کراچی؛ لانڈھی کی گارمنٹس فیکٹری میں آتشزدگی، عمارت زمین بوس، 7 افراد زخمی

فیکٹری میں لگی آگ انتہائی شدید نوعیت کی تھی جس کے باعث فائر فائٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا


ساجد رؤف August 07, 2025

کراچی:

لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسینگ زون میں واقع پرانے کپڑوں کی پانچ منزلہ فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی میں فیکٹری زمین بوس ہوگئی، فیکٹری کا کچھ حصہ گرنے سے سات افراد زخمی ہوئے، فیکٹری میں لگی آگ انتہائی شدید نوعیت کی تھی جس کے باعث فائر فائٹرز کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ایکسپریس کے مطابق جعمرات کی صبح سکھن تھانے کے علاقے لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسینگ زون میں واقع پرانے کپڑوں کی پانچ منزلہ فیکٹری میں خوفناک آگ بھڑک اٹھی جس نے دیکھتے ہی دیکھتے شدت اختیارکرلی اور فیکٹری سے نکلنے والا سیاہ دھواں آسمان پر چھا گیا، فیکٹری میں آگ لگتے کی فیکٹری میں موجود سیکڑوں مرد وخواتین ورکروں نے اپنی مدد آپ کے تحت فیکٹری سے باہر نکلنا شروع کردیا۔

اس دوران بھگدڑ، خوف اور گھبراہٹ کا شکار افراد فیکٹری میں لگی تعمیراتی سامان بالائی منزلوں تک لے جانے کے لیے لگی لفٹ کے ذریعے نیچے اترنا شروع ہوگئے جبکہ کئی خواتین ورکر ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر لٹکنے کے دوران گر بھی گئیں۔

فیکٹری میں آگ لگنے کی اطلاع پر ای پی زون کے فائر ٹینڈر،پولیس، رینجرز، قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے علاوہ فلاحی اداروں کے رضا موقع پرپہنچ گئے اورشہریوں کی بڑی تعداد بھی جمع ہو گئی فیکٹری میں لگنے پر کے ایم سی فائر بریگیڈ اورریسکیو 1111 کے عملے کو بھی طلب کرلیا جنہوں نے موقع پر پہنچ کرامدادی کارروائیوں کا آغازکردیا تاہم کئی تین گھنٹوں کی مسلسل کوششوں کے باوجود کے ایم سی فائر بریگیڈ اورریسکیو 1122 کے اہلکار فیکٹری میں داخل ہونے میں ناکام رہے، پانی اور فوم کی مدد سے آگ پرقابو پانے کی کوشش کرتے رہے۔

فیکٹری سے نکلنے والے دھوئیں کے باعث سانس لینے میں دشواری کا سامنا بھی رہا۔ اس دوران فیکٹری کی دیوار اور چھتیں گرنے کا سلسلہ شروع ہو گیا اور متاثرہ فیکٹری میں وقفے وقفے سے دھماکے بھی ہوتے رہے۔ فیکٹری کا ایک حصہ گرنے کے باعث 7 افراد بھی زخمی ہوئے جنہیں فوری ایدھی ایمبولینسوں کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کردیا گیا۔

ان میں 30 سالہ شہزاد ولدیت عنایت، 36 سال رضوان ولدیت حنیف، 40 سالہ میاں ولدیت صدیق، 48 سالہ  محمد الطاف ولدیت غلام، 26 سالہ عبدالرشید ولدیت ظہیر خان، 23 سالہ عمران ولدیت فیصل، 31 سالہ محمد ارسلان ولدیت رمضان شامل ہیں۔

تقریبا پونے تین کے بجے قریب پانچ منزلہ فیکٹری کی پوری عمارت زورداردھماکے کے بعد سیکنڈوں میں زمین بوس ہوگئی جس کے باعث آس پاس گردوغبارپھیل گیا، فیکٹری کے قریب موجود فائر فائٹرز اور دیگرعملے کو فیکٹری سے دور کردیا گیا۔

فیکٹری میں آگ لگنے کی اطلاع پر لانڈھی ایکسپورٹ پراسیسینگ زون کے چیئرمین اور سابق آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ موقع پر پہنچے۔ انھوں نے صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ فیکٹری میں آگ ساڑھے دس بجے کے قریب فیکٹری کی بیسمنٹ میں لگی تھی اور آگ نے پوری فیکٹری کو اپنے لپیٹ میں لے لیا ہے اورآگ تیسری درجے ہو گئی ہے اور انتہائی خطرناک ہو گئی ہے اورمتاثرہ فیکٹری سےانتہائی سیاہ دھواں نکلنے کے باعث صحیح صورت حال اندازہ نہیں ہو پا رہا ہےاورمتاثرہ فیکٹری سے متصل دوسری فیکٹری کو بچانے کی کوشش کی جارہی ہے۔

انھوں نے بتایاکہ فیکٹری میں استعمال شدہ کپڑوں کی ایکسپورٹ ہوتی ہے، ای پی زون میں 1980 سے فیکٹری قائم پانچ پانچ منزلہ فیکٹروں کے درمیان کوئی خلا نہیں ہے جس میں کوئی گاڑی جا سکے یا دوسری فیکٹری کو بچایا جاسکے۔

انھوں نے بتایا کہ آگ فیکٹری کی بیسمنٹ میں لگی اوربیسمنٹ میں جانے کا کوئی راستہ نہیں تھا، ای پی زون کے ڈیزائن، اجازت فیکٹروں میں فائرسیفٹی سے متعلق اقدامات کا طریقہ کار کو ٹھیک کرنے کے لیے وقت درکارہے، تمام فیکٹروں کے ساتھ ملک ایک ایسا نظام بنانا ہوگا کہ اگرفیکٹریوں میں آگ لگتی ہےتو فیکٹری میں آگ بجھانے کا نظام موجود ہو، کے ایم سی فائربریگیڈ اورریسکیو 1122کی گاڑیوں کوآنے میں لگتا ہے اس دوران آگ بےقابو ہوجاتی ہے۔

اے ڈی خواجہ کا کہنا تھا یہ تعین کرنا مشکل ہے کہ آگ کیسے لگی اوروہ کسی کو قصور وارنہیں ٹہراسکتے، انھوں نے کہا کہ فیکٹروں میں فائر آڈٹ ریگولر ہونا چاہیے اگر صنعت کاروں کے پاس یہ تمام چیزیں میسر نہیں تو پھر بھی آڈٹ ہونا چاہیے ہر فیکٹری کے باہر پانی کا نظام موجود ہے لیکن فیکٹری کے اندر آگ بجھانے کا نظام موجود ہونا ضروری ہے ۔

چیئرمین ای پی زون کا کہنا تھا کہ اقدامات کرنے میں وقت لگتا ہے راتوں رات کوئی اقدام نہیں ہوسکتا، اس واقعے سے سب کو سبق سیکھنا ہوگا انویسٹروں کا اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے کہیں نہ کہیں سب کی ذمہ داری ہے۔

چیف فائرآفیسر ہمایوں خان نے بتایا کہ ابتدا میں ہی آگ بیسمنٹ، فرسٹ اورسیکنڈ فلور تک پھیلی ہوئی تھی اور فوری طور پر مختلف اسٹیشنزسے اسنارکل ، باؤزر سمیت 16 فائر ٹینڈرز روانہ کے، جبکہ ریسکیو 1122 کا عملہ الگ تھا۔ فیکٹری میں آگ انتہائی شدت کی تھی فیکٹری میں لنڈا کا کپڑا موجود تھا جوکی ری سائیکل ہوتا ہے۔

انھون نے بتایا زمین بوس ہونے والی فیکٹری ایک ایک ہزارگزکے 4 پلاٹوں پرقائم تھی جوکہ 4ہزار گز بنتا ہے، آتشزدگی کے دوران کوئی فائر فائٹرز زخمی نہیں ہوا فوری طور پر آگ لگنے کی وجہ معلوم نہیں ہوسکی ہے۔

انھوں نے بتایا کہ 4 ہزار گز پر آگ کا دریا تھا، فائر فائٹرزجب پانی ڈالتے تھے تو پانی کی اسٹیم بن کر اڑجاتا تھا، فیکٹری میں تعمیراتی کام بھی چل رہا تھا جس کی وجہ سے بالائی منزلوں پر لکڑیاں بھی رکھی ہوئیں تھیں اوران میں بھی آگ لگ گئی اورآگ تیزی سے پھیلی۔

چیف فائرآفسر نے دعویٰ کیا ہے فیکڑی میں لگنے والی آگ نے مزید چار اور فیکٹروں کوبھی اپنے لپیٹ میں لے لیا تھا تاہم فائر بریگیڈ کےعملے نے بروقت موقع پرپہنچ کرچاروں فیکٹروں میں لگنے والی آگ پر قابوپالیا اورآگ کومتاثرہ فیکٹری تک ہی محدود کردیا۔

ڈی سی ملیرسلیم اوڈھو نے بتایا کہ آگ فیکٹری کے گودام میں لگی تھی جہاں سے آگ بیسمنٹ میں چلی گئی اسی طرح آگ پھیلتی چلی گئی آگ کی شدت بہت زیادہ تھی، فیکٹری میں لگی آگ پر قابو پانے کے لیے چاروں افراد سے آگ پرقابوپایا جا رہا تھا اس دوران فیکٹری کی عمارت زمین بوس ہونے کی وجہ سے فیکٹری میں لگی آگ خود بجھ گئی اس دوران کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ڈی سی ملیرنے بتایا کہ جس وقت فیکٹری میں آگ بھڑکی اور ورکرز باہر نکلے تواس دوران ایک خاتون کو چوٹ بھی لگی لیکن اس خاتون کو فوری طبی امداد فراہم کی گئی، انھوں نے بتایا کولنگ کا عمل شروع کردیا گیا۔

ریسیکو ادارے 1122 کی خاتون افسر یسریٰ علی نے بتایا کہ یہ فیکٹری پرانے کپڑوں کو ری سائیکلنگ کرنے کی ہے، جب فیکٹری میں آگ لگی تو خواتین و مرد ملازمین کی بڑی تعداد فیکٹری میں موجود تھی جن کو خارجی راستے سے نکالا گیا اس لیے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، فیکٹری کی بیسمنٹ میں آگ لگی جس نے پانچ منزلہ عمارت اور اطراف کی دو فیکٹریوں کو لپیٹ میں لیا، 1122 کے 9 فائر ٹینڈرز نے ریسکو آپریشن میں حصہ لیا، اس واقعہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، 8 افراد زخمی ہوئے جنہیں طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کیا گیا۔

کے ایم سی کے چیف فائر و ریسیکو افسر ہمایوں خان نے بتایا کہ منہدم ہوئی فیکٹری اور اطراف کی دونوں فیکٹریوں میں لگنے والی آگ پر قابو پالیا گیا ہے، اب ملبہ اٹھانے کا کام شروع کیا جارہا یے، ملبے کے نیچے آگ مختلف مقامات پر موجود ہے جیسے جیسے ملبہ اٹھایا جائے گا وہاں کولنگ کا عمل کیا جائے گا، اس صورتحال کے سبب 6 فائر ٹینڈر ملبہ کو مکمل اٹھانے تک موجود رہیں گے، ریسیکو آپریشن آئندہ دو سے تین روز میں مکمل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی تمام  کثیر المنزلہ عمارتوں اور فیکٹریوں کا فائر آڈٹ ہونا چاہیے، فاٙئر نظام کی تنصیب اور ٹریننگ میں تعاون کے لیے تیار ہیں۔

مقبول خبریں