روز مرہ کی ایک عام عادت جو دماغی صحت کو شدید متاثر کررہی ہے

یہ تحقیق چین میں ہوئی جس کے دوران گروپس کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا، شارٹ ویڈیوز والے ڈپریشن کا شکار ہوئے


ویب ڈیسک July 14, 2025
کورونا وبا پھیلنے کے بعد ڈیپریشن کے مریضوں میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا۔ فوٹو: فائل

چین میں ہونے والی نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر شیئر کی گئی مختصر ویڈیوز انسان کو اس قدر عادی بنادیتی ہیں جس سے اُن کی دماغی صحت بری طرح سے متاثر ہوتی ہے۔

طبی جریدے نیچرز اور جرنل نیورو امیج میں شائع ہونے والی تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شارٹ ویڈیوز ایک ایسی بُری لت ہے جس کی وجہ سے دماغ کی مختلف بیماریاں پیدا ہورہی ہیں۔

تحقیق میں انکشاف کیا گیا ہے کہ شارٹ ویڈیوز دیکھنے والا شخص فیصلہ سازی کے اعتبار سے انتہائی کمزور ہوجاتا ہے جبکہ وہ شدید ذہنی تناؤ کا شکار بھی رہتا ہے۔

تحقیقی مطالعے کے دوران 2500 سے زائد نوجوانوں کی صحت کا تجزیہ کیا گیا، ان دوران تین گروپ تشکیل دیے گئے جن میں سے ایک کو شارٹ ویڈیوز دکھائی گئیں جبکہ دوسرے کو دور رکھا گیا اور تیسرے کو بہت کم ویڈیوز دیکھنے کا موقع فراہم کیا گیا۔

نتائج میں انکشاف کیا ہے کہ جس گروپ کو مختصر ویڈیوز دیکھنے کی اجازت دی گئی اُس میں سے 500 سے زائد یونیورسٹی کے نوجوان اس بری عادت کا شکار بنے اور اُن کی دماغی صحت میں تبدیلیاں آئیں۔

ان نوجوانوں کے دماغ کے اُن حصوں میں تبدیلیاں آئیں کو مالیاتی، حساسیت سے متعلق ہیں۔ ماہرین نے انکشاف کیا کہ شارٹ ویڈیوز کی لت منشیات یا جوئے بازی کی طرح انسان کے ساتھ جڑ جاتی ہے۔

محققین نے خبردار کیا ہے کہ بے مقصد اسکرین اسکرولنگ اور مختصر ویڈیوز دیکھنے سے دماغی تبدیلیاں پیدا ہوتی ہیں، جن کے نتیجے میں افراد بغیر سوچے سمجھے فیصلے کرتے ہیں اور خطرات کا درست اندازہ لگانے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔

ماہرین نے بتایا کہ شارٹ ویڈیوز کی وجہ سے صحت مند نوجوان بھی ڈپریشن کا شکار ہوئے۔ اگر صرف چین کی بات کی جائے تو وہاں 95.5 فیصد انٹرنیٹ صارفین اوسطاً 151 منٹ شارٹ ویڈیوز دیکھ کر اپنی ذہنی صحت کو متاثر کررہے ہیں۔

تحقیق کے نتائج کی بنیاد پر ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ دماغی صحت کو محفوظ اور صحت مند بنانے کیلیے مختصر ویڈیوز دیکھنے کے دورانیے کو محدود کرنا ضروری ہے، اس کے علاوہ جسمانی سرگرمیوں میں حصہ لینے اور اسکرین ٹائم کو کنٹرول کرنے سے بھی دماغی صحت پر پڑنے والے منفی اثرات کو کم کیا جاسکتا ہے۔

 

مقبول خبریں