- بھارت: ایک کمرے فلیٹ کے کرائے نے صارفین کو چکرا دیا
- پاکستان ریلوے میں جعلی بھرتیاں، فرضی ڈیوٹی لگا کر لاکھوں روپے لوٹے گئے
- پی ٹی آئی کا احتجاج؛ برہان انٹرچینج اور ڈی چوک پر پولیس کی شیلنگ، متعدد کارکنان گرفتار
- امریکا: بچوں کا ویکسینشن پروگرام اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- غیرملکی ائیرلائنز کو اندرون ملک اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے کا بزنس متاثرہوا، جی ایم
- غار سے بچائے گئے 188 سالہ شخص کی ویڈیو وائرل، اصل حقیقت کیا؟
- شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے
- اسرائیلی وزیراعظم نے میرے باتھ روم میں جاسوسی آلات لگائے تھے، بورس جانسن
- کم وقت میں اسٹرا سے جوس پینے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم
- سابق صدر عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کیلیے منظور
- ملائیشین وزیراعظم کی حافظ نعیم سے ملاقات، اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج پر اتفاق
- انڈے کو بغیر ٹوٹے بلند ترین اونچائی سے گرانے کا نیا عالمی ریکارڈ
- 5 ہزار ٹپ نہ دینے پر نرس کی سفاکانہ غفلت؛ نومولود ہلاک
- ماہرین نے کافی اور تیز کولڈرنکس پینے کے نقصانات سے خبردار کردیا
- گوگل سرچ انجن میں نئے اے آئی فیچرز شامل
- داتا دربار سے اغوا لڑکی بازیاب؛ خاتون اغوا کار گرفتار
- کراچی؛ میٹرک سائنس گروپ کے امتحانی نتائج کا اعلان آج شام ہوگا
- ملائیشیاء کے وزیراعظم دورۂ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ
- ڈیانا بیگ سری لنکا کیخلاف محض 1 بال کرواکر کیوں باہر ہوگئیں تھی؟
- 31 سال بعد سنہرے اُلو کا چھوٹا مجسمہ دریافت
مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست اعتراضات کے ساتھ واپس
اسلام آباد: رجسٹرار سپریم کورٹ نے مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مفروضہ قرار دے کر واپس کردی اور کہا ہے کہ قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کا حق ہے کہ کسی بل کو منظور کریں ان پر قانون سازی نہ کرنے کی پابندی نہیں لگائی جاسکتی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق مجوزہ آئینی ترمیم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے تاہم درخواست کو رجسٹرار سپریم کورٹ نے اعتراضات لگا کر واپس کردی۔
مجوزہ آئینی ترمیم درخواست پر 8 اعتراضات عائد کیے گئے ہیں اور رجسٹرار آفس نے کہا ہے کہ مجوزہ قانون پارلیمنٹ میں پیش بھی نہیں ہوا، قومی اسمبلی اور سینیٹ کے ارکان کا حق ہے کہ کسی بل کو منظور کریں، اراکین پارلیمنٹ کو فریق نہیں بنایا جاسکتا، قانون سازی مقننہ کا حق ہے۔
اعتراض میں کہا گیا ہے کہ مقننہ پر قانون سازی نہ کرنے کی پابندی نہیں لگائی جاسکتی، مجوزہ آئینی ترمیم کے خلاف درخواست مفروضاتی ہے، بار کونسل ایکٹ کے تحت وکلاء فریق نہیں بن سکتے، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل سے اجازت لے کر ہی وکلاء فریق بن سکتے ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر کیس کے عبوری حکم نامے کا اطلاق سپریم کورٹ پر لازم نہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔