- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
پاور سیکٹر کے گردشی قرضے پھر 287 ارب روپے تک پہنچ گئے
کراچی: پاور سیکٹر کے گردشی قرضے ایک بار پھر 287.11 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔
پاور کمپنیوں کی جانب سے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی ( این ٹی ڈی سی) اور وفاقی حکومت کو ادائیگی کے لیے دیے گئے نوٹسز اپنی قانونی مدت پوری کرچکے ہیں اور پاور کمپنیوں کے پاس وفاقی حکومت سے ساورن گارنٹی طلب کرنے کے لیے حتمی نوٹس جاری کرنے کے علاوہ کوئی راستہ نہیں بچا۔ پاور سیکٹر کے ذرائع کے مطابق پاور سیکٹر کے گردشی قرضوں میں 1994کی پاور پالیسی کے تحت لگنے والے پاور پلانٹس کے 132 ارب 60 کروڑ روپے جبکہ 2002کی پاور پالیسی کے تحت لگنے والے پلانٹس کے 154ارب 51کروڑ روپے کے واجبات شامل ہیں۔
نجی آئی پی پیز کی جانب سے این ٹی ڈی سی کو 17جون کو ادائیگیوں کے لیے حتمی نوٹس جاری کیا گیا تاہم نوٹس جاری کرنے کے باوجود این ٹی ڈی سی کی جانب سے ادائیگی نہ کرنے پر حکومت سے ادائیگیوں کا مطالبہ کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو یکم جولائی کو نوٹس دیا گیا تاہم ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود وفاقی حکومت کی جانب سے کوئی رابطہ نہیں کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاور کمپنیوں کی جانب سے حکومت کو دیے گئے پہلے نوٹس کے ایک ماہ بعد ساورن گارنٹی انکیشمنٹ کے لیے ایک حتمی نوٹس دیا جا سکتا ہے جس کی مدت 10 روز ہوتی ہے، اس نوٹس کے ذریعے سرمایہ کار حکومت سے ساورن گارنٹی پوری کرتے ہوئے واجبات ادا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں تاہم حکومت کی جانب سے ساورن گارنٹی طلب کیے جانے کے باوجود ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں حکومت کو ڈیفالٹ سمجھا جاتا ہے جس سے ملکی و غیرملکی سرمایہ کاروں کا حکومت پر اعتماد کم ہوجاتا ہے۔
پاور سیکٹر کے ذرائع کا کہنا ہے کہ نجی آئی پی پیز کے لیے بھاری مالیت کے واجبات کی عدم ادائیگی کے باوجود بجلی کی پیداوار مشکل تر ہوگئی ہے تاہم ملک کی موجودہ سیاسی صورتحال دیکھتے ہوئے پاور کمپنیوں نے حکومت کو سارون گارنٹی انکیشمنٹ کا نوٹس کچھ دنوں کے لیے موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے البتہ سیاسی بحران ختم ہونے کے بعد حکومت کو ساورن گارنٹی کا حتمی نوٹس ارسال کیا جائے گا اور حکومت کے ڈیفالٹ ہونے پر سپریم کورٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔