- ایس سی او کانفرنس سے تحریک فساد والے خوش نہیں، وزیر اطلاعات پنجاب
- اعزازی قونصل البانیہ تحسین سید کی وزیراعظم راما سے ملاقات، تجارت و سیاحت کے فروغ پر گفتگو
- دکی واقعے کے خلاف احتجاج، مزدوروں نے کوئلہ کانوں میں کام بند کردیا
- وفاقی آئینی عدالت کا قیام قائداعظم کا خواب تھا، بلاول
- پیکا ایکٹ خصوصی عدالت؛ توہینِ مذہب کے مجرم کو سزائے موت کا حکم
- ایف بی آر نے جعلی انوائسنگ میں ملوث عناصر کی گرفتاریاں شروع کردیں
- سونے کی عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں قیمت آج پھر بڑھ گئی
- کراچی میں دہشتگردی اور پی ٹی آئی کی سیاسی دہشت گردی ایک جیسی ہے، احسن اقبال
- سابق انگلش کپتان بھی بابراعظم کی فارم پر نالاں
- کراچی سمیت سندھ میں خناق کے باعث 28 اموات رپورٹ
- وزیراعلیٰ کوعہدے سے ہٹانے کیلیے آئینی طریقہ کار موجود ہے، پشاور ہائی کورٹ
- کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کے بیٹوں کی عمر ایوب کے بیان کی تردید
- ہانگ کانگ سپر سکسز؛ پاک بھارت ٹیمیں کب ٹکرائیں گی؟
- پی ٹی آئی کا احتجاج روکنے کیلیے ریاست کی پوری طاقت استعمال ہوگی، وزیردفاع
- ریلوے ملازمین کی تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر پہیہ جام ہڑتال کی وارننگ
- علیمہ خان اور عظمیٰ خان کے مزید جسمانی ریمانڈ کی درخواست مسترد
- نیشنل ہائے وے بلاک کرنے کا الزام، پی ٹی آئی کے 6 کارکن گرفتار
- عمران خان کے لیے فکرمند امریکی رکن کانگریس ٹام سوازی اسرائیل کے حامی نکلے
- شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں افغانستان کو مدعو نہیں کیا گیا
- "موجودہ پلئیرز پاکستان کی نمائندگی کے قابل نہیں"
ماہرینِ نباتات کی 33 نئے ’ڈارک اسپاٹس‘ کی نشان دہی
لندن: ایک نئی تحقیق کے مطابق ماہرینِ نباتیات نے دنیا بھر میں ایسے 33 ’ڈارک اسپاٹس‘ کی نشان دہی کی ہے جہاں پودوں کی ہزاروں اقسام دریافت کیے جانے کی منتظر ہیں۔
بورنو کے مقامی پام ٹری جو زیر زمین پھول کھلاتے ہیں سے لے کر میلاگیسی آرچڈ تک جن کی نمو دیگر پودوں منحصر ہوتی ہے، محققین ہر برس درجنوں نئی انواع کے پودے دریافت کر رہے ہیں۔ تاہم، ایک لاکھ سے زائد انواع کے متعلق خیال کیا جاتا ہے وہ غیر دریافت شدہ ہیں اور ان کی اکثریت کو معدومیت کاخطرہ لاحق ہے۔
کیو کی رائل بوٹنک گارڈنز کی رہنمائی میں چلنے والے نئے منصوبے میں دنیا کے ایسے حصوں کی نشان دہی کی گئی ہے جن کو ماہرین کی بھرپور توجہ ملنی چاہیے۔
مڈاغاسکر سے لے کر بولیویا تک بھی سائنس دانوں نے نباتیاتی تنوع کے علاقوں کی شناخت کی ہے۔
مذکورہ علاقوں میں 22 علاقے ایشیاء میں ہیں جہاں تحقیق کی ضرورت ہے ان علاقوں میں سماٹرا کا جزیرہ، مشرقی ہمالیہ، بھارت میں آسام اور ویتنام شامل ہیں۔ افریقا میں مڈاغاسکراور جنوبی افریقا کے کیپ صوبے جبکہ جنوبی امریکامیں کولمبیا، پیرو اور جنوب مشرقی برازیل کے علاقے شامل ہیں۔
جرنل نیو فائٹولوجسٹ میں شائع ہونے والی تحقیق کے لیے کیو محققین کے گزشتہ برس کے تجزیے کو استعمال کیا گیا جس میں معلوم ہوا تھا کہ تمام غیر دریافت شدہ پودوں کی تین چوتھائی تعداد کو معدومیت کا خطرہ لاحق ہے۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ نامعلوم انواع ممکنہ طور پر مستقبل کی ادویات، ایندھن یا دیگر اختراع کا اشارہ رکھ سکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔