- لطیف کھوسہ روڈ بلاک کیس میں عدم ثبوت پر بری
- 90 ارب کا ریونیو شارٹ فال، منی بجٹ آنے کا امکان
- کراچی: مبینہ مقابلے میں ڈکیت زخمی حالت میں گرفتار
- پی ٹی آئی رہنما شاہ فرمان وزیراعلیٰ کے سینئر مشیر کے عہدے سے مستعفی
- بھارتی حکومت نے محمد سراج کو ڈی ایس پی تعینات کردیا
- کراچی میں پانچ روز کیلیے دفعہ 144 نافذ
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: سری لنکن ٹیم چوتھا میچ بھی ہار گئی
- کراچی: ٹریفک حادثے میں بزرگ شہری جاں بحق
- بھارت: مشہور سیاستدان بابا صدیقی قاتلانہ حملے میں جاں بحق
- ویمنز ٹی 20 ورلڈ کپ: جنوبی افریقا نے بنگلادیش کو شکست دے دی
- 1100 گرام چٹ پٹی چٹنی کھانے کا ریکارڈ
- غزہ اور دنیا بھر میں قتل عام کیوجہ ہماری قرآن سے دوری ہے، ذاکر نائیک
- کراچی سے نامعلوم شخص کی مسخ شدہ لاش برآمد
- کرم میں قبائل کے مابین فائرنگ میں 15 افراد جاں بحق
- شادی کی تقریب میں ہوائی فائرنگ کرنے والا نوجوان اپنی ہی گولی سے جاں بحق
- عمران خان کی خیریت کے بارے میں خدشات پر فوری جواب دیا جائے، وزیراعلیٰ کے پی
- ایلون مسک نے روبو ٹیکسی کی رونمائی کر دی
- کراچی: ڈیفینس میں لائن لیک ہونے سے تیل سڑکوں پر بہہ گیا، علاقہ سیل
- ٹی 20 بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ اگلے ماہ پاکستان میں کھیلا جائے گا
- بھارت نے ٹی 20 انٹرنیشنل کی تاریخ کا دوسرا سب سے بڑا اسکور بنادیا
عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس؛ ڈی جی ایف آئی اے رپورٹ سمیت عدالت طلب
لاہور: عظمیٰ بخاری فیک وڈیو کیس میں عدالت نے ڈی جی ایف آئی اے کو رپورٹ سمیت طلب کرلیا۔
صوبائی وزیر عظمیٰ بخاری کی فیک وڈیو کے خلاف دائر درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔ دوران سماعت ڈپٹی اٹارنی جنرل اسد باجوہ نے ایف آئی اے کی رپورٹ پیش کی، جس پر چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے ریمارکس دیے کہ آپ کی رپورٹ بتاتی ہے کہ آپ کے لوگ ان سیٹوں کے اہل نہیں ہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار ملزم حیدر علی کا موبائل فرانزک کے لیے بھیجوا دیا گیا ہے۔ ایف آئی کے وکیل نے بھی بتایا کہ متہ پولیس نے ملزم حیدر کو گرفتار کیا، جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ راہداری ریمانڈ مانگ رہے تھے لیکن آپ نے ملزم حیدر کو گرفتار ہی نہیں کیا۔ راہدری ریمانڈ اس وقت لیا جاتا ہے جب ملزم آپ کی کسٹڈی میں ہوتا۔ ملزم متہ پولیس کے پاس ہے اور راہداری ریمانڈ آپ مانگ رہے ہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ گرفتار کرنے گئے تو ایس ایچ او متہ نے بتایا کہ ملزم کی ضمانت ہوچکی ہے۔ ملزم نے اب لاہور کی سیشن کورٹ سے عبوری ضمانت کروالی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لوگ اتنے سادہ ہیں، پولیس نے بتایا ضمانت ہوئی ہے تو آپ نے مان لیا۔ آپ کا زور ادھر چلتا ہے، پنجاب میں جس کو دل چاہا گرفتار کرلیا۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے بایا کہ کے پی پولیس ہمارے ساتھ تعاون نہیں کررہی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس مقدمے میں جوڈیشل مجسٹریٹ نے ضمانت دی۔ آپ کی ایف آئی آر کا ملزم تھا، آپ نے گرفتاری ڈالی نہیں، پولیس نے پیش کروا کر کیسے جوڈیشل کروایا؟۔آپ کی ایف آئی آر میں ضمانت جوڈیشل مجسٹریٹ نے کیسے منظور کی؟۔ آپ کا تفتیشی کہاں تھا؟ متہ پولیس سے آپ نے اپنا ملزم کیوں نہیں لیا؟۔ ابھی تو میں نے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر لیگل بحث سننی تھی۔
بعد ازاں عدالت نے پیر کے روز ڈی جی ایف آئی اے کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئندہ سماعت پر آپ کا سربراہ رپورٹ سمیت پیش ہو۔ یہ کمپرومائزڈ سسٹم نہیں چلے گا۔ عدالت نے سماعت 23 ستمبر تک ملتوی کردی ۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔