- لاپتہ پی ٹی آئی وکیل انتظار پنجوتھہ کی بازیابی کیلئے وکلا سرگرم
- راولپنڈی کچہری میں دو گروپوں میں تصادم، لاتوں گھونسوں کا آزادانہ استعمال
- دوسرا ٹیسٹ؛ 4 قومی کرکٹر کے فٹنس ٹیسٹ لینے کا فیصلہ
- سعودی عرب کا سیزنل ورک ویزوں کی مدت میں توسیع کا اعلان
- دوسرا ٹیسٹ؛ صائم، عبداللہ کی ناکامی! امام الحق کی واپسی کا امکان
- پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بجلی منقطع کردی گئی
- کراچی دھماکا؛ دہشتگردوں نے غیرملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے حملہ کیا، ابتدائی رپورٹ
- پنجاب کے 5 اضلاع میں فوری طور پر دفعہ 144 نافذ
- پاکستان جنگ سے متاثر فلسطین و لبنان کیلیے 200 ٹن امدادی اشیا بھیجے گا
- ٹھٹھہ؛ ہندو یاتریوں کو لے جانے والی گاڑی اُلٹنے سے 15 افراد زخمی
- دیواریں بولتی بھی ہیں مگر...
- بھارت میں اسلام سے نفرت پر مبنی اشتعال انگیز تقریروں، واقعات میں غیرمعمولی اضافہ
- عدلیہ کی خودمختاری تباہ کرنا ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل نہیں ہے، شاہد خاقان
- دوسرے ٹیسٹ میچ کیلئے قومی ٹیم کا اعلان آج ہوگا
- ٹیم نہیں خود کو بچانا پاکستانی کرکٹرز کی ترجیح
- گھر میں ماؤنٹ ایورسٹ چڑھنے کا انوکھا کارنامہ
- دوبارہ سیل ہوجانے والا کین ایجاد
- ٹک ٹاک اپنی کمیونٹی کی ذہنی بہبود کی حمایت کے لیے پرعزم
- فیصل آباد؛ فلائی اوور کا موڑ کاٹتے ہوئے دو موٹر سائیکلیں نیچے گرگئیں، دو نوجوان جاں بحق
- وزیر اعلیٰ کے پی کا دکی حملے میں مزدوروں کے قتل پر اظہار افسوس
فضائی آلودگی، بڑھتے درجہ حرارت کا فالج میں اضافے سے تعلق کا انکشاف
ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ فضائی آلودگی اور بڑھتے ہوئے درجہ حرارت کی وجہ سے دنیا بھر میں فالج کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔
دی لانسیٹ نیورولوجی میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ گزشتہ تین دہائیوں میں دنیا بھر میں فالج سے متاثرہ افراد کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور اس اضافے میں فضائی آلودگی، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور طرز زندگی کے عوامل نے کردار ادا کیا ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق فالج کے سبب ہر سال تقریبا 1 کروڑ 20 لاکھ افراد متاثر ہوتے ہیں، جس سے 70 لاکھ سے زیادہ اموات واقع ہوتی ہیں۔
1990 سے 2021 تک فالج کے نئے کیسز میں 70 فی صد اضافہ دیکھا گیا جبکہ اموات میں 44 فی صد اضافہ ہوا۔ فالج کی وجہ سے ہونے والی معذوری میں بھی 32 فی صد اضافہ ہوا۔
گلوبل برڈن آف ڈیزیز پروجیکٹ کے ایک حصے کے طور پر جمعرات کو شائع ہونے والی اس تحقیق کے سربراہ مصنف پروفیسر ویلری فین نے کہا کہ بڑے پیمانے پر روک تھام کے باوجود، فالج عالمی سطح پر صحت کا بڑھتا ہوا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فالج کے اثرات سے مرنے یا جینے والے افراد کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ موجودہ روک تھام کی حکمت عملی کافی نہیں ہےْ
اس تحقیق میں خطرے کے 23 عوامل کی نشاندہی کی گئی جو عالمی سطح پر فالج کے 84 فی صد کیسز کے ذمہ دار ہیں۔ فضائی آلودگی، تمباکو نوشی، جسم کا زیادہ وزن اور ہائی بلڈ پریشر اس کی اہم وجوہات میں شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔