- پی ٹی آئی نے ججز کے خط پر انکوائری کمیشن کو مسترد کردیا
- عدالتی امور میں ایگزیکٹیو کی مداخلت کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، چیف جسٹس
- وفاقی حکومت نے کابینہ کی ای سی ایل کمیٹی کی تشکیل نو کردی
- نوڈیرو ہاؤس عارضی طور پر صدرِ مملکت کی سرکاری رہائش گاہ قرار
- یوٹیوبر شیراز کی وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات
- حکومت کا بجلی کی پیداواری کمپنیوں کی نجکاری کا فیصلہ
- بونیر میں مسافر گاڑی کھائی میں گرنے سے ایک ہی خاندان کے 8 افراد جاں بحق
- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
ضرورت پڑی تو 90 روز میں بھی الیکشن کراسکتے ہیں، ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن
اسلام آباد: ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو 90 روز میں الیکشن کراسکتے ہیں جبکہ عام انتخابات پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں کرسکتے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایڈیشنل سیکریٹری الیکشن کمیشن سید شیرافگن نے کہا کہ مقناطیسی سیاہی کی ڈیلیوری ریکارڈ کا حصہ ہے کوشش ہے کہ آئندہ انتخابات میں ایک ہی قسم کی سیاہی استعمال کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی انتخابات کرانے پڑے الیکشن کمیشن تیار ہے اور اگر ضرورت پڑی تو 90 روز میں بھی الیکشن کراسکتے ہیں۔
ایڈیشنل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ حکومت عذرداریوں کے معاملے پر الیکشن کمیشن یا ٹریبونل کو ہدایت نہیں دے سکتی تاہم اگر کوئی حلقہ کھلوانا چاہتا ہے تو وہ الیکشن ٹریبونل کے پاس جائے۔ سید شرافگن نے کہا کہ انتخابات پر تنقید کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہیں ہوسکتی تاہم آرٹیکل 225 کے تحت صرف پٹیشن کے ذریعے انتخابات پر سوال اٹھایا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔