- امریکا: بچوں کا ویکسینشن پروگرام اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- غیرملکی ائیرلائنز کو اندرون ملک اضافی پروازوں کی اجازت سے پی آئی اے کا بزنس متاثرہوا، جی ایم
- غار سے بچائے گئے 188 سالہ شخص کی ویڈیو وائرل، اصل حقیقت کیا؟
- شنگھائی تعاون تنظیم میں شرکت کیلیے بھارتی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کریں گے
- اسرائیلی وزیراعظم نے میرے باتھ روم میں جاسوسی آلات لگائے تھے، بورس جانسن
- کم وقت میں اسٹرا سے جوس پینے کا نیا عالمی ریکارڈ قائم
- سابق صدر عارف علوی کا کلینک سیل کرنے کیخلاف درخواست فوری سماعت کیلیے منظور
- ملائیشین وزیراعظم کی حافظ نعیم سے ملاقات، اسرائیلی جارحیت کیخلاف احتجاج پر اتفاق
- انڈے کو بغیر ٹوٹے بلند ترین اونچائی سے گرانے کا نیا عالمی ریکارڈ
- 5 ہزار ٹپ نہ دینے پر نرس کی سفاکانہ غفلت؛ نومولود ہلاک
- ماہرین نے کافی اور تیز کولڈرنکس پینے کے نقصانات سے خبردار کردیا
- گوگل سرچ انجن میں نئے اے آئی فیچرز شامل
- داتا دربار سے اغوا لڑکی بازیاب؛ خاتون اغوا کار گرفتار
- کراچی؛ میٹرک سائنس گروپ کے امتحانی نتائج کا اعلان آج شام ہوگا
- ملائیشیاء کے وزیراعظم دورۂ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ
- ڈیانا بیگ سری لنکا کیخلاف محض 1 بال کرواکر کیوں باہر ہوگئیں تھی؟
- 31 سال بعد سنہرے اُلو کا چھوٹا مجسمہ دریافت
- پی ٹی آئی احتجاج میں شریک مسلح شخص کی ویڈیو سامنے آگئی
- 5 اکتوبر سے بالائی علاقوں میں بارش کا امکان
- کیا پی ٹی آئی شنگھائی تعاون تنظیم کو بھی سبوتاژ کرنا چاہتی ہے؟ شیری رحمان
وزیراعلیٰ سندھ کی سیلاب سے تباہ اسکولوں کی بحالی کا کام 2026 تک مکمل کرنے کی ہدایت
کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیرصدارت اجلاس میں 2022 کے سیلاب میں تباہ ہونے والے 19 ہزار 808 اسکولوں میں سے 4ہزار 162 اسکولوں کی مرمت کا جائزہ لیا گیا ۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو کام تیز کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ نئی عمارتیں سیلاب برداشت کرنے کے قابل ہوں۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ اسکول کو ہدایت کی کہ متاثرہ علاقوں کے اسکولوں کو ترجیح دی جائے اور کوشش کی جائے کہ تعمیراتی کام مطلوبہ معیار کا ہو۔ ان کا کہنا تھا کہ تعلیم ہماری ترجیح ہے اور بچوں کو محفوط تعلیمی ماحول فراہم کرنے کےلیے ان اسکولوں کی تعمیر ضروری ہے۔
مراد علی شاہ نے بتایا کہ سیلاب میں تباہ 19 ہزار 808 اسکولوں میں سے 4 ہزار 162 کی بحالی کا کام جاری ہے یا بہت جلد شروع کردیا جائےگا۔ جبکہ باقی 15 ہزار 626 اسکولوں کی دوبارہ تعمیر یا مرمت کےلیے فنڈز کا بندوبست ہونا ابھی باقی ہے۔
وزیر تعلیم سردار شاہ نے وزیرعلیٰ کو بریفنگ دی کہ سیلاب کے باعث 40 ہزار 978 اسکولوں میں سے 19 ہزار 808 اسکولوں کی عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ 7 ہزار 503 عمارتیں مکمل تباہ ہوگئیں اور 12 ہزار 305 عمارتوں کو جزوی نقصان پہنچا ہے۔ وزیراعلیٰ کو بتایا گیا کہ 40 ہزار 978 اسکولوں میں داخل بچوں کی تعداد 52 لاکھ 20 ہزار تھی سیلاب کے بعد نقصانات کے باعث کم ہو کر23 لاکھ 30 ہزار رہ گئی۔
وزیراعلیٰ سندھ نے محکمہ اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ اسکولوں میں باقاعدہ کلاسز کو یقینی بنائے تاکہ بچوں کی تعلیم متاثر نہ ہو۔ اس موقع پر وزیرتعلیم نے وزیراعلیٰ کو بتایا کہ عارضی انتظامات کے تحت کلاسز باقاعدہ طور پر چل رہی ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کو اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ نے بتایا کہ 36 ہزار 622 پرائمری اور 2ہزار 608 ایملیمنٹری اسکولوں میں سے 17 ہزار 255 پرائمری جبکہ 1 ہزار 192 ایلیمنٹری اسکول متاثر ہوئے۔ اسی طرح 1654 سیکنڈری اور 491 ہائر سیکنڈری اسکولوں میں سے 928 سیکنڈری اور 278 ہائر سیکنڈری اسکولوں کی عمارتوں کونقصان پہنچا۔
بحالی کے کاموں سے متعلق پوچھنے پر وزیراعلیٰ سندھ کو بتایا گیا کہ وفاقی حکومت اور امدادی اداروں کے تعاون سے 4 ہزار 162 اسکولوں کو بحالی اور دوبارہ تعمیر کےلیے منتخب کیا گیا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک نے 1026 اسکولوں کی بحالی کےلیے فنڈز فراہم کیے ہیں۔ حکومت سندھ ایشیائی ترقیاتی بنک کے تعاون سے 538 اسکولوں کی مرمت کر رہی ہے۔
عالمی بینک بذریعہ وفاقی حکومت 4، یورپی یونین 112، جے آئی سی اے 9 اسکولوں کی مرمت کےلیے فنڈز فراہم کر رہی ہے۔ اس مقصد کےلیے وفاقی حکومت نے مرمت و بحالی بجٹ کے تحت 1132 اسکولوں اور پی ایس ڈی پی کے تحت 833 اسکولوں کےلیے فنڈز فراہم کیے ہیں۔
عالمی بینک نے سلیکٹ پروگرام کے تحت 377 اور سندھ سیکنڈری ایجوکیشن امپروومنٹ پروگرام کے تحت 31 اسکولوں کی بحالی کےلیے رقم فراہم کی ہے۔ کل 4 ہزار 112 اسکولوں کی تعمیر یا مرمت کی کل لاگت 16 ارب 70 کروڑ روپے سے زیادہ بنتی ہے۔
یہ بھی بتایا گیا کہ 2022 اور23 کے مرمت و بحالی بجٹ میں سے 744 اسکولوں کی بحالی کا کام جاری ہے جن میں سے 171 اسکول حیدرآباد ڈویژن، 132 لاڑکانہ، 137 میرپور خاص، 102 شہید بےنظیرآباد ۔ 152 سکھر اور 50 کراچی کے ہیں۔ جن پر 3 ارب روپے سے زیادہ لاگت آ رہی ہے۔
وزیراعلیٰ سندھ نے فنڈز کی تقسیم، کام کی مدت اور مستقبل میں بارشوں سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر پر تبادلہ کیا گیا۔ انہوں نے محکمہ اسکول کو 2026 تک بحالی کا کام مکمل کرنے کی ہدایت کی۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ محکمہ اسکول بحالی کے کام کو تیز کرے تاکہ تعلیمی سرگرمیاں مکمل طور پر شروع کی جاسکیں۔ عارضی اقدامات کو طویل عرصے تک چلانے سے تعلیمی سرگرمیاں متاثر ہوسکتی ہیں۔
اجلاس میں وزیر تعلیم سردار شاہ، چیف سیکریٹری آصف حیدر شاہ، سیکریٹری تعلیم زاہد عباسی، سیکریٹری مالیات فیاض جتوئی اور وزیراعلیٰ کے سیکریٹری رحیم شیخ نے شرکت کی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔