- برطانوی سیریز ’ڈاکٹر ہو‘ کی سب سے بڑی کلیکشن کا اعزاز امریکی باپ بیٹے کے نام
- بھارت: ایک کمرے اپارٹمنٹ کے کرائے نے صارفین کو چکرا دیا
- پاکستان ریلوے میں جعلی بھرتیاں، فرضی ڈیوٹی لگا کر لاکھوں روپے لوٹے گئے
- پی ٹی آئی کا احتجاج؛ برہان انٹرچینج اور ڈی چوک پر پولیس کی شیلنگ، متعدد کارکنان گرفتار
- امریکا: بچوں کا ویکسینشن پروگرام اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- غیرملکی ائیرلائنز کو اندرون ملک اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے کا بزنس متاثرہوا، جی ایم
- غار سے بچائے گئے 188 سالہ شخص کی ویڈیو وائرل، اصل حقیقت کیا؟
- شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے
- اسرائیلی وزیراعظم نے میرے باتھ روم میں جاسوسی آلات لگائے تھے، بورس جانسن
- کم وقت میں اسٹرا سے جوس پینے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم
- سابق صدر عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کیلیے منظور
- ملائیشین وزیراعظم کی حافظ نعیم سے ملاقات، اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج پر اتفاق
- انڈے کو بغیر ٹوٹے بلند ترین اونچائی سے گرانے کا نیا عالمی ریکارڈ
- 5 ہزار ٹپ نہ دینے پر نرس کی سفاکانہ غفلت؛ نومولود ہلاک
- ماہرین نے کافی اور تیز کولڈرنکس پینے کے نقصانات سے خبردار کردیا
- گوگل سرچ انجن میں نئے اے آئی فیچرز شامل
- داتا دربار سے اغوا لڑکی بازیاب؛ خاتون اغوا کار گرفتار
- کراچی؛ میٹرک سائنس گروپ کے امتحانی نتائج کا اعلان آج شام ہوگا
- ملائیشیاء کے وزیراعظم دورۂ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ
- ڈیانا بیگ سری لنکا کیخلاف محض 1 بال کرواکر کیوں باہر ہوگئیں تھی؟
سندھ، پابندی کے باوجود سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کی بوتلوں کا استعمال جاری
کراچی: حکومت سندھ نے سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کے استعمال پر پابندی تو عائد کر دی ہے لیکن کیا اس پر عملدرآمد بھی ہورہا ہے یا نہیں، اور صرف سرکاری دفاتر میں پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کے استعمال پر پابندی عائد کرنے سے ماحولیاتی آلودگی میں کتنا فرق پڑے گا؟
ان سوالوں کا جواب حاصل کرنے کے لیے ایکسپریس کی جانب سے کی گئی تحقیق میں یہ معلوم ہوا کہ پلاسٹک کی بوتلوں میں پانی کے استعمال پر پابندی کا اطلاق کسی حد تک وزیر اعلیٰ سیکریٹریٹ میں تو ہوا ہے لیکن سندھ سیکریٹریٹ سمیت حکومت سندھ کے دیگر دفاتر میں اس پر کوئی عملدرآمد نہیں ہوا۔
سند ھ اسمبلی کے سامنے واقع محکمہ لائیو اسٹاک سندھ کے دفتر کے ایک ملازم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ سندھ سیکریٹریٹ میں واقع سرکاری دفاتر میں تاحال اس پابندی پر عمل نہیں ہوا ہے،کراچی میں ماحولیات کی بہتری کیلیے کام کرنے والے محمود عالم خالد کے مطابق حکومت کا یہ اقدام ماحولیاتی آلودگی کو کم کرنے کیلیے انتہائی اہم ہے لیکن اس پر عملدرآمد کرانا لازمی ہے۔
ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اس سے قبل وفاقی حکومت کے دفاتر میں بھی پانی کے لیے پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال پر پابندیاں لگائی جا چکی ہیں لیکن وہاں بھی عملدرآمد نہیں ہوسکا۔
اربن لیب آئی بی اے کراچی کے ایسوسی ایٹ ڈائریکٹر محمد توحید نے بتایا کہ سرکاری دفاتر میں اگر عملدرآمد ہو بھی جائے تو اس سے ماحولیاتی آلودگی پر کوئی خاص فرق نہیں پڑے گا کیونکہ پانی کیلیے پلاسٹک کی بوتلوں کا زیادہ تر استعمال پرائیویٹ دفاتر اور ریسٹورنٹس میں ہوتا ہے اس لیے ضروری ہے کہ نجی دفاتر اور ریسٹورنٹس میں پلاسٹک کی بوتلوں کے استعمال پر پابندی عائد کی جائے۔
امریکی حکومت کے محکمہ کامرس کے زیر انتظام قائم ادارے انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ہر ہفتے87ہزار ٹن خشک کچرا(سالڈ ویسٹ)پیدا ہوتا ہے جبکہ ملک سے سب سے بڑے شہر کراچی میں روزانہ 16,500 ٹن کچرا پیدا ہوتا ہے۔
کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک اور ماحولیاتی کارکن آفاق بھٹی نے بتایا کہ شہر میں باورچی خانے کے کچرے کے بعد دوسرے نمبر پر جمع ہونے والا کچرا پلاسٹک ہوتا ہے، کراچی میں پیدا ہونے والے کچرے سے روزانہ صرف 6 ٹن کچرا ری سائیکل کیا جاتا ہے جبکہ یہاں روزانہ کی بنیاد پر تقریباً 7 ہزار ٹن کچرے کو ری سائیکل کر کے دوبارہ استعمال میں لیا جاسکتا ہے لیکن یہاں کام کرنیوالے اداروں میں اتنی صلاحیت نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔