موجودہ صورتحال کی وجہ کسی حد تک پرویز مشرف بھی ہوسکتے ہیں، خواجہ آصف

ویب ڈیسک  پير 11 اگست 2014
پرویز مشرف کے معاملے پر جو قانون اور عدلیہ فیصلہ کرے گی ہم قبول کریں گے،
خواجہ آصف،  فوٹو: فائل

پرویز مشرف کے معاملے پر جو قانون اور عدلیہ فیصلہ کرے گی ہم قبول کریں گے، خواجہ آصف، فوٹو: فائل

لاہور: وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال پرویز مشرف کی وجہ سے نہیں تاہم وہ اس کی کچھ حد تک وجہ ہو بھی سکتے ہیں لیکن پرویز مشرف کے معاملے پر جو قانون اور عدلیہ فیصلہ کرے گی ہم قبول کریں گے جبکہ عمران خان اور طاہرالقادری اقتدار کے بھوکے ہیں یہ لوگ کتنے ہی مارچ کرلیں حکومت کو ختم نہیں کرسکتے ہم پانچ سال مکمل کرکے جائیں گے۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام  ’’کل تک‘‘ میں  بات کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری مذہب کے نام پر دکان چلا رہے ہیں وہ اپنے آپ کو شہادت کے رتبے پر فائز کرنا چاہتے ہیں لیکن شہادت ایسے فسادیوں کو نہیں ملتی بلکہ ملک کے لیے جانے دینے والوں کو ملتی ہے اور اگر اس طرح کے لوگ بھی شہید ہونے لگے تو پھر طالبان بھی شہید ہی کہلائیں گے جبکہ ہمارے نزدیک پاک فوج کے وہ جوان شہید ہیں جو ملک و قوم کی خاطر اپنی جانوں کی قربانیاں دے رہے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ آج جو انقلاب لانے کی باتیں کررہے ہیں یہ لوگ مشرف کے ساتھ حکمران رہے ہیں اور ان انقلابیوں کی اوقات محض فقیروں کی طرح ہے یہ لوگ کتنے ہی آزادی یا انقلابی مارچ کرلیں حکومت کو کچھ نہیں ہوگا اور ہم پانچ سال پورے کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں خدشہ ہے کہ انقلابی مارچ والے خود ہی لوگوں کی لاشیں گرائیں گے لیکن ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کی جان ومال کی حفاظت کرے اور ہم اپنی ذمہ داری کو پورا کریں گے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان ساری عمر بالر رہے ہیں اور انہیں اپیل کرنے کی عادت ہے اور وہ ابھی تک اس صورتحال سے نہیں نکلے لیکن انہیں سمجھ آنا چاہئے کہ ریاستیں خواہشات پر نہیں آئین و قانون پر چلتی ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان آج اپنی دس نشستوں کے مطالبے کوئی ماننے کو تیار نہیں جبکہ ان سے پوچھا جائے کہ انہوں نے یہ مطالبہ کیا تھا یا نہیں، یہ لوگ ہر دن اپنے مطالبات تبدیل کرتے ہیں اور اپنی جگہ کھڑے نہیں رہ سکتے۔ ان کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان اقتدار کے بھوکے ہیں، عمران خان 24 سال سے اقتدار میں آنے کے لیے ایڑیاں رگڑ رہے ہیں جبکہ طاہرالقادری اور عمران خان دونوں انا پرست بھی ہیں، عمران خان 200 سیٹوں کی سونامی کا خواب لے کر چلے تھے لیکن انہیں 2 درجن سیٹیں ملیں تو وہ حواس باختہ ہوگئے۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری نے جس طرح مذہب کا مذاق بنایا ہوا ہے ان پر قانون کے مطابق کارروائی ہونی چاہئے جبکہ وہ خود بھی قانون کو اپنی طرف آنے کی دعوت دے رہے ہیں اگر ان کی گرفتاری کی نوبت آئی تو ان سے قانون کے مطابق نمٹا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ تمام صورتحال پرویز مشرف کی وجہ سے نہیں تاہم وہ اس کی کچھ حد تک وجہ ہو بھی سکتے ہیں لیکن پرویز مشرف کے معاملے پر جو قانون اور عدلیہ فیصلہ کرے گی ہم قبول کریں گے اگر عدالت نے ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا اور قانون میں گنجائش ہوئی تو ہم اس کے خلاف اپیل کریں گے ورنہ انہیں کسی ذاتی انتقام کا نشانہ نہیں بنایا جائے گا کیونکہ مشرف کا معاملہ اب حکومت کے اختیار میں نہیں ہے۔

وزیر دفاع نے کا کہ ہم قانون میں برابری کا اصول لانا چاہتے ہیں تاکہ عام آدمی اور پرویز مشرف قانون کی نظر میں برابر ہوں، ہم چاہتے ہیں کہ آنے والی نسلوں کے لئے یہ سرمایہ چھوڑ کر جائیں، عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے ہم پانچ سال گزار کر جائیں گے جس نے جو مارچ کرنا ہے سب اپنا شوق پورا کرلیں لیکن یہ سب وقت گزر جائے گا، ہم نے جمہوریت کی جنگ لڑی ہے اور ہماری تاریخ ہے،نوازشریف نے جلا وطنی کاٹی ہے لیکن ان لوگوں کی کوئی تاریخ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک 35 سال سے دہشت گردی کی لپیٹ میں ہے اور یہ بیج جنرل ضیا الحق کے دور میں بوئے گئے جس کے کسی حد تک ذمہ دار ہم بھی ہیں لیکن آج پاک فوج اس ناسور کو ختم کرنے کے لئے قربانیاں دے رہی ہے تو ہمیں اس وقت اس قسم کا تماشہ لگانے والوں کی نیت پر شک ہے  یہ لوگ اسلام آباد میں پڑاؤ ڈال کر ہمارے ایٹمی اثاثوں کو غیر محفوظ ہونے کا تاثر دینا چاہتے ہیں  کیونکہ یہ بیرونی ایجنڈے پر کام کررہے ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ حکومت کے خلاف کوئی سازش کامیاب نہیں ہوگی،عمران خان اور طاہرالقادری اسلام آئیں ہمیں کوئی پریشانی نہیں، ان کے مطالبات کے لئے ایک کمیٹی بنادی گئی ہے کیونکہ آئین وقانون کے دائرے میں مطالبات کو ماننا ہمارا فرض ہے لیکن آئین سے ماورا کسی بھی سازش یا ایجنڈے کا مقابلہ کیا جائےگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان طالبان کے حمایتی رہے ہیں جبکہ طاہرالقادری کو خود نہیں پتا وہ کس کے حمایتی ہیں،دو مارچیے ہم سے اقتدار چھیننے کی کوشش کررہے ہیں لیکن نوازشریف اورشہبازشریف سمیت سب لوگ منتخب نمائندے ہیں ہم کسی کے مطالبے کسی صور استعفیٰ نہیں دیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔