- ایف بی آر اور آزاد جموں و کشمیر کی ٹیکس اتھارٹیز کے درمیان تنازعہ پیدا ہو گیا
- کراچی کے شہریوں کے نام پر غیر قانونی سمیں افغان باشندے کو فروخت کیے جانے کا انکشاف
- ٹرمپ کا کیس سننے والے جج کو دھمکی دینے والے ملزم پر فرد جرم عائد
- پاک-انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ تیسرے اور آخری میچ کے لیے مقام کی منتقلی کے سائے بڑھنے لگے
- عالمی کھجور فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر یو اے ای قونصل خانے میں پرتکلف عشائیہ
- امریکی فوج کا یمن میں حوثیوں کے زیرانتظام مختلف شہروں پر 15 حملے
- کراچی: گلشنِ معمار میں مبینہ مقابلہ، ایک ڈاکو ہلاک
- کراچی میں نوجوان کی خود کو گولی مار کر خودکشی
- بھارتی نژاد سنگاپور کے سابق وزیر کو کرپشن کے الزام میں قید کی سزا
- لندن سے امریکا کا سفر دو گھنٹے میں کب ممکن ہوگا؟
- بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 28 ماؤ علیحدگی پسند ہلاک
- پاک فوج نے اسلام آباد میں سیکیورٹی کی ذمے داریاں سنبھال لیں
- 7 اکتوبر کو بتا دیں ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
- لاہور میں امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی تیاری
- وزیراعظم اور گورنر خیبرپختونخوا کی ملاقات، حکومت کی گورنر راج کی تردید
- اسرائیل کے دو فوجی گولان کی پہاڑیوں میں لڑائی کے دوران ہلاک، 24 زخمی
- سوات؛ تیلگرام میں سی ٹی ڈی کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے تین دہشتگرد ہلاک
- بھارتی وزیرخارجہ کے دورے سے کسی بڑے دو طرفہ بریک تھرو کا امکان نہیں ہے، حنا ربانی کھر
- بلاول نے الزام نہیں لگایا، حکومت سے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کا وعدہ دہرایا، ترجمان
- سندھ کے سرکاری کالجوں میں 2025سے چار سالہ بیچلر پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
پاکستانی نوجوانوں میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن گئی
کراچی: طبی ماہرین نے مطابق دنیا بھر میں سالانہ تقریباً سات لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں 60 فیصد آبادی 30 سال سے کم عمر ہے جن میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن چکی ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان انسٹیٹیوٹ آف لیویگ اینڈ لرننگ (پِل) نے خودکشی کی بڑھتی شرح کو کنٹرول کرنے کے لیے حکمت عملی متعارف کروائی ہے۔ اس تقریب میں وزیر صحت سندھ ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے بھی شرکت کی۔ پِل کے سی ای او ماہر نفسیات ڈاکٹر نسیم چوہدری کے نے بتایا کہ عالمی اعداد و شمار کے مطابق سالانہ تقریباً سات لاکھ افراد خودکشی کرتے ہیں جبکہ پاکستان میں خودکشی موت کی چوتھی بڑی وجہ بن چکی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس خطرناک رجحان کو روکنے کے لیے پِل کی جانب سے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں جن میں خودکشی کے کیسز کی رپورٹنگ اور ڈیٹا جمع کرنے کی کوششیں شامل ہیں۔
وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے اس موقع پر کہا کہ ہمیں معاشرتی سطح پر کام کرنے اور ماہرین نفسیات کی کمی کو دور کرنے کی ضرورت ہے۔ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو ڈپریشن اور خودکشی کی روک تھام کے حوالے سے تربیت دی گئی ہے تاکہ وہ مؤثر کردار ادا کر سکیں۔ انہوں نے زور دیا کہ بڑے اسپتالوں میں کینسر، برن اور دل کے مریضوں کے لیے بحالی کے خصوصی سہولیات فراہم کی جائیں گی جبکہ جنسی تشدد اور منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال جیسے مسائل کو بھی حل کیا جائے کیونکہ یہ خودکشی کی وجوہات میں شامل ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔