اسلام آباد:
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہا ہے کہ ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے نہیں جا رہے ہیں جبکہ ہمارے اوپر الزام لگائے جا رہے ہیں اور ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ عوام کو بتانا ضروری ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ آج پی ٹی آئی کی غیر معمولی پریس کانفرنس ہونے جا رہی ہے، ہم اینٹ کا جواب پتھر سے دینے نہیں جا رہے ہیں، کچھ باتوں کا عوام کو بتانا ضروری ہے کیوںکہ ہمارے اوپر الزام لگائے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ جو کچھ ہوا ہے وہ عوام کو بتانا ضروری ہے، 180 سیٹوں کے ساتھ 91 سیٹوں پر بیٹھے، ہمارے گھر کی سیٹ چلی گئی، بانی چئیرمین نے ہمیشہ کہا کہ ملک بھی ہمارا اور فوج بھی ہماری، جنگ کے وقت میں ہم فوج کے ساتھ کھڑے رہے لیکن اس سب کے بعد ہم سمجھ رہے تھے کہ شاید چیزیں بہتری کی طرف چلی جائیں۔
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ کل کی پریس کانفرنس کے بعد بہت افسوس ہوا، جو الفاط استعمال کیے گئے وہ نامناسب تھے، ہم یہ واضح کرنا چاہ رہے ہیں کہ شاید لوگ لڑوانا چاہ رہے ہیں، اپنی انا کو جانے دینا ہوگا، ایک دوسرے کو جگہ دینا ہو گا، ملاقات ہو نہیں رہی اور مقدمات نہیں لگ رہے ہیں۔
قائداعظم نے عسکری قیادت کو ہمیشہ کہا کہ آپ سیایست میں شریک نہیں ہوں گے، سلمان اکرم راجا
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں ایسے تاریک لمحے آئے ہیں، ملک کو جبر میں دھکیلا گیا ہے، ہمیشہ یہ کہا جاتا تھا کہ اس ملک کو ڈنڈے کی ضرورت ہے، پھر یہ ملک ترقی کرے گا، پھلے گا پھولے گا لیکن اس کے بعد کیا ہوا، ہم جانتے ہیں کراچی میں بوری بند لاشیں ملی۔
انہوں نے کہا کہ اس خطے میں خون ہے، بارود ہے، اسلحہ ہے لیکن فلاح نہیں ہے، اس ملک میں بار بار دعوے کیے گئے ہیں کہ اس ملک کو جمہوریت راس نہیں آتی، ہر بار جابر ملک کو پہلے سے کمزور چھوڑ کر گیا، پاکستان آج کہاں کھڑا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پوری دنیا میں اس وقت مکالمہ ہو رہا ہے، جو ورلڈ آرڈر تیار کیا گیا تھا وہ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، آج تمام نظام کو منہدم کیا جا رہا ہے، ملکوں کو کہا جا رہا ہے کہ طاقت ور ملک کے ساتھ جائیں، ایک طرف چین ہے اور دوسری طرف امریکا ہے۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ دو ملکوں کے درمیان جنگ چلتی رہی ہے، پاکستان کو ہمیشہ اس مکالمے میں کچھ نہیں ملا، پاکستان آج کہاں کھڑا ہے؟ کیا پاکستان کو ہم نے جبر کے ساتھ آگے لے کر جانا ہے، ہمیشہ اشرافیہ امیر سے امیر تر ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج ایسا حملہ کیا گیا ہے، جس کی آئین اور قانون میں مثال نہیں ملتی، پاکستان واحد ملک ہے جہاں آئین ہے، کچھ اصول ہیں جو پوری دنیا نے اپنا لیے ہیں لیکن پاکستان پوری دنیا سے پیچھے ہے، کیسے ایک افسر آزاد عدلیہ کا نعم البدل ہو سکتا ہے؟
رہنما پی ٹی آئی نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے ہمیں مخصوص نشستیں دیں لیکن اس کے بعد اس کو ایک ضلعی عدالت بنا دیا گیا، ایمان مزاری اور ہادی وکلا ہیں ان کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ سب کے سامنے ہے، کیا پاکستان اس لیے بنا تھا؟
انہوں نے کہا کہ قائداعظم نے عسکری قیادت کو ہمیشہ کہا کہ آپ سیایست میں شریک نہیں ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ بیانیہ لے کر جا رہے تھے کہ عمران خان کو رہا کرو اب ہم کہتے ہیں کہ ملاقات کرواؤ، جو حالات چل رہے ہیں ان سے جمہوریت کی ایسی تیسی ہو جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام باشعور ہیں اور ہمیشہ رہیں گے، ہم جانتے ہیں کہ اس ملک پر کون قابض رہا ہے، اس ترقی کا کیا کرنا ہے جہاں آپ کے بیٹے کو روزگار نہیں ملتا، ہمیں عوام دوست سیاست کرنی ہے، عوام جانتے ہیں کون عوام دوست سیاست کر رہے ہیں۔
سلمان اکرم راجا نے کہا کہ کہا جاتا ہے کہ ایکسپورٹ بڑھائی جائیں، کوئی بھی ملک اپنے پڑوسی ملک کے ساتھ تجارت کرتا ہے، افغانستان کے ساتھ آپ کے مسئلے ہیں، ایران کے ساتھ تجارت نہیں ہو رہی ہے، بھارت کے ساتھ جو معاملات ہیں وہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جب تک پاکستان کے عوام کی آواز اسمبلی میں نہیں گونجے گی تب تک اس کی فلاح نہیں ہو سکتی، ہم آپ کے سامنے کل کی پریس کانفرنس کا جواب دینے نہیں بیٹھے، ہم اس کا جواب نہیں دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان نیشنل سیکیورٹی تھریٹ نہیں ہیں، اگر آپ خیبرپختونخوا پر حملہ کرتے ہو اور حکومت ہٹاتے ہو تو اس کے بعد آپ خود ذمہ دار ہوں گے، آپ کو کوئی بات بری لگی ہو تو ہم بات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی ملک کی سب سے بڑی طاقت ہے جو ملک کو فلاح کی طرف لے جا سکتی ہے، ہمارے بغیر کوئی جنگ نہیں جیتی جا سکتی، اداروں اور عوام کو ساتھ چلنا ہے، ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں انتشار ہو۔
اگر کوئی کہتا ہے عمران خان سیکیورٹی رسک ہے تو مذمت کرتا ہوں، اسد قیصر
اسد قیصر نے کہا کہ میں 30 سال عمران خان کے ساتھ رہا ہوں، مختلف حالات دیکھے ہیں، شوکت خانم کے لیے ہم چندہ اکھٹا کرتے تھے، عمران خان کا ساتھ اس لیے دیا کیونکہ عمران خان نے وژن دیا۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک اسٹار تھا، ہم نے اس لیے ان کے ساتھ وقت گزارا ہے، عمران خان نے اس ملک کو عزت دی ہے، پہچان دی ہے، اگر کوئی کہتا ہے کہ عمران خان کا نام مٹ جائے گا یا وہ سیکیورٹی رسک ہے تو میں مذمت کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت عوام کی حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کر رہا ہے، ہمارے صوبے میں غم و غصہ پایا جاتا ہے، ہم مطالبہ کریں گے کہ آپ وہ الفاظ واپس لیں، پورا صوبہ یہ سمجھتا ہے کہ اس کی بے عزتی ہوئی ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ میں ایک ٹیچر ہوں، میرے بہت زیادہ شاگرد ہیں، کچھ فوج میں اور مختلف اداروں میں ہیں، ہم فوج کو مضبوط ادارہ دیکھنا چاہتے ہیں، روز فوجی اور پولیس والے شہید ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت بھارت اور افغانستان کے ساتھ جو حالات ہیں وہ سب کو پتا ہے، آپ ملک میں سیاسی ٹربائن بنانا چاہتے ہیں؟ یہ ملک کو انارکی کی طرف لے کر جا رہے ہیں لیکن ہم نہیں چاہتے کہ ملک میں انتشار پھیلے بلکہ ہمارا مطالبہ جمہوریت ہے اور ہم جمہوریت چاہتے ہیں۔
پریس کانفرنس کے دوران انہوں نے کہا کہ ہماری سینئیر لیڈرشپ کوٹ لکھپت جیل میں ہے، ہمارے 64 ہزار افراد کے خلاف ایف آئی آرز ہوئی ہیں، 34 ہزار افراد گرفتار ہوئے ہیں اور پھر بھی ہم کہتے ہیں کہ یہ ملک ہمارا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہماری سیٹیں بانٹ کر دوسری پارٹی کو دی گئیں، مجھے حیرت ہے میاں نواز شریف پر جو کہتا تھا ووٹ کو عزت دو، یہ عزت دی ہے ووٹ کو؟ عوام سے ووٹ کا حق چھین لیا گیا، دو وزیر بیٹھ کر کہتے ہیں کہ ملاقاتیں نہیں ہوں گی، تم کون ہو؟ تمہیں تو عوام نے مسترد کر دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ عمران خان اور پی ٹی آئی کی ساری قیادت کو فوری رہا کر دینا چاہیے، آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں کو مفلوج کر دیا گیا ہے، ہم چاہتے ہیں کہ ملک میں جمہوریت ہو اور قانون کی حکمرانی ہو۔
اسد قیصر نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد نے قومی کانفرنس بلانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔