رواں سال شہر قائد میں مجموعی طورپر 118بھتہ خوری کی واقعات رپورٹ ہوئے جن میں صرف 44 کیسز بھتہ خوری سے متعلق تھے جن پر باقاعدہ تحقیقات کی گئیں، بقیہ 74 شکایات کاروباری و ذاتی تنازعات و لین دین کی تھیں۔
رپورٹ کے مطابق بھتہ خوری کے 44کیسز میں سے 39کیسزکو حل کرلیا گیا جن کی شرح 87فیصد بنتی ہے، مذکورہ کیسز میں 78 ملزمان کی شناخت ہوئی جن میں 43 ملزمان کو گرفتارجبکہ 5 ملزمان مختلف پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے۔
اے آئی جی آپریشنز نے شہر قائد میں مختلف جرائم سے متعلق گزشتہ و رواں سال کے اعدادوشمار کے تقابلی جائزہ پرمبنی رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کردی۔
سندھ پولیس کی جانب سے تاجر برادری کے تعاون سے صوبے میں معاشی سرگرمیوں کو مکمل تحفظ دینے کے عزم کا اعادہ کیا گیا ہے۔
آئی جی سندھ نے کہا ہے کہ تاجرحضرات کے تعاون سے معیشت کے چلتے پہیے میں خلل و رکاوٹ ڈالنے والے عناصر کو جڑسے ختم کریں گے، معشیت کے استحکام میں رکاوٹ بننے والے عناصر کے خلاف ماضی میں بھی کارروائی کی ہے، آئندہ بھی بلاتفریق سخت کارروائی کی جائے گی۔
سندھ پولیس کی اپیل پر تاجر برادری کی جانب سے کاروباری مقامات پر سی سی ٹی وی کیمروں کی تنصیب و تعاون قابل تحسین عمل ہے، معیشت کے تسلسل وفروغ میں سندھ حکومت، پولیس، قانون نافذ کرنے والے دیگرادارے اور تاجربرادی شانا بشانہ کھڑی ہیں۔
سندھ حکومت کی جانب سے فراہم کردہ وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے پولیس روزانہ کی بنیاد پرجرائم پیشہ عناصر کے خلاف مؤثر کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
اے آئی جی آپریشنز نے شہر قائد میں مختلف جرائم سے متعلق گزشتہ و رواں سال کے اعدادوشمار کے تقابلی جائزہ پرمبنی رپورٹ آئی جی سندھ کو پیش کردی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ رواں سال کراچی میں مجموعی طورپر 118بھتہ خوری کی واقعات رپورٹ ہوئے صرف 44 کیسزبھتہ خوری سے متعلق تھے جن پر باقاعدہ تحقیقات کی گئیں، بقیہ 74 شکایات کاروباری و ذاتی تنازعات و لین دین کی تھیں بھتہ خوری کے 44کیسز میں سے 39کیسزکو حل کرلیا گیا جن کی شرح 87فیصد بنتی ہے۔
مذکورہ کیسز میں 78 ملزمان کی شناخت ہوئی جن میں 43 ملزمان کو گرفتارجبکہ 5 ملزمان مختلف پولیس مقابلوں میں ہلاک ہوئے۔
گذشتہ ہفتہ آئی جی سندھ سے تاجربرادری کی ملاقات کے بعد 10 دنوں میں 4 بھتہ خور پولیس مقابلے میں ہلاک ہوچکے ہیں۔
ہلاک بھتہ خوروں میں عابد ہادی،سعید،غلام قادر اور کاٹھیاواڑی گروپ کا احتشام عرف آصف برگر نامی بھتہ خورشامل ہے۔
گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال کراچی میں اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں میں غیرمعمولی و واضح کمی واقع ہوئی ہے۔
جنوری 2024 میں پرتشددجرائم کی شرح 2.13 یومیہ تھی جو بتدریج کم ہو کر ستمبر 2025 تک 1.06 ہوگئی۔جنوری 2024 کے مقابلے ستمبر 2025 میں پرتشدد جرائم کے واقعات میں 52 فیصد تک کمی آئی ہے۔
گزشتہ سال کے مقابلے رواں سال کراچی میں موبائل فونز چھیننے کے واقعات میں 38 فیصد، وہیکل چھیننے کے واقعات میں43 فیصد اور وہیکل چوری کے واقعات میں 34 فیصد تک کمی آئی ہے جب کہ مجموعی طور پر اسٹریٹ کرائم میں 36 فیصد تک کمی سامنے آئی ہے۔ سال 2024 کے دوران یومیہ اسٹریٹ کرائم 252 تھے جبکہ رواں سال ستمبر تک یومیہ 167 ہیں۔رواں سال کراچی میں اغواء برائے تاوان کے مجموعی 34 کیسز رپورٹ ہوئے جن میں مغویوں کی تعداد 37 تھی۔
37 مغویوں میں سے 35 کو سندھ پولیس نے بازیاب کروالیا جبکہ2 مغویان کی بازیابی کے لیئے اقدامات جاری ہیں دونوں بقایا کیسز ہنی ٹریپ کیسز ہیں اور بازیابی کے عمل میں ہیں۔
پولیس ایکشن کے دوران اغواء کے 34 کیسز میں 46 اغواء کار گرفتار جبکہ 02 ہلاک ہوئے آئی جی سندھ نے کہا کہ تاجر برادری کے تعاون سے صوبے میں امن و امان اور کاروباری ماحول کے استحکام کو مزید مضبوط بنایا جا رہا ہے۔