حکومت کا پی ٹی آئی کو مارچ کیلئے فری ہینڈ دینے کا فیصلہ

ارشاد انصاری / احمد منصور  ہفتہ 19 جولائی 2014
جشن آزادی کی تقریب میں مسلح افواج کا 60 رکنی دستہ گارڈآف آنربھی پیش کرے گا۔ فوٹو: فائل

جشن آزادی کی تقریب میں مسلح افواج کا 60 رکنی دستہ گارڈآف آنربھی پیش کرے گا۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے 14اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی تنقیدکا جوازختم کرنے کے لیے یوم آزادی کی تقریبات 14اگست کی صبح 10بجے تک ختم کرنے کااصولی فیصلہ کیاہے۔

جشن آزادی کے موقع پراب اسلام آبادمیں پریڈنہیں بلکہ کیبنٹ بلاک اورایوان صدر کے درمیان سبزہ زارپر پرچم کشائی کی تقریب ہوگی۔ ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت یوم آزادی کے موقع پر تقریب کے انعقاد کے حوالے سے 2تجاویز کا جائزہ لے رہی ہے ، ایک تجویز یہ ہے کہ تقریب 13اور 14اگست کی درمیانی شب منعقد کی جائے جبکہ دوسری تجویز یہ ہے کہ تقریب 14اگست کی صُبح ساڑھے 8 سے 9بجے کے درمیان شروع کی جائے اور اس کا دورانیہ 2سے سوا 2گھنٹے تک رکھا جائے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریب کے وقت کا تعین پیر تک ہوجائیگا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یوم آزادی کے موقع پر پرچم کشائی کی تقریب کاکول کے بجائے اسلام آباد میں منعقد کرنے کا فیصلہ 4ماہ قبل کیا گیا تھا اور 20جون کو ہونے والے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں اس کی حتمی منظوری دی گئی تھی اور اس اجلاس کے منٹس بھی جاری ہوچکے ہیں اس لیے یوم آزادی کی تقریب اسلام آباد میں منعقد کرانے کا عمران خان کے لانگ مارچ سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 14اگست کے موقع پر تقریب وفاقی دارالحکومت میں کیبنٹ بلاک اور ایوان صدر کے درمیان سبزہ زار میں منعقد ہوگی جبکہ ایوان صدر کی جانب واقع سیڑھیوں پر چبوترا قائم کیا جائے گا۔

تقریب میں مسلح افواج کے سربراہان ، اراکین پارلیمنٹ، وزرااور سفرا سمیت دیگر اہم شخصیات شرکت کریں گی۔ اس تقریب کے لیے  4سے 6ہزار لوگوں کو مدعو کیا جائے گا۔ مسلح افواج کا60 رکنی دستہ گارڈآف آنربھی پیش کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تقریب 13اور 14اگست کی درمیانی شب یا 14اگست کی صُبح  منعقد کرنے میں سے جو بھی  تجویز منظور ہو ، دونوں صورتوں میں 14اگست کے موقع پر تحریک انصاف کے لانگ مارچ کے ساتھ حکومت کی طرف سے تصادم کی کوئی صورتحال پیدا نہیں ہوگی کیونکہ دونوں تجاویز میں سے کسی کے بھی منظورہونے کی صورت میںیوم آزادی کی تقریب14اگست کی صبح10سے ساڑھے10بجے تک ختم ہوجائے گی۔

ذرائع نے بتایا کہ مسلم لیگ(ن) کی قیادت نے یہ بھی طے کیا ہے کہ تحریک انصاف کے لانگ مارچ میں کسی قسم کی کوئی رکاوٹ پیدا نہیں کی جائے گی اور تحریک انصاف کو اسلام آباد تک مکمل رسائی دی جائے گی تاہم شرکاکو ریڈزون میں نہیں جانے دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مارچ کے شرکاوفاقی دارالحکومت میں جتنے دن قیام کرنا چاہیں انھیںکرنے دیا جائے گا۔ اگروہ کھانے پینے کی اشیا کا انتظام کرنا چاہیں تو اس کے لیے بھی سہولت فراہم کی جائے  گی اور تحریک انصاف کو کسی طور پر بھی حکومت کیخلاف پروپیگنڈا کرکے اپنا گراف اونچا کرنے کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ جی ایچ کیو کے موقع پر  پوری ملٹری اسٹیبلشمنٹ موجودتھی اور وزیراعظم کے ساتھ شمالی وزیرستان آپریشن، بجٹ، ملک میںامن و امان کی صورتحال، تحریک انصاف کے لانگ مارچ اور پاکستان میں کام کرنے والے چائنیزکی سیکیورٹی سمیت دیگر تمام ایشوز پر تفصیلی بات ہوئی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور مسلح افواج ایک صفحہ پرہیں۔ عمران خان کے مطالبات کے حوالے سے ذرائع نے بتایاکہ حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ ابھی عمران خان کے مطالبات کا کوئی جواب نہیں دینا ہے کیونکہ 14اگست کا دن آنے تک عمران خان کی طرف سے ابھی مزید مطالبات  سامنے آنا ہیں۔ اس لیے ان کے تمام مطالبات کا ایک ساتھ جواب دیا جائے گا اور یہ بھی طے ہواہے کہ عمران خان کے اعتراضات اور تنقید  کے جوابات اعلیٰ قیادت  کے بجائے دوسرے اور تیسرے درجے کے رہنما دیں گے اور جہاں کہیں مناسب سمجھا جائے گااعلیٰ قیادت جواب  دے گی۔

ادھر وزیراعظم نواز شریف نے یکم اگست سے 31اگست تک جشن آزادی کی تقریبات سے متعلق حکمت عملی بنانے کے لیے وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق کی سربراہی میں 5رکنی کمیٹی قائم کردی ہے۔ جشن آزادی کی تقریبات کے دوران آزادی ٹرین بھی چلائی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔