جرمنی کے کیا کہنے

ایاز خان  پير 14 جولائی 2014
ayazkhan@express.com.pk

[email protected]

ریوڈی جنیرو میں اتوار کی شام سورج غروب ہوا تو اس کے ساتھ ہی لیونل میسی کے عظیم فٹبالر بننے کی امیدیں بھی اندھیروں میں ڈوب گئیں۔ دنیا کے سب سے بڑے ٹورنامنٹ کا فائنل میچ‘ ایکسٹرا ٹائم کا دوسرا ہاف شروع ہوتا ہے اور جرمنی کے متبادل کھلاڑی ماریوگوئٹزے گیند کو جال میں پھینک دیتے ہیں۔ میچ کا واحد اور فیصلہ کن گول ہوتے ہی اسٹیڈیم میں موجود ایک لاکھ سے زائد شائقین جو سرحد پار کر کے ارجنٹائن کی ٹیم کو سپورٹ کرنے آئے تھے غم ویاس کی تصویر بن گئے۔

یہ عجیب اتفاق کہ جرمنی 24 سال بعد عالمی چیمپیئن بنا ہے تو ایک بار پھر فائنل میں اس کا حریف ارجنٹائن ہی تھا۔ 1990 کے ورلڈ کپ فائنل میں ان دونوں ٹیموں کا سامنا ہوا تھا اور تب بھی جرمنی ہی فاتح رہا تھا‘ رزلٹ بھی ایک صفر ہی تھا۔ اس شکست سے چار سال پہلے 1986ء میں عظیم فٹبالر میرا ڈونا کے شاندار کھیل اور فائنل میں دو گولوں کی بدولت ارجنٹائن دوسری بار عالمی چیمپیئن بنا تھا۔ اتوار کو فائنل میں اگر ارجنٹائن کی ٹیم جیت جاتی تو اس کے کپتان لیونل میسی برازیل کے پیلے اور اپنے ہم وطن ڈیگو میرا ڈونا کی صف میں آ جاتے اور دنیائے فٹبال انھیں بھی عظیم فٹبالر تسلیم کرلیتی۔

میسی اسپینش لیگ میں اپنے کلب بارسلونا کی طرف سے غیر معمولی کھیل پیش کر کے چار بار سال کے بہترین کھلاڑی قرار پا چکے ہیں۔ وہ اپنے کلب کی ٹیم کو کئی فائنل جیتنے میں مدد دے چکے ہیں۔ بارسلونا کلب کی طرف سے کھیل کر انھیں شہرت بھی ملی اور دولت بھی۔  شائقین کی ان سے وابستہ توقعات غلط نہیں تھیں۔ میسی حقیقت میں بہت بڑا کھلاڑی ہے لیکن اتوار کی رات یہ کھلاڑی ہارنے والے لشکر کا کمانڈر تھا۔ جیت کا سہرا جرمن کپتان لام کے سر بندھ چکا تھا۔

میچ کے بعد جرمن چانسلر انجیلا مرکل خوشی سے سرشار تھیں۔ وہ اپنے کھلاڑیوں کو گلے لگاتی اور ان کے منہ چومتی جاتیں۔ ارجنٹائن کی صدر ان کے پہلو میں چہرے پر مصنوعی خوشی سجائے کھڑی رہیں۔ جرمنی نے سیمی فائنل میں برازیل کو بدترین شکست سے دوچار کیا تھا اس کے باوجود برازیلی شائقین نے اپنے روایتی حریف ارجنٹائن کے مقابلے میں جرمنی کو سپورٹ کیا۔ سیمی فائنل میں برازیل کی جو درگت بنی اس پر تو کئی لطیفے بھی مارکیٹ میں آ چکے ہیں۔ ایسے ہی ایک لطیفے میں ایک برازیلی خاتون اپنے شوہر کو صبح اٹھاتی ہے اور کہتی ہے چلو بستر سے نکلو ‘آٹھ بج گئے ہیں۔

شوہر ہڑبڑا کر اٹھتا ہے اور کہتا ہے‘ آٹھ۔۔۔۔۔ کیا جرمنی نے ایک اور گول کر دیا۔ سیمی فائنل کے حوالے سے آئرلینڈ کے شراب خانے کا وہ مینجر بھی یاد آ رہا ہے جس نے یہ آفر دے دی تھی کہ ہر گول کے بعد بیئر کے گلاس میں 50 سینٹ کمی کر دی جائے گی۔ مینجر موصوف نے ایک جرمن اور ایک برازیلین بیئر منتخب کی تھی۔ برازیل کا واحد گول چونکہ میچ کے آخری لمحات میں ہوا تھا اس لیے برازیلین بیئر صرف چند سیکنڈ کے لیے سستی ہوئی البتہ جرمن بیئر پینے والوں کی عیش ہو گئی۔ کہتے ہیں ایک موقع پر چپس کا پیکٹ مہنگا اور بیئر کا گلاس سستا تھا۔

اب تھوڑی سی خود ستائشی جس کے لیے پیشگی معذرت چاہتا ہوں۔ جرمنی نے کوارٹر فائنل میں الجزائر کو شکست دی تو اس کے بعد مجھے لگا کہ اس بار جرمنی ہی عالمی چیمپیئن ہو گا۔ ورلڈ کپ کرکٹ میں پیش گوئی انھیں صفحات پر کی تھی اس لیے وہ قارئین کو اب بھی یاد ہو گی۔ اس بار اپنی سستی کی وجہ سے 5 ہفتے کالم لکھ ہی نہیں سکا‘ لہٰذا فٹبال کے حوالے سے پیش گوئی ایکسپریس نیوز پر کر دی تھی۔

کوارٹر فائنل کے حوالے سے میں نے کہا تھا جرمنی‘ ارجنٹائن‘ برازیل اور ہالینڈ جیتیں گے اور پھر ساتھ ہی یہ بھی کہہ دیا تھا کہ ’’مجھے لگتا ہے‘ فائنل جرمنی اور ارجنٹائن کے درمیان ہو گا‘ جیت جرمنی کا مقدر بنے گی اور وہ چوتھی بار عالمی چیمپیئن بن جائے گا‘‘۔ خوش ہوں کہ کرکٹ کی طرح فٹبال میں بھی میرے اندازے سو فیصد درست ثابت ہوئے ہیں۔ پاکستانی شائقین کی اکثریت بھی جرمنز کی جیت چاہتی تھی۔ جرمن ٹیم کے پلیئرز نے اپنے کھیل سے شائقین کے دل جیتے تھے۔

کلوزے نے ورلڈ کپ فائنلز میں 16 گول کر کے سب سے زیادہ گول کرنے کا میرا ڈونا کا ریکارڈ توڑ دیا۔ شوائن سٹائیگر‘ اوزل نے بھی جرمنی کی جیت میں اہم کردار ادا کیا۔ ارجنٹائن کی ٹیم بھی اچھے کھلاڑیوں پر مشتمل تھی ہیگوین‘ گول کیپر رومیرو‘ پاسالوزپالسا‘ ڈی میرا‘ راڈریگزسمیت کئی اسٹار کھیل رہے تھے مگر جیسے پیپلز پارٹی والے نعرہ لگاتے تھے ایک زرداری سب پر بھاری بالکل اسی طرح ارجنٹائن کے لوگوں کے لیے ایک میسی سب پر بھاری تھا۔

میسی کو میچ کے بعد بہترین کھیل پر گولڈن بال کا حقدار ٹھہرایا گیا لیکن وہ تو اپنے ہاتھوں میں عالمی کپ تھامنا چاہتے تھے جو اس کے حریف لام کے مقدر میں تھا۔ جرمن گول کیپر مینوئل نیور نے بہترین کیپنگ پر گولڈن گلو جیتا۔ گولڈن بوٹ کولمبیا کے جیمز راڈریگز کو ملا۔ پاکستان میں جرمنی کی مقبولیت کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ لیونل میسی نے مبینہ طور پر اسرائیل کی فلسطینیوں پر جارحیت کی اپنے ٹوئیٹر پیغام کے ذریعے حمایت کی تھی۔

جرمن قوم مجھے بہت پسند ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے بعد پابندیوں کے باوجود اس قوم نے ہمت نہیں ہاری۔ قوم پرستی میں بھی جرمنوں کا کوئی ثانی نہیں۔ دیوار برلن کسی اور ملک میں ہوتی تو کبھی نہیں ٹوٹ سکتی تھی۔ 1990ء میں جرمنی نے صرف فٹبال کا عالمی کپ ہی نہیں جیتا تھا مشرقی اور مغربی جرمنی کو جدا کرنے والی دیوار برلن کو بھی توڑ ڈالا تھا۔ ہم پاکستانیوں کے لیے بھی اس قوم سے سیکھنے کو بہت کچھ ہے۔ دیوار برلن ٹوٹنے کے دس سال بعد تک ملک کی معیشت مشکلات کا بھی شکار رہی مگر قوم پھر سے ایک ہو گئی۔ آج مشرقی اور مغربی جرمنی کا کوئی تصور نہیں ہے۔

صرف ایک جرمنی ہے‘ جس پر سارے جرمنوں کا حق ہے۔ جرمنی وہ پہلی یورپی ٹیم ہے جس نے لاطینی امریکا میں ورلڈ کپ جیتا۔ فٹبال کا ایونٹ ختم ہو چکا ہے۔ برازیل کی ٹیم تیسری پوزیشن کا میچ بھی ہالینڈ سے ہار گئی تھی۔ پورے ایونٹ کا بس یہی ایک صدمہ ہے کہ برازیل عالمی چیمپئن نہیں بن پائی۔ شکست کے بدلے میں ملک کو 64 ارب ڈالر کی آمدنی ہوئی۔ 80 لاکھ سیاحوں نے اس عالمی ایونٹ کے موقع پر برازیل کا دورہ کیا۔

تخمینہ یہ لگایا گیا ہے کہ برازیلی عوام کو 28 ارب ڈالر کے بلاواسطہ فوائد حاصل ہوئے ہیں۔ کیا آپ کو یاد ہے کبھی پاکستان میں بھی عالمی ایونٹ ہوا کرتے تھے۔ فٹبال میں تو خیر ایشین لیول پر بھی ہماری کوئی اوقات نہیں البتہ کرکٹ کے عالمی کپ کے سیمی فائنل اور فائنل کا انعقاد اس ملک میں ہو چکا ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ کی طرز پر ایک ٹورنامنٹ بھی شروع ہونے والا تھا۔آج سارے میدان ویران ہیں۔شمالی وزیرستان میں آپریشن اور بنوں میں اس کے متاثرین کے سوا وطن عزیز میں کچھ خاص نہیں ہو رہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔