راولپنڈی:
جی ایچ کیو حملہ کیس میں ویڈیو لنک ٹرائل کے خلاف درخواست پر بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ سے بڑا ریلیف نہ مل سکا۔
جسٹس صداقت علی خان اور جسٹس وحید خان پر مشتمل ڈویژن بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
عدالت نے جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت کے خلاف حکم امتناع درخواست مسترد کر دی جبکہ پٹیشن سماعت کے لیے منظور کرتے پوئے چیف سیکرٹری پنجاب کو نوٹس جاری کر دیا۔
وکیل سلمان اکرم راجا نے کہا کہ ویڈیو لنک ایک بندے کو ٹارگٹ کرنے کے لیے کیا گیا، جس پر عدالت نے کہا کہ جواب آنے دیں پھر دیکھتے ہیں۔
ہائی کورٹ بینچ نے چیف سیکرٹری سے 6 اکتوبر کو جواب طلب کر لیا۔
واضح رہے کہ عدالتی اعتراض کے بعد عمران خان کے ویڈیو لنک پر ٹرائل سے متعلق نوٹیفکیشن 24 ستمبر کو دوبارہ چیلنج کیا گیا تھا۔
درخواست میں موقف اپنایا گیا تھا کہ آئین پاکستان آرٹیکل 10 اے کے تحت فیئر ٹرائل کا قانونی حق دیتا ہے۔
استدعا کی گئی کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ کا جی ایچ کیو حملہ کیس میں ویڈیو لنک ٹرائل کالعدم قرار دیا جائے، عمران خان کو اڈیالہ جیل سے عدالت پیش کرنے کا حکم دیا جائے اور جب تک پٹیشن کا فیصلہ نہیں ہوتا حکم امتناع جاری کیا جائے۔
درخواست گزار کے مطابق عدالت ویڈیو لنک کے بجائے واٹس ایپ کال پر سماعت کر رہی ہے، فیئر ٹرائل کے لیے وکلاء کی ملزم سے سماعت کے دوران قانونی مشاورت ضروری ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ ویڈیو ٹرائل نوٹیفکیشن غیر آئینی اور غیر قانونی قرار دیا جائے، آئین کے آرٹیکل 10 اے کے تحت شفاف ٹرائل قانون پر سختی سے عملد رآمد حکم دیا جائے۔ ووڈیو لنک اور واٹس اِیپ کال تمام ٹرائل کالعدم قرار دیا جائے۔
اس کے علاوہ، جی ایچ کیو حملہ کیس میں عدالت نے عمران خان کے وکلا کی جانب سے التوا کی درخواست بھی خارج کر دی تھی۔