- اسلام آباد؛ا ہم مقامات پر پولیس و رینجرز تاحال موجود، ریڈزون میں پاک فوج کا گشت
- سمندر کی تہہ میں موجود اربوں مالیت کے خزانے والا متنازع جہاز
- پردہ بصارت پر موجود سوراخ کے علاج میں اہم پیشرفت
- چاند کے متعلق بنیادی معلومات غلط ہونے کا انکشاف
- بہترین بصارت والے ہی اس تصویر میں چُھپا بھالو ڈھونڈ سکتے ہیں
- اے این ایف کی جیوانی کے قریب گہرے سمندر میں کارروائی، 60کلو آئس برآمد
- مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی؛ بھارت میں مسلمان طلبہ بھی غیر محفوظ
- ملتان ٹیسٹ؛ انگلینڈ کیخلاف پاکستان کی پہلی وکٹ گر گئی
- ڈولفن پولیس نے ماہ ستمبر کی کارگردگی رپورٹ جاری کر دی
- قصور؛ بدنام زمانہ منشیات فروش گرفتار، ڈیڑھ کلو چرس 40 لیٹر شراب برآمد
- حزب اللہ نے اسرائیل کے تیسرے بڑے شہر کو نشانہ بنایا، 10 افراد زخمی
- وہاڑی میں پنجاب فوڈ اتھارٹی نے حشرات زدہ مربہ جات کی بڑی مقدار پکڑلی
- میانوالی میں سی ٹی ڈی کی بڑی کارروائی، فتنہ الخوارج کے 7 دہشت گرد ہلاک
- لاہور؛ ساندہ میں نائٹ ایڈیشن کیلیے تیار پتنگوں کی سپلائی ناکام، ملزم گرفتار
- نیپال میں ہونے والی ساف ویمنز چیمپئن شپ کے لیے حتمی اسکواڈ کا اعلان کر دیا گیا
- اسپتالوں کے ویسٹ سے برتنوں کی تیاری، بیماریاں پھیلنے لگیں
- کسانوں کا گندم نہ خریدنے کی پالیسی پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ
- محکمہ ریلوے کو ملازمین کے مسائل حل کرنے کے لیے پانچ دن کا الٹی میٹم
- جناح ٹرمینل کی عمارت و اثاثے محفوظ، فلائٹ شیڈول معمول کے مطابق جاری
- ایران کی قدس فورس کے سربراہ بیروت حملے کے بعد رابطے میں نہیں ہیں، رپورٹ میں دعویٰ
بھارت؛ مشہور کمپنی کی ملازمہ کا بے تحاشا ورک لوڈ کے باعث انتقال
پونے: بھارت کے شہر پونے میں مشہور کمپنی ایرنسٹ اینڈ ینگ (ای وائی) کی 26 سالہ ملازمہ کی والدہ نے دعویٰ کی اہے کہ ان کی بیٹی بدترین ورک لوڈ اور کام کے دباؤ کے باعث انتقال کر گئی ہیں۔
ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہونے والی 26 سالہ اینا سیباسٹیان پیرائیل پیشے کے اعتبار سے ایک چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تھیں اور ای وائی میں مارچ 2024 میں ملازمت حاصل کرلی تھی اور صرف 4 ماہ بعد جولائی میں انتقال کرگئیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جاں بحق ہونے والی چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کی والدہ انیتا آگسٹین نے ای وائی انڈیا کے چیئرمین راجیو میمانی کو خط میں لکھا، جس میں انہوں نے اپنی بیٹی کی صحت پر کام کے مطالبات کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کے حوالے سے تفصیلات سے آگاہ کیا۔
انیتا آگسٹین نے خط میں لکھا کہ اینا ای وائی میں ملازمت شروع کرنے کے لیے پرجوش تھیں لیکن کام کا دباؤ بہت زیادہ تھا اور وہ رات گئے اور ہفتہ وار چھٹیوں کے دوران بھی مسلسل کام کرتی رہتی تھیں، کام کے بعد گھر واپس آتی تھیں تو تھکی ہاری ہوتی تھی جبکہ انہیں مزید کام سونپ دیا جاتا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ اینا کی موت ان کے منیجرز کی جانب سے دیے جانے والے بے تحاشا کام کے دباؤ کی وجہ سے ہوئی ہے اور ان کو میری بیٹی سے ہمدردی بھی نہیں تھی، ان کی منیجر ہر شفٹ کے اختتام پر انہیں مسلسل اضافی کام دیا کرتی تھیں اور اوور ٹائم کے لیے دباؤ ڈالتی تھی یہاں تک کہ اتوار کو بھی کام پر بلاتی تھیں۔
انتیا نے خط میں کہا کہ یہ اضافی کام اکثر زبانی طور پر سونپ دیا جاتا تھا اور اس کی وجہ سے اینا کو دباؤ کا سامنا تھا۔
ان کی زندگی چھین لی گئی
انیتا آگسٹین نے لکھا کہ اینا اسکول اور کالج میں ٹاپ کرنے والی طالبہ تھی اور سی اے کا امتحان اعزازی نمبروں سے پاس کیا تھا اور بہت محنت کرنے والی لڑکی تھیں لیکن کام کا دباؤ، نیا ماحول اور کام کے طویل اوقات کار نے ان کو جسمانی، جذباتی اور دماغی طور پر بے حال کردیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اینا ملازمت کے لیے پونے چلی گئی تھیں جہاں انہیں ایک نئے شہر میں ایڈجسٹ ہونے کے لیے مشکلات کا سامنا تھا کیونکہ وہ تو وہاں کے شہریوں سے ناواقف تھیں اور زبان بھی نہیں جانتی تھیں۔
خط میں نمایاں کیا گیا ہے کہ اینا کی منیجر ان کی آخری رسومات میں بھی شرکت نہیں کرسکے، جس سے ان کی والدہ نے دل خراش قرار دیا اور کہا کہ ای وائی سے کسی نے بھی ان کی آخری رسومات میں حصہ نہیں لیا۔
انہوں نے کہا کہ ایک کمپنی جو اپنے اقدار اور انسانی حقوق کی بات کرتی ہے وہ کیسے اپنے اہم رکن کے آخری لمحات میں شریک نہ ہوسکتی ہے۔
انیتا آگسٹین نے کہا کہ ای وائی پر زور دیا کہ کام کے دوران اقدار کا مظاہرہ کریں اور ملازمین کی بہتری کی قیمت پر اضافی کام کی وضاحت کریں، امید ہے میری بچی کے حادثے کے بعد حقیقی تبدیلی آئے گی تاکہ کسی اور خاندان کو اس طرح کے غم کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ای وائی کا ردعمل
ایرنسٹ اینڈ ینگ نے وائرل ہونے والے خط پر ردعمل میں بیان جاری کیا اور اینا کی وفات پر غم کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم جولائی 2024 میں اینا سیباسٹیان کی اندوہ ناک موت پر گہرے غم میں ہیں اور غم زدہ خاندان سے تعزیت کرتے ہیں۔
کمپنی نے اعتراف کیا کہ اینا پونے میں ای وائی گلوبل کمپنی رکن اور ایس آر باٹلیبوئی میں آڈٹ ٹیم کا حصہ تھیں اور ہم اپنے ملازمین کی فلاح کو بہت زیادہ اہمیت دیتے ہیں اور ملازمین کو صحت مندانہ ماحول فراہم کرنے کے لیے کوششیں جاری رکھیں گے۔
سوشل میڈیا پر اینا سباسٹیان کی موت پر غم و غصے کا اظہار کیا گیا ستمبر کے وسط سے انٹرنیٹ میں ان کے نام سے سرچنگ میں بہت زیادہ اضافہ ہوگیا ہے، جس میں کیرالا، کرناٹکا اور پودوچیری کے علاقے سرفہرست ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔