- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
جمہوریت کو باہر سے نہیں دو تہائی اکثریت سے خطرہ ہے، آفتاب شیر پاؤ
پشاور: سابق وزیر داخلہ، سابق وزیراعلیٰ اورقومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ نے کہاہے کہ ڈاکٹرطاہر القادری اور عمران خان کے تانے بانے ایک ہیں، جمہوریت کو باہر سے نہیں دو تہائی اکثریت سے خطرہ ہے۔
ایکسپریس فورم میں اظہار خیال کر تے ہوئے آفتاب شیر پاؤ نے کہاکہ شمالی وزیرستان آپریشن کے حوالے سے اب تک ایسی کوئی خبر سامنے نہیں آئی کہ ٹی ٹی پی کا کوئی بڑا لیڈرمارا گیا ہو،خدشات ہیں کہ یہ لوگ مختلف صوبوں میں پھیل گئے ہوں گے۔ انھوں نے کہا کہ پشاور کے حالات انتہائی خراب ہیں اس جانب بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال پر آفتاب شیرپاؤ نے کہاکہ متاثرین کی مدد کے حوالے سے صوبائی اور وفاقی حکومتوں کے مابین کوئی ہم آہنگی نظر نہیں آتی اور اس معاملے پر سیاسی دکان چمکانا المیہ ہے۔
سابق وزیر اعلیٰ خبر پختونخوا نے کہا کہ عمران خان کے انتخابی اصلاحات کے مطالبے سے سب متفق ہیں لیکن اگر اس مرحلے پر حکومت نے عمران خان کی بات مانی تو ہم نہیں مانیں گے اور سوال اٹھائیں گے کہ اگرعمران خان کی زبردستی ہی چلنی تھی تو پھر کمیٹی کیوں بنائی؟ انھوں نے کہا کہ ایک صوبے کے بل بوتے پر وفاق میں حکومت قائم کرنا چھوٹے صوبوں کے ساتھ زیادتی ہے، پنجاب ہمارے ساتھ بات کرے کیونکہ آج تمام وفاقی سیکریٹریز پنجاب کے ہیں اور خودمختار اداروں کے سربراہان بھی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں، نئے سوشل کنٹریکٹ پر بات کرنا ہوگی۔ انھوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا کوصرف قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکرکے عہدے تک محدود رکھا گیا ہے، چاہیے تو یہ تھاکہ کسی پختون شخصیت کو صدر مملکت بنایا جاتا، اگر آبادی کے لحاظ سے بھی بات کی جائے تو پختونوں کا دوسرا نمبرہے،۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔