- پنجاب؛ ناقص کارکردگی پر وزارت تعلیم کے 3 افسران معطل
- آرمی چیف سے ملائیشیا کے وزیراعظم سے ملاقات، دفاعی تعاون پر تبادلہ خیال
- سینٹرل کنٹریکٹس؛ پی سی بی نے بڑے پیمانے پر اکھاڑ پچھاڑ کی تیاری تیز کردی
- دلکش رنگوں والی روزیٹ نیبیولا کی تازہ تصویر جاری
- 50 ڈالر میں خریدی گئی سو سال پُرانی تصویر کی نیلامی لاکھوں ڈالر میں متوقع
- الزائمرز کی دوا میں اہم پیش رفت
- راولپنڈی؛ جائیداد کے تنازع پر گاڑیوں کے شوروم پر اندھا دھند فائرنگ، ویڈیو سامنے آگئی
- افغان اسپنر راشد خان بھی شادی کے بندھن میں بندھ گئے، تصاویر وائرل
- پاکستان میں کم خرچ فیول کا حامل ٹریکٹر متعارف
- لبنان پراسرائیل کےحملوں میں شدت؛ گزشتہ 20 گھنٹوں میں 37 افراد شہید
- پی آئی اے کے بولی دہندگان ملازمین کو فارغ ، پنشن نہیں دینگے
- تعلیمی اخراجات جی ڈی پی کا صرف 1.5فیصد، 4 فیصد تک لانے کی سفارش
- وکلا تنظیموں نے آئینی ترامیم مسترد کر دیں، کنونشن کا اعلان
- اقتصادی رابطہ کونسل، دفاعی منصوبوں کیلیے 45 ارب کی ضمنی گرانٹ منظور
- سپریم کورٹ، پی ٹی آئی نے پروسیجر کمیٹی کے اقدامات چیلنج کردیے
- فیصلے کے باوجود مجوزہ آئینی ترمیم پر غیر یقینی صورتحال برقرار
- اسرائیل کے جنوبی بیروت پر رات گئے حملے، ہدف حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ تھے
- ایران پر ممکنہ حملہ، اسرائیل سے مشاورت جاری، پینٹاگون
- پاکستان کی موجودہ پالیسیاں آئی ایم ایف پروگرام آخری بنا سکتی ہیں، نیتھن پورٹر
- ’’بعد از خدا بزرگ تُوئی قصّہ مختصر!‘‘
گورنرپنجاب اپوزیشن کے بجائے منصب کو آئینی عہدے تک محدود رہنے دیں، وزیر اطلاعات
لاہور: پنجاب میں جامعات کے وائس چانسلرز کی تقرری کے معاملے پر صوبائی حکومت اور گورنر سلیم حیدر خان کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے اور صوبائی وزیراطلاعات عظمیٰ بخاری نے کہا کہ اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے بجائے گورنرشپ کو آئینی عہدے تک محدود رہنے دیں۔
وزیر اطلاعات پنجاب عظمیٰ بخاری نے گورنر پنجاب سلیم حیدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ گورنر صاحب جامعات کے وائس چانسلر کی تقرری کے لیے سلیکشن کمیٹی کی منظوری کابینہ نے دی ہے۔
انہوں نے گورنر پنجاب سے کہا کہ آپ سابق وفاقی وزیر رہ چکے ہیں آپ کو معلوم ہونا چاہیے کابینہ کے فیصلوں کی کیا اہمیت ہوتی ہے۔
عظمیٰ بخاری کا کہنا تھا کہ سلیکشن کمیٹی نے جامعات میں وائس چانسلر تعیناتی کے خواہش مند تمام امیدواروں کے انٹرویوز کیے اور کمیٹی نے اہل، سینئر اور تجربہ کار لوگوں کے نام بطور وائس چانسلر تجویز کیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گورنر کا کام پنجاب اسمبلی اور کابینہ کے اقدامات اور فیصلوں پر مہر لگانا ہوتا ہے اور کابینہ کے فیصلوں کو مسترد کرنے کا مجاز نہیں ہوتا۔
صوبائی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کے لیے تحریک انصاف نامی جماعت موجود ہے لہٰذا آپ اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کے بجائے گورنرشپ کے منصب کو آئینی عہدے تک محدود رہنے دیں۔
دوسری جانب گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر کا کہنا ہے کہ سرچ کمیٹی کی جانب سے وائس چانسلرز کے ناموں کی بھجوائی جانے والی فہرست میرٹ کے برعکس ہے اور ریکمانڈیشنز پرتخفظات ہیں۔
گورنر پنجاب نے بیان میں کہا کہ وزیراعلی ہاؤس کی جانب سے وائس چانسلر کے لیے بھیجے گئے ناموں پر قانونی مشاورت کر رہے ہیں، قانون اور میرٹ پر فیصلہ ہوگا۔
خیال رہے کہ پنجاب بھر میں 25 یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز لگانے کا معاملہ پھر لٹک گیا ہے، یونیورسٹیوں میں وائس چانسلرز لگانے کے لیے سرچ کمیٹی سینئرز، کوالیفائیڈ اور بہترشہرت کے حامل امیدوار کے ناموں کی فہرست تیارکرتی ہے، ہر یونیورسٹی میں وائس چانسلر لگانے کے لیے تین تین ناموں کی فہرست وزیر اعلیٰ ہاؤس بھجوائی جاتی ہے۔
پنجاب کی صوبائی کابینہ نے سرچ کمیٹی کی رپورٹ پر وائس چانسلر لگانے کے لیے نام تجویز کرکے گورنر پنجاب کو بھجوا دیے، گورنرپنجاب سردار سلیم حیدر نے دستخط کرنے کے بجائے وائس چانسلرز کے امیدواروں کوانٹرویو کے لیے بلوالیا اورصوبائی کابینہ کی جانب سے وائس چانسلرز کے لیے تجویز کردہ ناموں پر اعتراضات اٹھا دیے۔
گورنر پنجاب نے کہا کہ فہرست میں اہل امیدواروں کا نام شامل نہیں، کرپٹ انکوائریوں میں شامل پروفیسرز کو فہرست میں شامل کیا گیا ہے، جس کے ثبوت موجود ہیں اور مزید کہا کہ وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب سے وائس چانسلر کے امیدواروں پرقانونی مشاورت شروع کردیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔