مہنگی بجلی اور زیادہ بلوں کی گونج قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے توانائی میں سنی گئی جب کہ اراکین نے وفاقی وزیر کی توجہ اس جانب مبذول کرائی۔
محمد ادریس کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی توانائی کا اجلاس ہوا جس میں مہنگی بجلی اور زیادہ بلوں کا معاملہ زیر غور آیا۔
رکن کمیٹی رانا سکندر حیات نے کہا کہ ہم لوگوں کو کیا جواب دیں بجلی کب سستی ہوگی، کچی آبادیوں اور ہاوسنگ سوسائیٹیوں میں بجلی کنیکشن نہیں ہیں۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ کئی سوسائیٹیاں 50 سالوں سے قائم ہیں لیکن وہاں بجلی نہیں ہے، ایسی جگہوں پر بجلی چوری ہو رہی ہے، ایک میٹر ساتھ 10 کنڈے ہوتے ہیں، اس پر وزیر توانائی نے کہا کہ ہاؤسنگ میں کنیکشن تب لگتے ہیں جب وہاں کی مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے، مقامی اتھارٹی ڈیمانڈ کرے تو ہم کنیکشن دینے کے پابند ہیں، ہم اس سے پہلے ایک اتھارٹی کا رول کیسے ادا کر سکتے ہیں۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ میرے لیے کنکشن دینا بہت آسان ہے اس سے بجلی زیادہ استعمال ہوگی، زیادہ بجلی استعمال ہوگی تو بجلی کے ریٹ کم ہو جائیں گے، بجلی کی قیمت اس لیے ہی زیادہ ہے کیونکہ بجلی کا استعمال کم ہے۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ اس لیے سوسائیٹیوں میں کنیکشن دیں تاکہ استعمال بڑھے، وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ یہ بجلی کے محکمے کا تو فائدہ ہے لیکن قومی نقصان ہے، اتھارٹیز سے ڈیمانڈ نوٹس بھجوا دیں ہم کنیکشن لگا دیں گے، 500 ارب کی بجلی چوری نہیں ہے، بجلی چوری 250 ارب سالانہ ہے۔
رکن کمیٹی رانا سکندر حیات نے کہا کہ باقی بلوں میں ریکور نہ ہونے والی رقم ہے، ملک انور تاج نے کہا کہ 200 یونٹ اور 201 یونٹ کا معاملہ آجکل لوگوں میں زیر بحث ہے۔
ملک انور تاج نے 200 اور 201 یونٹ پر بلوں میں فرق کا ایجنڈہ شامل کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ایجنڈہ شامل کیا جائے کہ ایک یونٹ کے فرق پر بل اتنا کیوں بڑھ جاتا ہے۔
رانا سکندر حیات نے کہا کہ لائف لائن والے صارفین کو 200 یونٹ تک 5000 روپے بل آتا ہے، جیسے ہی 201 یونٹ ہوتے ہیں بل 15 ہزار ہو جاتا ہے، ایک یونٹ بڑھنے سے اگلے 6 ماہ تک وہ پروٹیکٹڈ صارف بھی نہیں رہتا، کم از کم اسی مہینے کیلئے نان پروٹیکٹڈ رکھ لیں چھ ماہ کیلئے کیوں؟۔
وزیر توانائی اویس لغاری نے کہا کہ 200 یونٹ تک کے صارفین کو 80 فیص ڈسکاونٹ دیا جا رہا ہے، ہم صارفین کو ریلیف کے حوالے سے مزید اقدامات بھی کریں گے۔