پشاور:
خیبرپختونخوا کے تمام تعلیمی بورڈز کے چئیرمین، سیکریٹریز اور کنٹرولرز کی تعیناتی کا موجودہ طریقہ کار تبدیل کردیا گیا اور کنٹرولنگ اتھارٹی کی حیثیت سے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے ان عہدوں پر تعیناتیوں کے لیے نئے طریقہ کار کی منظوری دے دی۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق خیبرپختونخوا میں اب براہ راست تعیناتی کے بجائے تعلیمی بورڈز کی ان تینوں اہم آسامیوں کو مشتہر کیا جائے گا، ان آسامیوں پر مسابقتی عمل کے ذریعے میرٹ کی بنیاد پر تعیناتیاں ہوں گی، امیدوار ان آسامیوں پر تعیناتی کے لیے باقاعدہ درخواستیں جمع کریں گے۔
پہلے مرحلے میں درخواستوں کی جانچ پڑتال کے بعد 5 سے 10 امیدواروں کو شارٹ لسٹ کیا جائے گا، جس کے لیے کل 60 نمبرز مختص ہوں گے اور امیدواروں کی شارٹ لسٹنگ کے لیے تعلیمی قابلیت، پیشہ ورانہ تجربہ، متعلقہ ٹریننگ اور سابقہ کارکردگی وغیرہ کو مدنظر رکھا جائے گا۔
نئے طریقہ کار کے مطابق تعلیمی قابلیت میں پی ایچ ڈی کے لیے 15 نمبرز، ایم فل یا ایم ایس کے لیے 14 نمبر اور ماسٹرز ڈگری کے لیے 13 نمبرز دیے جائیں گے۔
اسی طرح 20 سال سے زائد پیشہ ورانہ تجربے کے لیے 20 نمبروں اور 17 سال سے زائد پیشہ ورانہ تجربے کے لیے 17 نمبرز دیے جائیں گے، متعلقہ شعبے میں قومی یا بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ ٹریننگ کے لیے 5 نمبرز جبکہ سابقہ کارکردگی کے لیے زیادہ سے زیادہ 20 نمبرز مختص ہوں گے۔
دوسرے مرحلے میں امیدوار کے مسابقتی انٹرویوز کیے جائیں گے، جس کے لیے کل 40 نمبر مختص ہوں گے۔
بعد ازاں انٹرویو کے مرحلے میں امیدواروں کی قائدانہ صلاحیت، انتظامی استعداد، تیکنیکی مہارت، کمیونیکیشن اسکلز اور مسائل حل کرنے کی صلاحیت کو مدنظر رکھا جائے گا، جن میں سے ہر ایک صلاحیت کے لیے 8،8 نمبرز مختص ہوں گے۔
شارٹ لسٹنگ اور انٹرویو کے بعد اگلے مرحلے میں ٹاپ تین امیدواروں کے نام حتمی منظوری کے لیے کنٹرولنگ اتھارٹی کو بھیجے جائیں گے، کنٹرولنگ اتھارٹی کی منظوری کے بعد محکمہ تعلیم چئیرمین، کنٹرولر اور سیکریٹری کی تعیناتی کا اعلامیہ جاری کرے گا۔
مذکورہ عہدوں پر تعیناتی کے بعد عہدیداروں کی کارکردگی کا سالانہ جائزہ لیا جائے گا، جس کے لیے فریم ورک بھی تیار کیا گیا ہے، محکمہ تعلیم ان عہدیداروں کی مجموعی کارکردگی کا سالانہ جائزہ لے گا۔
کارکردگی کا جائزہ لینے کے لیے امتحانی نظام میں اصلاحات، بورڈز کے جملہ امور میں شفافیت، احتساب، ڈیجیٹائزیشن، گورننس اور فنانشل مینجمنٹ جیسے معاملات کو مدنظر رکھا جائے گا اور ان عہدیداروں کی مدت ملازمت میں توسیع یا تنسیخ کا فیصلہ ان کی کارکردگی کی بنیاد پر کیا جائے گا۔