- کراچی کے شہریوں کے نام پر غیر قانونی سمیں افغان باشندے کو فروخت کیے جانے کا انکشاف
- ٹرمپ کا کیس سننے والے جج کو دھمکی دینے والے ملزم پر فرد جرم عائد
- پاک-انگلینڈ ٹیسٹ سیریز؛ تیسرے اور آخری میچ کے لیے مقام کی منتقلی کے سائے بڑھنے لگے
- عالمی کھجور فیسٹیول کے کامیاب انعقاد پر یو اے ای قونصل خانے میں پرتکلف عشائیہ
- امریکی فوج کا یمن میں حوثیوں کے زیرانتظام مختلف شہروں پر 15 حملے
- کراچی: گلشنِ معمار میں مبینہ مقابلہ، ایک ڈاکو ہلاک
- کراچی میں نوجوان کی خود کو گولی مار کر خودکشی
- بھارتی نژاد سنگاپور کے سابق وزیر کو کرپشن کے الزام میں قید کی سزا
- لندن سے امریکا کا سفر دو گھنٹے میں کب ممکن ہوگا؟
- بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں 28 ماؤ علیحدگی پسند ہلاک
- پاک فوج نے اسلام آباد میں سیکیورٹی کی ذمے داریاں سنبھال لیں
- 7 اکتوبر کو بتا دیں ہم فلسطین کے ساتھ کھڑے ہیں، حافظ نعیم الرحمان
- لاہور میں امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف سخت کارروائی کی تیاری
- وزیراعظم اور گورنر خیبرپختونخوا کی ملاقات، حکومت کی گورنر راج کی تردید
- اسرائیل کے دو فوجی گولان کی پہاڑیوں میں لڑائی کے دوران ہلاک، 24 زخمی
- سوات؛ تیلگرام میں سی ٹی ڈی کی کارروائی میں کالعدم تنظیم کے تین دہشتگرد ہلاک
- بھارتی وزیرخارجہ کے دورے سے کسی بڑے دو طرفہ بریک تھرو کا امکان نہیں ہے، حنا ربانی کھر
- بلاول نے الزام نہیں لگایا، حکومت سے سیلاب زدہ علاقوں کی بحالی کا وعدہ دہرایا، ترجمان
- سندھ کے سرکاری کالجوں میں 2025سے چار سالہ بیچلر پروگرام شروع کرنے کا فیصلہ
- کراچی؛ میٹرک سائنس کے نتائج کا اعلان،27 سال بعد سرکاری اسکول کی پہلی پوزیشن
جسٹس منصور کے انکار سے عدالتی درجہ حرارت میں اضافہ
اسلام آباد: جسٹس منصور علی شاہ کے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ کے تحت کام کرنیوالی 3 رکنی کمیٹی کے اجلاس میں شرکت سے انکار سے عدالتی درجہ حرارت میں مزید اضافے کا امکان ہے۔
جسٹس منصور شاہ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق فیصلے پر نظرثانی درخواست کی سماعت کیلیے قائم لارجر بینچ میں بیٹھنے بھی انکار کر دیا تھا، جس پر چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ایک ہم خیال جج کو لارجر بینچ میں شامل کر لیا۔
یہ بات کوئی راز نہیں کہ چیف جسٹس قاضی فائز کے 2 سینئر ترین ججوں منصور شاہ اور جسٹس منیب اختر کیساتھ روابط مخصوص نشستوں پر 12 جولائی کے حکم کے بعد سے کشیدہ ہیں، پریکٹس اینڈ پروسیجر ایکٹ میں ترامیم سے متعلق آرڈننس کا نفاذ سپریم کورٹ کے اندار کی صورتحال کو مزید کشیدہ بنا رہا ہے۔
آرڈننس کے خلاف درخواستیں بھی دائر ہو چکی ہیں،اس صورتحال میں چیف جسٹس ہم خیال ججوں پر انحصار کی اپنے پیشرو کے روایت پر عمل پیرا ہیں۔ ان حالات میں سب کی نظریں اکثریتی ججوں پر ہیں کہ آیا وہ خاموش رہتے ہیں یا پھر موجودہ صورتحال میں کوئی مشترکہ حکمت عملی وضع کرتے ہیں، جس میں آزاد خیال ججوں پر داخلی اور خارجی عناصر کا دباؤ بڑھ رہا ہے۔
یہ بھی دیکھنا ہے کہ ججوں کی اکثریت چیف جسٹس سے فل کورٹ اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کرے گی کہ نہیں۔ پی ٹی آئی کے وکلا آج سپریم کورٹ کے باہر ایک بڑا مظاہرہ کر رہے ہیں، جس کا عدلیہ کی سیاست پر یقیناً اثر پڑے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔