- ہماری خوش قسمتی ہے اس بار کوئٹہ گلیڈی ایٹرز میں اچھے کھلاڑی ہیں، سرفراز احمد
- 90 روز میں انتخابات نہ کرائے تو نگراں وزرائے اعلیٰ پر آرٹیکل 6 لگے گا، فواد چوہدری
- مزید 3 فارماسیوٹیکل کمپنیز نے پاکستان سے کاروبار بند کرنے کی تیاری شروع کردی
- ڈالر کی پرواز جاری، انٹربینک قیمت 271 روپے تک پہنچ گئی
- شیخ رشید دو روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے
- بیرسٹر شہزاد عطا الہٰی اٹارنی جنرل آف پاکستان تعینات
- پاک فضائیہ کے 8 افسران کی ائیر وائس مارشل کے عہدے پر ترقی
- چینی کمپنی نے 9 کروڑ ڈالر کے بقدر نوٹوں کا پہاڑ، ملازمین میں بانٹ دیا
- دباؤ والے دستانے جو مردہ بچوں کی پیدائش کم کرسکتے ہیں
- گھرکے کمرے کو فلمی سیٹ بنانے والی آسان ایپ
- ایف آئی اے نے ’عمران ریاض کو حراست‘ میں لے کرسائبر کرائم کے حوالے کردیا
- توقع ہے کابل پاکستان اور عالمی برادری سے اپنے وعدے پورے کرے گا، ترجمان دفتر خارجہ
- صرف گمراہ عناصر ہی ایسے گھٹیا حملے کرسکتے ہیں، جامعہ الازہر کا پشاور حملے پر اظہار مذمت
- سونے کی عالمی اور مقامی قیمت میں اضافہ
- نواز شریف کے سابق پرنسپل سیکرٹری فواد حسن احتساب عدالت سے بری
- دانیہ شاہ ویڈیو وائرل کیس؛ مدعی مقدمہ عامر لیاقت کی بیٹی کو پیش ہونے کا حکم
- بتایا جائے لاپتا افراد زندہ ہیں مرگئے یا ہوا میں تحلیل ہوگئے؟ عدالت وزارت دفاع پر برہم
- شادی ہال مالک کو ایک لاکھ 80 ہزار روپے کسٹمر کو واپس کرنیکا حکم
- سہیل خان نے کوہلی سے جھگڑے کی وجہ بتادی، ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں پی ٹی آئی کی درخواست مسترد، الیکشن کمیشن فیکٹ فائنڈنگ درست قرار
ہائے اس زود پشیماں کا پشیماں ہونا
امریکا نے القاعدہ کے مشتبہ افراد کو نائن الیون کے واقعے کے بعد گرفتار کر کے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا ۔ فوٹو: رائٹر/فائل
امریکی صدر بارک اوباما نے جمعہ کو وہائٹ ہائوس میں ٹیلی وژن پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ امریکا نے القاعدہ کے مشتبہ افراد کو نائن الیون کے واقعے کے بعد گرفتار کر کے انھیں تشدد کا نشانہ بنایا ہے۔ اپنی پریس کانفرنس میں اوباما نے کہا ہم سے کچھ ایسے عمل سرزد ہوئے ہیں جو ہماری اصل اقدار کے صریح منافی ہیں۔ واضح رہے بہیمانہ تشدد اور اذیت رسائی کے یہ واقعات امریکی سی آئی اے کی زیرنگرانی کیے گئے۔ صدر اوباما نے یہ اعتراف سی آئی اے کی کارکردگی کے بارے میں سینیٹ کمیٹی کی زیر التوا رپورٹ کے حوالے سے کیا۔
رپورٹ میں زیر حراست افراد کے ساتھ سی آئی اے کی بدسلوکی اور انھیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنانے پر کڑی تنقید کی گئی ہے۔ اوباما نے وضاحت کی کوشش کرتے ہوئے کہا کہ اس زمانے میں قومی سلامتی کے ادارے پر بہت زیادہ دبائو تھا اور بعض اہلکار اس دبائو کو برداشت نہ کرنے کے باعث مشتبہ افراد پر تشدد کرنے پر مجبور ہو گئے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ بش دور حکومت کے تشدد کرنے والے اہلکاروں کے خلاف جرائم کا مقدمہ چلانے کا حکم جاری نہ کرسکے۔ اس کے ساتھ ہی تشدد کرنے کے ذمے دار بہت سے سی آئی اے افسروں کا دعویٰ ہے کہ جو انھوں نے کیا وہ غیر انسانی تشدد نہیں تھا بلکہ اس کی امریکی قانون میں اجازت نہیں تھی۔
2009 میں جب یہ سوال اٹھایا گیا تو اوباما نے کہا تھا کہ وہ مسائل پر پیچھے دیکھنے کے بجائے آگے دیکھنے کے قائل ہیں لیکن جن لوگوں نے تفتیش اور تحقیقات میں حدود سے زیادہ تجاوزکیا ہے ان کا مواخذہ ضرور ہونا چاہیے۔ سینیٹ کمیٹی نے 2012ء میں اپنی تحقیقاتی رپورٹ مکمل کر کے بند کر دی تھی تاہم اس میں کسی پر فرد جرم عاید نہیں کی گئی تھی۔ اوباما نے مئی 2009 میں بھی اس موضوع پر تقریر کی تھی مگر اس میں قومی سلامتی کے افسروں پر کوئی الزام نہیں لگایا تھا۔ اپریل 2009 میں اوباما نے کہا تھا کہ ان کے خیال میں ’’واٹر بورڈنگ‘‘ کا طریقہ تفتیش تشدد کے زمرے میں آتا ہے اور اس کے لیے خواہ کوئی بھی قانونی جواز پیدا کیا جائے وہ غلط ہوگا۔
واضح رہے سابق صدر بش جونیئر نے مشتبہ افراد کے لیے گوانتا نامو کے دور دراز جزیرے میں ایک خصوصی عقوبت خانہ بنایا تھا تاکہ وہاں پر قیدیوں سے کیے جانے والے غیر انسانی سلوک کو نہ امریکی قوانین کے تحت چیلنج کیا جا سکے اور نہ ہی وہاں کوئی بین الاقوامی قانون نافذ ہو۔ ابتداً وہاں لاتعداد افراد کو بھر دیا گیا جن میں سے بعدازاں بے گناہ ثابت ہونے پر بہت سے رہا بھی کر دیے گئے تاہم اس جیل کو بند کرنے کا اوباما کا وعدہ ابھی تک پورا نہیں ہوا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔