرر صدر مملکت آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے۔
مجوزہ ترمیم آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے قومی اسمبلی کی کمیٹی 8 رکنی ہوگی،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی قومی اسمبلی کی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا،چیف جسٹس سپریم کورٹ کے لیے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو کمیٹی نامزد کرے گی۔۔
اسے بھی پڑھیں: آئینی ترامیم: وزیراعظم سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کی دوبارہ مولانا فضل الرحمان کے گھر آمد
آئینی ترمیم کے مجوزہ ورکنگ پیپر کے مطابق کمیٹی کی جانب سے نام وزیراعظم کو بھجوایا جائے گا جن کی ایڈوائس پر صدر مملکت تقرر کریں گے ،وفاقی آئینی عدالت7ججز پر مشتمل ہوگی جس میں ایک ایک جج چاروں صوبوں جبکہ ایک وفاقی دارلحکومت سے ہوگا ، آئینی عدالت میں دو ایکسپرٹ ججزبھی شامل ہونگے ،چیف جسٹس آف پاکستان کے بجائے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کا لفظ استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ورکنگ پیپر میں تجویز کیا گیا ہے کہ کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھنے والے کو سپریم کورٹ یا آئینی عدالت کا جج مقرر نہیں کیا جا سکے گا ،آئینی عدالت کے ججز 68 سال کی عمر میں ریٹائر ہوں گے۔آئینی عدالت میں سپریم کورٹ سے آنے والے جج کی مدت تین سال ہوگی۔ سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے چیف جسٹسز کی مدت ملازمت تین سال ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔