- پی آئی اے کی ائرہوسٹس کروڑوں کے موبائل فون اسمگل کرتے ہوئے پکڑی گئی
- باپ کی اپنی بیٹی سے محبت کی انوکھی مثال
- بیٹی کی نازیبا ویڈیو لیک کرنے کی دھمکی آمیز جھوٹی کال پر ماں شدت غم سے ہلاک
- برطانوی سیریز ’ڈاکٹر ہو‘ کی سب سے بڑی کلیکشن کا اعزاز امریکی باپ بیٹے کے نام
- بھارت: ایک کمرے اپارٹمنٹ کے کرائے نے صارفین کو چکرا دیا
- پاکستان ریلوے میں جعلی بھرتیاں، فرضی ڈیوٹی لگا کر لاکھوں روپے لوٹے گئے
- پی ٹی آئی کا احتجاج؛ برہان انٹرچینج اور ڈی چوک پر پولیس کی شیلنگ، متعدد کارکنان گرفتار
- امریکا: بچوں کا ویکسینشن پروگرام اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- غیرملکی ائیرلائنز کو اندرون ملک اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے کا بزنس متاثرہوا، جی ایم
- غار سے بچائے گئے 188 سالہ شخص کی ویڈیو وائرل، اصل حقیقت کیا؟
- شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے
- اسرائیلی وزیراعظم نے میرے باتھ روم میں جاسوسی آلات لگائے تھے، بورس جانسن
- کم وقت میں اسٹرا سے جوس پینے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم
- سابق صدر عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کیلیے منظور
- ملائیشین وزیراعظم کی حافظ نعیم سے ملاقات، اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج پر اتفاق
- انڈے کو بغیر ٹوٹے بلند ترین اونچائی سے گرانے کا نیا عالمی ریکارڈ
- 5 ہزار ٹپ نہ دینے پر نرس کی سفاکانہ غفلت؛ نومولود ہلاک
- ماہرین نے کافی اور تیز کولڈرنکس پینے کے نقصانات سے خبردار کردیا
- گوگل سرچ انجن میں نئے اے آئی فیچرز شامل
- داتا دربار سے اغوا لڑکی بازیاب؛ خاتون اغوا کار گرفتار
آئین میں کی جانے والی مجوزہ 56 ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں
اسلام آباد: حکومت کی جانب سے آئین میں کی جانے والی 56 ترامیم کی تفصیلات سامنے آگئیں، جس کے مطابق چیف جسٹس کی تقرری تین سال جبکہ ججز کی ریٹائرمنٹ مدت 68 سال ہوگیا اور پارٹی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کا ووٹ شمار نہیں ہوگا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق 26ویں آئینی ترمیم کا ورکنگ پیپر منظر عام پر آگیا، جس میں مجموعی طور پرآئین میں56ترامیم تجویز کی گئی ہیں۔
تجویز کے مطابق سپریم کورٹ کے متوازی وفاقی آئینی عدالت کا قیام عمل میں لایا جائے گا، آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر 3سال جبکہ ریٹائرڈ منٹ کی مدت 68سال ہوگی، پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کا ووٹ شمار کرنے کے علاوہ ، چیف جسٹس سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر کا اختیار قومی اسمبلی کی 8رکنی کمیٹی کے سفارش پر وزیر اعظم کو دینے کی تجویز شامل ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کا آئینی ترامیم قومی اسمبلی کے نئے سیشن میں پیش کرنے کا فیصلہ
مجوزہ ورکنگ پیپر میں مجموعی طور پر56ترامیم تجویز کی گئیں، مجوزہ آئینی ترمیم کے تحت آئین آرٹیکل 48 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے، جس کے تحت صدر کو کابینہ یا وزیراعظم کی جانب سے بھجوائی جانے والی ایڈوائس پر کوئی عدالت ٹریبیونل یا اتھارٹی انکوائری نہیں کر سکے گی۔ جبکہ آئین کے آرٹیکل 63 میں مجوزہ ترمیم کے مطابق پارلیمانی پارٹی کی ہدایت کے خلاف ووٹ ڈالنے والے رکن کا ووٹ شمار کیا سکے گا۔
ورکنگ پیپر کے مطابق آئینی ترامیم میں آئین کے آرٹیکل 78 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت وفاقی آئینی عدالت کے قیام کی تجویز دی گئی ہے اسکے علاوٴہ آئین کے آرٹیکل 175 میں ترمیم تجویز کی گئی ہے جس کے تحت ہائی کورٹس اور شریعت کورٹ کے ججز کا تقرر کمیشن کرے گا۔ جبکہ وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کمیشن کے سربراہ ہوں گے۔کمیشن میں آئینی عدالت کے دو سینیئر ترین جج، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور دو سینیئر ترین جج شامل ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی ترامیم کو خفیہ رکھنے پرحکومتی اتحادی بھی نالاں
ورکنگ پیپر میں شامل مجوزہ ترامیم کے مطابق کمیشن میں وزیر قانون، اٹارنی جنرل سینیئر ایڈوکیٹ اور قومی اسمبلی و سینیٹ کے دو دو ممبران شامل ہوں گے ،وفاقی آئینی عدالت کے ججوں کی تقرری کے لیے کمیشن میں سپریم کورٹ کے چیف جسٹس اور ججز کے بجائے آئینی عدالت کے تین مزید ججوں کو شامل کیا جائے گا،سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرر کے لیے کمیشن کے سربراہ چیف جسٹس سپریم کورٹ ہوں گے،سپریم کورٹ کے ججوں کے تقرر کے لیے کمیشن میں آئینی عدالت کے بجائے سپریم کورٹ کے پانچ جج شامل ہوں گے اورآئینی عدالت کے چیف جسٹس کا تقرر قومی اسمبلی کی کمیٹی کی سفارشات پر کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف کراچی میں وکلا ایکشن کمیٹی کا احتجاج
مجوزہ ورکنگ پیپر کے مطابق قومی اسمبلی کی کمیٹی آئینی عدالت کے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو نامزد کرے گی،کمیٹی کے نامزد کردہ جج کا نام وزیراعظم صدر مملکت کو بھجوائیں گے،آئینی عدالت کے پہلے چیف جسٹس کا تقرر صدر مملکت وزیراعظم کی ایڈوائس پر کریں گے ،آئینی عدالت کے پہلی مرتبہ ججز کا تقرر صدر مملکت آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مشاورت سے کریں گے۔
مجوزہ ترمیم آئینی عدالت کے چیف جسٹس کے تقرر کے لیے قومی اسمبلی کی کمیٹی 8 رکنی ہوگی،سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کا تقرر بھی قومی اسمبلی کی کمیٹی کی سفارش پر کیا جائے گا،چیف جسٹس سپریم کورٹ کے لیے تین سینیئر ترین ججوں میں سے ایک کو کمیٹی نامزد کرے گی۔۔
اسے بھی پڑھیں: آئینی ترامیم: وزیراعظم سے ملاقات کے بعد بلاول بھٹو کی دوبارہ مولانا فضل الرحمان کے گھر آمد
آئینی ترمیم کے مجوزہ ورکنگ پیپر کے مطابق کمیٹی کی جانب سے نام وزیراعظم کو بھجوایا جائے گا جن کی ایڈوائس پر صدر مملکت تقرر کریں گے ،وفاقی آئینی عدالت7ججز پر مشتمل ہوگی جس میں ایک ایک جج چاروں صوبوں جبکہ ایک وفاقی دارلحکومت سے ہوگا ، آئینی عدالت میں دو ایکسپرٹ ججزبھی شامل ہونگے ،چیف جسٹس آف پاکستان کے بجائے چیف جسٹس آف سپریم کورٹ کا لفظ استعمال کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ورکنگ پیپر میں تجویز کیا گیا ہے کہ کسی دوسرے ملک کی شہریت رکھنے والے کو سپریم کورٹ یا آئینی عدالت کا جج مقرر نہیں کیا جا سکے گا ،آئینی عدالت کے ججز 68 سال کی عمر میں ریٹائر ہوں گے۔آئینی عدالت میں سپریم کورٹ سے آنے والے جج کی مدت تین سال ہوگی۔ سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے چیف جسٹسز کی مدت ملازمت تین سال ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔