کوئی اور آکر سب کو گھر بھیج دے بہتر ہے ہم معاملات حل کرلیں، لیاقت بلوچ

ویب ڈیسک  جمعـء 8 اگست 2014
حکومت آئین سے ماورا قدم نہ اٹھائے اور احتجاج کرنے والے بھی تشدد  کا راستہ نہ اپنائیں۔

حکومت آئین سے ماورا قدم نہ اٹھائے اور احتجاج کرنے والے بھی تشدد کا راستہ نہ اپنائیں۔

اسلام آباد: جماعت اسلامی کے جنرل سیکریٹری لیاقت بلوچ کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے کہ تیسرا فریق آکر سب کو گھر بھیج دے بہتر ہے کہ ہم اپنی ضد اور انا کو چھوڑ کر ملک و ملت کے مفاد میں مثبت فیصلے کریں۔

اسلام آباد میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان اور خواجہ سعد رفیق سے طویل ملاقات کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے لیاقت بلوچ کا کہا تھا کہ جماعت اسلامی آئینی، جمہوری اور سیاسی جدو جہد تک یقین رکھتی ہے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر سیاسی معاملات بند گلی میں داخل ہونے کا خدشہ ہے، ایسی صورت میں جماعت اسلامی جو کردار ادا کررہی ہے وہ کوئی ثالثی نہیں بلکہ جمہوریت ، آئین، آزاد عدلیہ کی حفاظت ہے۔

جماعت اسلامی کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مطالبات ووٹوں کی تصدیق، انتخابی اصلاحات اور الیکشن کمیشن کی تشکیل نو جیسے نکات پر مشتمل ہیں۔ انہوں نے جو تجاویز دی تھیں وہ جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق نے وزیراعظم نواز شریف کو پیش کردی تھیں جس پر انہوں نے کابینہ سے مشاورت کی یقین دہانی کی تھی۔ حکومت نے دو دنوں مین ہم سے رابطہ رکھا لیکن امیر جماعت اسلامی کے دیر بالا میں ہونے کی وجہ سے انہوں نے ہمیں ملاقات کی ہدایت کی تھی۔ ملاقات کے دوران حکومت نے اپنی تجاویز ہمارے سامنے رکھی ہیں جسے عمران خان، خورشید شاہ اور محمود خان اچکزئی سے آگاہ کردیا جائے گا۔

لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ملک میں ہر شخص اور سیاسی جماعت کو احتجاج کا حق ہے۔ لوگ بجلی  بحران ، مہنگائی، بے روزگاری اور پالیسیوین سے تنگ ہیں، اس صورت حال میں عوام خود سراپا احتجاج ہیں۔ جب حکومت اور پارلیمنٹ مسائل کے حل میں ناکام ہو تو اپوزیشن سڑکوں پر احتجاج کرتی ہیں۔ ہمارے ملک میں جب بھی اپوزیشن کی جانب سے احتجاج کیا جاتا ہے تو شک کیا جاتا ہے کہ اپوزیشن کی ڈوریاں کوئی تیسرا فریق ہلا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ لانگ مارچ اور احتجاج سیاسی جماعتوں کا حق ہے۔ جماعت اسلامی کو لانگ مارچ سے کوئی اختلاف نہیں۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت آئین سے ماورا قدم نہ اٹھائے اور احتجاج کرنے والے بھی تشدد کا راستہ نہ اپنائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔