کراچی میں شاطر کار لفٹرز پولیس کی غفلت کا فائدہ اٹھانے لگے، ٹریکر لگی گاڑی بھی چوری ہوگئی

کار لفٹرز نے جیمر لگا کر ٹریکر کو بند کیا اور گاڑی لے کر اطمینان سے چلے گئے


منور خان June 09, 2025
واردات سے قبل چوری ہونے والی گاڑی وقوعہ پر کھڑی ہے

کراچی میں سرگرم شاطر کار لفٹر نے نیا طریقہ واردات اختار کرتے ہوئے لاکھوں روپے مالیت کی گاڑی انتہائی مہارت کے ساتھ چُرا لی جبکہ 48 گھنٹوں کے باوجود پولیس کسی بھی پیشرفت میں ناکام رہی ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر میں عوام کی جان و مال نہ تو گھروں میں اور نہ ہی سڑکوں پر محفوظ ہے، کراچی کے ضلع جنوبی  ڈیفنس فیز 8 میں عیدالاضحیٰ کے پہلے روز رات گئے دنداناتے ہوئے شاطر کار لفٹرز گھر کے باہر کھڑی لاکھوں روپے مالیت کی گاڑی دیدا دلیری کے ساتھ لے گئے۔

حیران کن طور پر کار لفٹرز نے جیمر لگا کر واردات کی تاکہ آلارم بجے اور نہ ہی مالک کو اس کی خبر ہو، ملزمان نے اطمینان کے ساتھ واردات کی اور گاڑی لے کر چلتے بنے۔

ڈیفنس کے علاقے فیز 8 خیابان غالب اسٹریٹ نمبر 12 میں رہائش پذیر شہری طارق حسین کے گھر کے سامنے پارک کی گئی گرے رنگ کی جی ایل آئی ٹویوٹا کرولا کار رجسریشن نمبر بی ایم ایکس 135 ماڈل 2018 کار سوار ملزمان انتہائی اطمینان کے ساتھ عیدالاضحیٰ کے پہلے روز رات 3 بجے کے قریب چوری کر کے فرار ہوگئے۔

یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے متعدد وارداتیں رپورٹ ہوچکی ہیں اور اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل شہر میں قیمتی گاڑیوں کی چھینا جھپٹی اور چوری کی وارداتوں کو روکنے میں ناکام ہے جس کا خمیازہ شہریوں کو اپنی قیمتی گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں سے ہاتھ دھو کر برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔

واردات کی فوٹیج بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کار سوار ملزمان چوری کی جانے والی کار کے عقب میں آکر اپنی کار پارک کی اور  جیمر کی مدد سے کار میں لگے ٹریکر کو غیر فعال کر کے کار چوری کر کے لے گئے۔

کار لفٹرز کو علاقہ گشت پر مامور ساحل تھانے کی پولیس کے آنے کا کوئی ڈر و خوف نہیں تھا جبکہ ٹریکر کمپنی کے ریکارڈ میں مذکورہ کار کی لوکیشن وہیں پر دکھائی جا رہی ہے جہاں سے کار کو چوری کیا گیا تھا۔

ٹریکر کمپنی بھی گاڑی کی درست لوکیشن کا سراغ نہیں لگا سکی۔ متاثرہ شہری طارق حسین نے کار چوری کی رپورٹ ساحل تھانے میں درج کرائی تھی جس کے بعد پولیس نے واردات کا مقدمہ نمبر 136 سال 2025 بجرم دفعہ 381 اے کے تحت درج کر کے مزید تفتیش کے لیے انچارج ایٹنی وہیکل لفٹنگ سیل کلفٹن ڈویژن کے حوالے کر دیا تاہم اے وی ایل سی پولیس 48 گھنٹے گزر جانے کے باوجود گاڑی سراغ لگانے میں ناکام ہے۔

دوسری جانب پولیس افسران اجلاسوں میں پیش کی گئی رپورٹس پر اطمینان کا اظہار کرتے دکھائی دیتے ہیں جبکہ زمینی حقائق اس کے برعکس دکھائی ہیں۔

مقبول خبریں