اسلام آباد:
اپوزیشن اتحاد تحریک تحفظ آئین پاکستان نے قومی ایجنڈا تیار کر لیا جس میں شامل تمام جماعتوں نے اتفاق رائے کیا ہے۔
اپوزیشن اتحاد کے 16 نکاتی ایجنڈے میں وجودہ حکومت کے خاتمے سمیت نئے الیکشن اور آئینی ڈھانچے کی تفصیلات شامل ہیں۔
ایجنڈے کی تفصیلات
ایجنڈے کے مطابق اپوزیشن 2024 کے انتخابات کو مکمل مسترد کرتی ہے اور آزاد الیکشن کمیشن کے تحت نئے انتخابات کا مطالبہ کرتی ہے، اپوزیشن بنیادی آئین حقوق کے نفاذ کا مطالبہ کرتی ہے۔
اپوزیشن پیکا ایکٹ اور آزادی اظہار پر تمام قدغنوں کو مسترد کرتی ہے جبکہ 26ویں آئینی ترمیم ختم کرنے اور پرامن احتجاجی سیاست کی اجازت کا مطالبہ کرتی ہے۔
اسی طرح، اپوزیشن موجودہ حکمرانوں کی قانون سازی کو مکمل طور پر مسترد کرتی ہے اور عسکری فورسز کو آئین کی حدود کی پابندی کا مطالبہ کرتی ہے۔ اپوزیشن دہشت گردی کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان کے مکمل نفاذ کا مطالبہ کرتی ہے۔
ایجنڈے میں اپوزیشن نے معاشی مشکلات کے تناظر میں حکومتی اخراجات میں کمی کا مطالبہ کیا ہے جبکہ ٹیکس سے متعلق وہ پالیسیاں جو کاروبار اور مڈل کلاس کو متاثر کرتی ہیں انہیں ختم کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
عدلیہ کی آزادی کو یقینی بنایا جائے اور ججز کو ہراساں کرنا بند کیا جائے جبکہ اسلام اباد ہائی کورٹ کے ججز کے خط کو سنجیدہ لیتے ہوئے ٹرانسفر اور پوسٹنگ واپس لی جائے۔
پانی کی تقسیم میں برابری کے اصول کو مد نظر رکھا جائے، اپوزیشن سندھ اور چولستان میں نہروں کو بنانے کے فیصلے مسترد کرتی ہے۔
ایس ائی ایف سی کے فیصلے صوبائی خود مختاری پر کاری ضرب ہیں لہٰذا اپوزیشن صوبائی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کا مطالبہ کرتی ہے۔
جبری گمشدگی کو ختم کیا جائے اور لاپتا افراد کو بازیاب کیا جائے، تمام سیاسی قیدیوں بشمول بانی پی ٹی آئی کو رہا کیا جائے اور کیسز ختم کیے جائیں۔
انٹرنیٹ سروسز کی پورے ملک میں بلا تعطل فراہمی یقینی بنائی جائے۔ ملک کی 60 فیصد نوجوان نسل کے مستقبل کے لیے طلبہ یونین کو بھی بحال کیا جائے۔ آرٹیکل 140 اے کے تحت لوکل گورنمنٹ کے نظام کو بحال کیا جائے۔
فلسطین میں قتل عام بند کروانے میں کردار ادا کیا جائے اور افغانستان کے ساتھ مذاکرات کے ذریعے مسائل کا حل تلاش کیا جائے۔
ماضی کی غلطیوں کے خمیازے کے لیے ٹروتھ اینڈ ریکنسلییشن کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے جبکہ پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کو تحفظ دیتے ہوئے اسے یقینی بنایا جائے۔
محمود خان اچکزئی کا خطاب
اپوزیشن رہنماؤں کی تحریک تحفظ آئین پاکستان کے قومی ایجنڈے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں اور پاکستان کو بچائیں یہ ملک کو اکٹھا کرنے کا وقت ہے۔
انہوں ںے کہا کہ ہمارے خطے میں جو کچھ ہو رہا ہے اس پر کہتا ہوں مسائل چھوٹے ہیں ادراک بڑے ہیں، جب کوئی حملہ کرے گا تو چاہتے نہ چاہتے ہوئے لڑنا ہوگا، ہم تین سال سے چیخ رہے ہیں کہ ہمارا خطہ جنگ کا میدان بننے والا ہے، ہم کس طرح بدبخت جنگ سے جان چھڑوا سکتے ہیں۔
محمود اچکزئی ںے کہا کہ میں ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہوں، قرآن کہتا ہے کہ چاہے آپ کا دشمن ہی کیوں نہ ہو لیکن جب آپ انصاف کی کرسی پر ہوں گے تو آپ کو انصاف کرنا ہوگا، کیا پاکستان سے وفاداری کا تقاضا یہ ہے کہ اسے لوٹا جائے؟ جو ضمیر اور ایمان بیچتا ہے وہ ملک کا وفادار نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتیں مل کر قومی حکومت بنائیں اور پاکستان کو بچائیں کیونکہ ملک مشکل میں ہے اور یہ ہماری وجہ سے مشکل میں ہے، یہ واحد ملک ہے جو اپنے ہی بچوں کو کرپٹ بناتا ہے، پھر گرفتار اور آخر میں وزیر اعلیٰ بھی بنا دیتا ہے۔
محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہم سے بہتر ایجنڈا کسی کے پاس ہے تو آئیں ہم اس کے ہاتھ چومیں گے، آئین ہمیں آپس میں باندھ کر رکھتا ہے آپ لوگ اس کو توڑ دیتے ہیں، ہم کسی کے سامنے نہیں جھکیں گے اور پاکستان کو اس دلدل سے نکالنا ہے۔
واضح رہے کہ قومی ایجنڈے کی تیاری کے لیے محمود خان اچکزئی کے ہمراہ اپوزیشن اتحاد کی جماعتوں نے کام کیا۔ ایجنڈے کے لیے سردار اختر مینگل، علامہ ناصر عباس اور صاحبزادہ حامد رضا نے مشاورت کی۔
ترجمان اپوزیشن اتحاد اخوانزادہ حسین یوسفزئی کے مطابق قومی ایجنڈے میں ملکی صورتحال کے حل کے لیے اپوزیشن نے لائحہ عمل دیا ہے، ایجنڈے کو کل باضابطہ طور پر عوام کے سامنے رکھیں گے۔