بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کر رہے ہیں، وزیراعظم

خالد محمود / خبر ایجنسیاں  منگل 17 ستمبر 2024
(فوٹو: انٹرنیٹ)

(فوٹو: انٹرنیٹ)

  اسلام آباد: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک میں سرمایہ کاری اور کاروباری سرگرمیوں میں اضافے کیلیے تیزی سے اصلاحات جاری ہیں، حکومت ملک میں بیرونی سرمایہ کاری کی راہ میں تمام رکاوٹیں ختم کر رہی ہے۔

پٹرولیم شعبے سے تعلق رکھنے والی عالمی شہرت یافتہ کمپنی گنور گروپ کے چیئرمین توربیون تورنقوسٹ اور ٹوٹل انرجیز کے ریجنل وائس پریزیڈنٹ مہمت جیلیپوعلو سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا پاکستان کی معیشت مستحکم ہو کر ترقی کی راہ پر گامزن ہے، ہماری معاشی و کاروباری پالیسیوں کے مثبت ثمرات کا سلسلہ جاری ہے۔

وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو گنور گروپ کو پاکستان میں سرمایہ کاری کیلیے ہر قسم کی سہولت فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ علاوہ ازیں وزیراعظم سے ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتسوگو آساکاوا نے وفد کیساتھ ملاقات کی۔ شہباز شریف نے پاکستان کیلئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی دیرینہ شراکت داری کو سراہتے ہوئے حکومت کی متعارف کرائی گئی اصلاحات سے آگاہ کیا جن میں ٹیکس محصولات میں اضافہ، توانائی کے شعبے کی مالی استحکام کو بہتر بنانا، موسمیاتی تبدیلی کے تباہ کن اثرات کیخلاف اقدامات، غیر ہدف شدہ سبسڈی میں کمی اور سماجی تحفظ کو بڑھانا شامل ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ وہ ان اصلاحات میں پیشرفت کی ذاتی طور پر نگرانی کر رہے ہیں تاکہ ان کے کامیاب نفاذ اور طویل مدتی اثرات کو یقینی بنایا جا سکے جو کہ پائیدار اقتصادی ترقی اور استحکام کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے زراعت سمیت ماحولیاتی لچک کے منصوبوں میں ترقیاتی شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کی پاکستان کی گہری خواہش کا اظہار کیا۔

صدر ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے بینک کی مسلسل حمایت کے عزم کا اعادہ اور پاکستان میں انفراسٹرکچر کی ترقی، ماحولیاتی تبدیلی کے شعبے اور ادارہ جاتی اصلاحات میں تعاون بڑھانے کی بینک کے عزم کی تجدید کی۔ ملاقات کے بعد وزیراعظم اور اے ڈی بی کے صدر نے400 ملین امریکی ڈالرز کے سندھ ایمرجنسی ہاؤسنگ ری کنسٹرکشن پراجیکٹ اور320 ملین امریکی ڈالرز مالیت کے خیبرپختونخوا دیہی روڈز ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کے حوالے سے مسودے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کی۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے یہ دونوں منصوبے سیلاب سے تباہ حال علاقوں کی بحالی سے متعلق ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔