- پاکستان پہلی اننگز میں 500 سے زائد رنز بناکر ٹیسٹ اننگ سے ہارنے والی پہلی ٹیم بن گئی
- غزہ اور لبنان متاثرین کیلیے وزیر اعظم امدادی فنڈ قائم
- جعلی دستاویزات پر بیرون ملک سے آنے والا مسافر گرفتار
- ملتان ٹیسٹ میں اننگز سے شکست نے ایک اور بدترین ریکارڈ بنوادیا
- آئینی ترامیم کیلیے پی ٹی آئی ارکان کو 20کروڑ اور وزارتوں کی پیشکش ہو رہی، اسد قیصر
- فتنتہ الخوارج اور کالعدم تنظیم کے کارندے کی ہوشربا کال منظر عام پر آگئی
- روٹ کی ڈبل سینچری نے انہیں عظیم کھلاڑیوں کی فہرست میں لاکھڑا کیا
- ایف بی آر نے گریڈ 1 تا 4 ملازمین کی بھرتیاں روک دیں، نوٹی فکیشن جاری
- عمر ایوب، اسد قیصر، زین قریشی کی پشاور ہائیکورٹ سے حفاظتی ضمانت منظور
- آئینی کمیٹی پر مشاورت کیلیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس شروع
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلینڈ نے پاکستان کو اننگز اور 47 رنز سے شکست دیدی
- سیاسی مخالفت میں طالبان کا طریقہ اپنانے والوں سے سلوک بھی ویسا ہی ہوگا، عظمی بخاری
- پاکستانی معاشرے کو اسلامی معاشرہ کیسے بنایا جایا
- ایف بی آر کا غیر منقولہ جائیداد کی قیمتوں میں 75فیصد تک اضافہ کا فیصلہ
- پاکستان اور ترکمانستان کے درمیان بہترین تعلقات ہیں، صدر مملکت آصف زرداری
- ممکنہ آئینی ترمیم کا مسودہ عام کرنے سے متعلق درخواست کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ محفوظ
- ملتان ٹیسٹ؛ ابرار احمد کی دوسرے ٹیسٹ میچ میں شرکت بھی مشکوک
- سوشل میڈیا ایکٹوسٹ آغا شیخ سرور کو 15 اکتوبرتک بازیاب کروانے کا حکم
- سابق سپرنٹنڈنٹ جیل اڈیالہ کی گرفتاری سامنے آنے پر درخواست خارج
- شنگھائی تعاون تنظیم سربراہی اجلاس؛ راولپنڈی میں 8 روز کیلئے دفعہ 144 نافذ
انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم نہ کریں تو پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہے گا، الیکشن کمیشن حکام
اسلام آباد: الیکشن کمیشن حکام نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے انٹرا پارٹی الیکشن تسلیم نہ کیے جائیں تو پی ٹی آئی کا تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہے گا۔
پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی کمیشن نے کی، جس میں چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر پیش ہوئے۔ ممبر بلوچستان نے استفسار کیا کہ پی ٹی آئی کے الیکشن کیا چمکنی میں ہوئے تھے؟، جس پر بیرسٹر گوہر نے جواب دیا کہ نہیں جناب ، انتخابات اسلام آباد میں بھی ہوئے تھے۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم نے دستاویزات جمع کروانی ہیں ایک ہفتے سے 10 دن تک کا وقت دیں۔
دوران سماعت بینچ نے الیکشن کمیشن حکام سے سوال کیا کہ اگر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن کو ہم اب بھی تسلیم نہیں کرتے تو کیا مستقبل ہو گا؟، جس پر ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے بینچ کو بتایا کہ پارٹی کا کوئی تنظیمی ڈھانچہ نہیں رہے گا۔ بینچ نے حکام کو ہدایت کی کہ آپ ہمیں اس پوائنٹ پر معاونت فراہم کریں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم بھی اس معاملے پر آپ کو معاونت دیں گے۔ انٹرا پارٹی الیکشن نہ کروانے پر الیکشن کمیشن جو کر سکتا تھا اس نے کر لیا۔
ممبر کے پی کے نے استفسار کیا کہ اگر پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی انتخابات کو اب بھی تسلیم نہیں کرتے تو ہمارے پاس کیا کرنے کا اختیار ہے، جس پر ڈی جی پولیٹیکل فنانس نے بتایا کہ الیکشن ایکٹ کے سیکشن 208 کے تحت کارروائی ہو سکتی ہے۔ 2 انٹرا پارٹی انتخابات کے درمیان 5 سال کا وقفہ ہونا چاہیے تھا۔ ممبر کے پی کے نے کہا کہ آپ ابھی جواب نہ دیں مستقبل میں اس پوائنٹ پر ہماری معاونت کریں۔
انٹرا پارٹی الیکشن کیس کی سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی انتخاب کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے خلاف درخواست گزار نوید انجم پیش ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن لڑنا چاہتا تھا۔ میں نے الیکشن میں چیئرمین کے مقابلے میں کاغذات جمع کروائے جنہیں مسترد کر دیا گیا۔ ہماری اپیل کو بھی مسترد کر دیا گیا۔ اب ہم الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے ہیں۔ ممبر الیکشن کمیشن نے کہا کہ آپ اپنی درخواست جمع کروائیں، اگلی سماعت پر آپ کو سنیں گے۔
بعد ازاں الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو دستاویزات جمع کروانے کے لیے مہلت دیتے ہوئے سماعت 2 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔