آرٹیکل245نے جلتی پر تیل کا کام کیا، مذاکرات کا دروازہ کھلا ہے، ایکسپریس فورم

اجمل ستار ملک  بدھ 6 اگست 2014
آرٹیکل245 کے نفاذکو واپس لینے کامعاملے میں پارلیمنٹ جوفیصلہ کریگی، قبول کریں گے، رانا ثناءاللہ  فوٹو : ریاض احمد/ ایکسپریس

آرٹیکل245 کے نفاذکو واپس لینے کامعاملے میں پارلیمنٹ جوفیصلہ کریگی، قبول کریں گے، رانا ثناءاللہ فوٹو : ریاض احمد/ ایکسپریس

لاہور: سابق صوبائی وزیر قانون رانا ثنااللہ نے کہاہے کہ جمہوریت کوآزادی مارچ سے کوئی خطرہ نہیں۔ بحران کے حل کے لیے پارلمینٹ میں موجود جمہوریت پسندقوتیں سرگرم ہوچکی ہیں۔

14اگست سے پہلے معاملات بہتر ہو جائیں گے۔ آرٹیکل245 کے نفاذکو واپس لینے کامعاملے میں پارلیمنٹ جوفیصلہ کریگی، قبول کریں گے۔ آزادی مارچ کے شرکاکی آڑمیں دہشتگردوں کا اسلام آبادمیں داخل ہونے کااندیشہ ہے۔ وہ گزشتہ روز ’’آزادی مارچ اوراس کے اثرات‘‘کے حوالے سے منعقدہ ’’ایکسپریس فورم‘‘ میں اظہارخیال کررہے تھے۔ فورم میں تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری، پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما نویدچوہدری اور جماعت اسلامی پنجاب کے سیکریٹری جنرل نذیراحمد جنجوعہ نے بھی اظہارخیال کیا۔

رانا ثنااللہ نے کہاکہ موجودہ سیاسی بحران کوحل کرنیکی جتنی حکومت کی ذمے داری ہے اتنی سیاسی جماعتوں کی بھی ہے۔ حکومت پیپلزپارٹی، جماعت اسلامی اورپارلمینٹ میں موجود دیگر جماعتوں سے رابطے میںہے۔ 14 اگست کامارچ 100فیصد سیاسی طورپر حل کرنے کی بجائے انتظامی نقطہ نظر کو بھی دیکھا جائے۔ اسلام آبادمیں ریڈایریا ہے۔ دہشت گردکسی حساس عمارت پر حملہ کردیں تو ان کوصرف فوج ہی روک سکتی ہے۔

فوج صرف حساس مقامات پر تعینات کی گئی ہے۔ الیکشن میں دھاندلی کے حوالے سے شورشرابا زیادہ، حقیقت کم ہے۔ مڈ ٹرم الیکشن کی آئین میں صرف ایک ہی صورت ہے کہ وزیراعظم خود الیکشن کا اعلان کردیں لیکن ملک کے موجودہ حالات اور خاص طورپر ضرب عضب کے دوران ایسا کرنا جمہوریت کے مفاد میں نہیں۔ تحریک انصاف پنجاب کے صدر اعجاز چوہدری نے کہا ہے کہ تحریک انصاف آزادی مارچ میں کوئی ایسا کام نہیں کرنے جارہی جس سے ملک میں انارکی پھیلے۔ اگر ہم یہ کہتے ہیں کہ 14اگست کے بعد مذاکرات کرینگے تو اس کا مطلب ہے کہ یہ دروازہ اب بھی کھلا ہوا ہے۔ مطالبات کے حوالے سے اگرکسی نے کوئی اعلان کرنا ہوتا ہے تووہ خود ہی کردیتا ہے۔

آرٹیکل245 کے نفاذ سے لگتا ہے کہ حکومت بوکھلاہٹ کا شکار ہے۔ 10سے 12لاکھ افراد سڑکوں پر آئیں گے تو حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو محسوس کرنے پڑے گاکہ اب کچھ نہ کچھ قدم اٹھانے کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف طاہر القادری سے رابطے میں ہے۔ پیپلزپارٹی کے مرکزی رہنما نویدچوہدری نے کہاکہ پیپلز پارٹی نے پہلے ہی کہہ دیا تھاکہ یہ ’’آر اوز‘‘ کا الیکشن ہے مگرہم نے نتائج کوقبول کیا۔ 4 حلقوں کو اناکا مسئلہ نہیں بنانا چاہیے تھا۔ پھراسلام آبادمیں آٹیکل245 کے نفاذنے جلتی پرتیل کا کام کیا۔ طالع آزماؤں کے آنے کے خطرات منڈلا رہے ہیں۔

وزرا کو غیرضروری بیانات سے گریزکرنا چاہیے۔ پیپلز پارٹی موجودہ بحران کے حل کیلیے کردار ادا کرنے کو تیار ہے۔ جماعت اسلامی پنجاب کے سیکریٹری جنرل نذیراحمد جنجوعہ نے کہاکہ جماعت اسلامی ماورائے آئین تبدیلی کے حق میں نہیں۔

 

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔