اسرائیلی جارحیت کا راستہ روکنے کی ضرورت

ایڈیٹوریل  ہفتہ 9 اگست 2014
امریکی رائے عامہ کے دونوں اطراف سے اس نئی بغداد پالیسی کو سیاسی مضمرات کے حوالہ سے بڑا ’’رسک‘‘ قرار دیا گیا ہے   فوٹو: فائل

امریکی رائے عامہ کے دونوں اطراف سے اس نئی بغداد پالیسی کو سیاسی مضمرات کے حوالہ سے بڑا ’’رسک‘‘ قرار دیا گیا ہے فوٹو: فائل

اسرائیل اور حماس کے درمیان3 روزہ جنگ بندی جمعے کو ختم ہونے کے بعد اسرائیل نے غزہ پر بمباری کا سلسلہ دوبارہ شروع کرکے عالمی برادری کو یہ رعونت آمیز پیغام دے دیا ہے کہ وہ کسی تنقیدی فورم ، پارلیمنٹ کی قرارداد و احتجاجی مظاہروں کو در خور اعتنا نہیں سمجھتا ۔

عرب ٹی وی کے مطابق جنگ بندی ختم ہونے کے ساتھ ہی اسرائیلی چینل ٹو نے دعویٰ کیا ہے کہ اسرائیلی دفاعی میزائل سسٹم آئرن ڈوم نے ساحلی شہر عسقلان کی طرف کیا گیا ایک راکٹ حملہ ناکام بنا دیا ہے۔ عالمی برادری کو ادراک کرنا چاہیے کہ 8 جولائی سے اب تک اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں 1900سے زائد فلسطینی شہری شہید ہو چکے ہیں جن میں سیکڑوں بچے بھی شامل ہیں جب کہ اسرائیل کے 3 یا 4 سویلین کے علاوہ 65فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔اس تازہ بمباری کی زد میں بھی سب سے پہلے ایک کمسن بچہ آیا۔ غزہ کے ساتھ عراق کی صورتحال ابتر ہونے کا اندیشہ ہے،کیونکہ امریکی صدر بارک اوباما کی عراق میں داعش کے جنگجوؤں کے خلاف ٹارگٹڈ فضائی حملوں کی اجازت کے بعد امریکی جنگی طیاروں نے عراق کے شمالی علاقوں میں باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی ہے۔

امریکی رائے عامہ کے دونوں اطراف سے اس نئی بغداد پالیسی کو سیاسی مضمرات کے حوالہ سے بڑا ’’رسک‘‘ قرار دیا گیا ہے، دنیائے فٹبال کے اسٹار اور اقوام متحدہ کے ذیلی ادارے یونیسف کے خیر سگالی سفیر لائنل میسی نے غزہ میں بچوں کے خلاف تشدد اور اسرائیلی بمباری اور بربریت پر شدید دکھ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ بچوں نے یہ تنازع پیدا نہیں کیا ،خطے مین تشدد بند ہونا چاہیے ۔ مگر میسی کی بات کون سنے گا ۔اسرائیلی بربریت پر عالمی برادری نے زبان، آنکھ اور کان بند کرلیے ہیں ۔ عراق کے ضمن میں صدر اوباما نے حملوں کی اجازت دیتے ہوئے کہا کہ اگر شدت پسندوں کی جانب سے امریکی مفادات کو خطرہ لاحق ہوا تو ان کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔

عراقی وزیر اعظم نوری المالکی پر اپنے عہدے سے علیحدہ ہو جانے کے لیے دباؤ بڑھ رہا ہے۔ ادھر شام کے شمالی صوبے الرقہ میں داعش کے جہادیوں کے ایک حملے میں 27 فوجیوں سمیت 41 افراد ہلاک ہوگئے ، جنگجوؤں نے پہلے شامی فوج کے بریگیڈ 93 کے اڈے پر خودکش بم حملے کیے ، پھر شدید لڑائی کے بعد اڈے کے ایک بڑے حصے پر قبضہ کر لیا ہے ۔ دریں اثنا جمعہ کو سینیٹ نے غزہ میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف قرارداد مذمت اتفاق رائے سے منظور کرلی ۔

سینیٹر رضا ربانی نے قرارداد پیش کی جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ میں اسرائیلی جارحیت جنیوا کنونشن اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ۔ ضرورت قراردادوں سے آگے جانے اور اسرائیلی عزائم کے خلاف عالمی مسلم فکر اور سیاسی بیداری کی ہے ۔ اسرائیلی جنگی جنوں کا راستہ روکنے کے لیے مسلم دنیا کو فی الفور واضح لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔