اسلام آباد:
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی نجی ہاؤسنگ سوسائٹی میں برساتی نالے میں باپ بیٹی سمیت بہہ جانے والی گاڑی مکمل تباہ شدہ حالت میں 10 دن بعد دریائے سواں میں کاک پل کے نیچے سے مل گئی۔
گاڑی پل کے نیچے مٹی کہ تہہ میں دھنسی ہوئی تھی، جمعرات کو راول ڈیم کے اسپل وے کھلنے سے پانی گزرا تو گاڑی کا ایک حصہ ظاہر ہوگیا جو دیکھنے پر امدادی اداروں نے کرین کی مدد سے گاڑی کو مٹی کے نیچے سے نکالا۔
نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز فائیو میں 22 اپریل کی صبع طوفانی بارش کے دوران وہاں کے رہائشی باپ بیٹی گاڑی سمیت برساتی پانی میں بہہ گئے تھے۔
والد قاضی محمد اسحاق کی لاش واقعے کے تیسرے دن ریسکیو 1122 اور امدادی اداروں کو سواں کی ٹی روڈ راولپنڈی کی مخالف جانب نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے سیکٹر فور اور دوسری نجی ہاؤسنگ سوسائٹی کے فیز سیون کو ملانے والے پل کے نیچے دریائے سواں سے ملی تھی جبکہ گاڑی کا دروازہ اور بانٹ وغیرہ دریائے سواں پل جی ٹی روڈ کے نیچے سے ملے تھے۔
ریسکیو 1122 اور امدادی اداروں نے پانی میں بہہ جانے والی قاضی محمد اسحاق کی بیٹی و گاڑی کی تلاش کے لیے سرچ اینڈ ریسکیو آپریشن چھ دن تک مسلسل جاری رکھا لیکن انکی بیٹی کو تلاش نہ کیا جا سکا جس کے بعد امدادی اداروں نے سرچ آپریشن ختم کر دیا۔
جمعہ کو کاک پل کے نیچے سواں میں دھات کو چمکتے دیکھے جانے کی اطلاع پر امدادی اداروں کے عملے نے موقع پر پہنچ کر دیکھا تو وہی گاڑی نکلی جو باپ بیٹی سمیت ڈوب چکی تھی۔
حکام کا کہنا تھا کہ گاڑی بارشوں اور پانی کے باعث مٹی میں دھنسی ہوئی تھی، پانی کی سطح کم ہوئی تو جمعرات کو راول ڈیم کے اسپل وے کھلنے سے آنے والے پانی کے گزرنے کے دوران گاڑی کا ایک حصہ نمایاں ہوگیا جس سے گاڑی کا پتہ چلا تاہم گاڑی مکمل طور پر تباہ حالت میں پائی گی۔