- پاکستان ہاکی فیڈریشن کی بجلی منقطع کردی گئی
- کراچی دھماکا؛ دہشت گردوں نے غیر ملکی خفیہ ایجنسی کی مدد سے حملہ کیا، ابتدائی رپورٹ
- پنجاب کے 5 اضلاع میں فوری طور پر دفعہ 144 نافذ
- پاکستان جنگ سے متاثر فلسطین و لبنان کیلیے 200 ٹن امدادی اشیا بھیجے گا
- ٹھٹھہ؛ ہندو یاتریوں کو لے جانے والی گاڑی اُلٹنے سے 15 افراد زخمی
- دیواریں بولتی بھی ہیں مگر...
- بھارت میں اسلام سے نفرت پر مبنی اشتعال انگیز تقریروں، واقعات میں غیرمعمولی اضافہ
- عدلیہ کی خودمختاری تباہ کرنا ماضی کے بُرے فیصلوں کا حل نہیں ہے، شاہد خاقان
- دوسرے ٹیسٹ میچ کیلئے قومی ٹیم کا اعلان آج ہوگا
- اسرائیل پرحملے، امریکا نے ایران کے توانائی کے شعبے پر مزید پابندیاں عائد کر دیں
- ٹیم نہیں خود کو بچانا پاکستانی کرکٹرز کی ترجیح
- گھر میں ماؤنٹ ایورسٹ چڑھنے کا انوکھا کارنامہ
- دوبارہ سیل ہوجانے والا کین ایجاد
- ٹک ٹاک اپنی کمیونٹی کی ذہنی بہبود کی حمایت کے لیے پرعزم
- فیصل آباد؛ فلائی اوور کا موڑ کاٹتے ہوئے دو موٹر سائیکلیں نیچے گرگئیں، دو نوجوان جاں بحق
- وزیر اعلیٰ کے پی کا دکی حملے میں مزدوروں کے قتل پر اظہار افسوس
- سندھ بار کونسل کی 12 اکتوبر کو کراچی میں عدالتی کارروائیوں کے بائیکاٹ کی حمایت
- آئینی عدالتیں وقت کی اہم ضرورت ہیں وقت پر انصاف نہ ملنا ناانصافی ہے، گورنر پنجاب
- کراچی؛ نارتھ ناظم آباد میں کار پر فائرنگ سے دکاندار جاں بحق
- صفائی و اسپرے نہ ہونے سے مچھروں کی بہتات، ملیریا، ڈنگی و چکن گونیا کے مریض بڑھ گئے
سی آئی اے افسر کومختلف ممالک میں خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنانے پر بڑی سزا
واشنگٹن: امریکا کی سینٹرل انٹیلیجینس ایجنسی (سی آئی اے) کے سابق افسر کو امریکا سمیت مختلف ممالک میں تعیناتی کے دوران درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے اور منشیات دینے پر 30 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق امریکی اٹارنی ڈسٹرکٹ کولمبیا کے دفتر نے بیان میں کہا کہ سی آئی اے کے 48 سالہ افسر برائن جیفری ریمنڈ نے 14 سالہ دور میں اپنے سرکاری اپارٹمنٹ میں خواتین کے ساتھ زیادتی کی۔
امریکی اٹارنی میتھیو ایم گریویس نے کہا کہ سی آئی اے کے سابق افسر کو دی گئی یہ سزا جنسی مجرم قرار دیتے ہوئے سنائی گئی ہے۔
جج نے 30 سال قید کے ساتھ ساتھ تاحیات نگرانی اور انہیں دو لاکھ 60 ہزار ڈالر معاوضہ ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایف بی آئی کی مشترکہ تحقیقات کے دوران 2006 سے لی گئیں تصاویر اور ویڈیوز سامنے آئیں، جن میں 24 برہنہ یا نیم برہنہ خواتین مدہوش تھیں یا رضامند نہیں لگتی تھیں۔
برائن جیفری ریمنڈ کے حوالے سے بتایا گیا کہ انہیں پہلی مرتبہ میکسیکو سٹی میں ان کی رہائش گاہ میں مئی 2020 میں اس وقت پکڑا گیا جب ایک برہنہ خاتون مدد کے لیے پکار رہی تھی اور وہ اس وقت امریکی سفارت خانے کے لیے کام کرتا تھا۔
امریکی اٹارنی میتھیو ایم گریویس نے کہا کہ خفیہ ایجنسی کے سابق افسر ایک ‘شکاری’ تھا، جس نے اپنے سرکاری گھر میں غیرمشتبہ خواتین کے ساتھ زیادتی کی اور وہی انہیں نشہ کرواتا تھا، ان کے ساتھ جنسی زیادتی کرتے ہوئے ان کی تصاویر بناتا تھا۔
برائن جیفری ریمنڈ کی ڈیوائسز سے 500 سے زائد تصاویر ملیں، 2006 اور 2020 کے دوران کی گئیں ریکارڈنگز میں انہیں متاثرہ خواتین کو کئی گھنٹوں تک اپنی حواس کا نشانہ بناتے ہوئے دیکھایا گیا ہے۔
بی بی سی کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ کئی واقعات میں بے ہوش خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا اور ان کے ساتھ وحشیانہ انداز میں پیش آیا اور جب انہیں معلوم ہوا کہ ان کے خلاف تفتیش چل رہی ہے تو انہوں نے تمام تصاویر اور ویڈیوز ڈیلیٹ کرنے کی کوشش کی۔
محکمہ انصاف کے سینئر عہدیدار نیکول آرگینٹیری نے بتایا کہ فیصلے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ قواعد کی خلاف ورزی کہاں ہوئی یا جرم کہاں سرزد ہوا۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ برائن جیفری ریمنڈ نے 28 خواتین کو بغیر رضامندی کے ساتھ نشہ دیا اور فحش مواد ریکارڈ کیا اور دوسروں کو بھی منشیات دیں۔
سی آئی اے کا سابق افسر خواتین سے مختلف ڈیٹنگ ایپس کا استعمال کرتے ہوئے ملاقات کرتے تھے اور اس کے بعد انہیں کھانے اور مے نوشی کی دعوت دیتے تھے، تصاویر اور ویڈیوز میں موجود اکثر خواتین ان کے ساتھ بیتائے وقت کے بارے میں درست معلومات نہیں دے سکیں۔
برائن جیفری ریمنڈ سی آئی اے میں اپنے کیریئر کے دوران امریکا، پیرو اور میکسیکو سمیت کئی بڑے ممالک میں تعینات رہے۔
ایف بی آئی اور اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کی ڈپلومیٹک سروس (ڈی ایس ایس) نے 2021 میں مشترکہ تحقیقات کیں اور برائن جیفری ریمنڈ سے جڑی معلومات فراہم کرنے کے لیے عوام سے بھی اپیل کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔