مقتدر حلقے ناراض، مشرف سے خاموش انتقام نواز شریف کو بھاری پڑگیا

طفیل احمد  بدھ 13 اگست 2014
تحریک انصاف اورعوامی تحریک کی احتجاجی مہم کے دوران یہ خدشات بھی جنم رہے ہیں کہ دونوں جماعتوں کا احتجاج ملک کو کسی ممکنہ تبدیلی کی طرف لے جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

تحریک انصاف اورعوامی تحریک کی احتجاجی مہم کے دوران یہ خدشات بھی جنم رہے ہیں کہ دونوں جماعتوں کا احتجاج ملک کو کسی ممکنہ تبدیلی کی طرف لے جاسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی: سابق صدرپرویز مشرف کوبیرون ملک جانے کی اجازت نہ دینے اورمقدمات میں الجھائے رکھنے پرمقتدرہ حلقے نوازشریف حکومت سے دورہوتے جارہے ہیں اورملک کی غیریقینی موجودہ سیاسی صورتحال سے الگ تھلگ بھی دکھائی دے رہے ہیں اورمحسوس کیا جارہاہے کہ رواں ماہ میں ملک میں ممکنہ تبدیلی متوقع ہے۔

معلوم ہواہے کہ حکومت سابق صدرپرویزمشرف سے خاموش انتقام لینے کی پالیسی پرعمل پیراہے، پرویزمشرف کوپاکستان سے جانے کی اجازت نہ دینے پر حکومت سے بعض اعلی حلقے شدیدناراضی کااظہارکررہے ہیں۔ دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف اورعوامی تحریک کی احتجاجی مہم کے دوران یہ خدشات بھی جنم رہے ہیں کہ دونوں جماعتوں کا احتجاج ملک میں کسی ممکنہ تبدیلی کی طرف لے جاسکتا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے رہنماؤں نے بھی واضح طور پر کہا ہے کہ اگرفوج آئی تواس کی ذمے داری وزیراعظم نوازشریف پر ہوگی،اگر چہ دونوں رہنماؤں نے پاک فوج کے ساتھ رابطوںکی تردید کی ہے لیکن مبصرین نے موجودہ سیاسی صورتحال دیکھتے ہوئے نئے سویلین سیٹ اپ کی چہ میگوئیاں کرنا شروع کردیں ہیں جس کی تصدیق عمران خان نے بھی کی ہے کہ ٹیکنوکریٹس پر مشتمل عبوری سیٹ اپ تشکیل دیاجائے جوانتخابات میں ہونے والی دھاندلیوں کی تحقیقات کرے۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کاکہنا ہے کہ 14اگست کے اسلام اباد میں ملین مارچ کامقصدعام انتخابات میں دھاندلی کے خلاف احتجاج ہے۔ انھوں نے اعلان کررکھا ہے کہ وہ پارلیمنٹ کے سامنے اس وقت تک دھرنا دیں گے جب تک نوازشریف نئے انتخابات کا مطالبہ نہیں مان لیتے،سیاسی مبصرین کاکہنا ہے کہ عمران خان نے اس احتجاج پر بہت کچھ دائوپرلگادیا ہے جب کہ ان کی پارٹی خیبر پختونخوا میں حکمران ہے ان کا مقصد نوازشریف کی تبدیلی ہے۔

انھوں نے اپنی تقاریر میں واضح کہا ہے کہ 14اگست کا احتجاج ایک فیصلہ کن ہوگا ان مبصرین نے بتایاکہ وزیراعظم پاکستان نواز شریف نے پولیس کے ذریعے حریفین کو سخت جواب دیااورعمران خان کو روکنے کیلیے اسلام اباد میں عارضی طور پر سیاسی مظاہروں پر پابندی لگادی ہے، اسلام آباد اور لاہور کینٹنرز لگاکر بند کردیے۔تجزیہ کار کہتے ہیں کہ نواز شریف نامناسب طریقے سے احتجاج کوروکنے کے بجائے احتجاج کو ہوا دے رہے ہیں۔

ان مبصرین نے مزیدبتایاکہ عوام نے پیپلزپارٹی کوآزمایاجوعوامی مسائل حل نہیںکرسکی اوراب ن لیگ کی بھی ڈیڑھ سالہ کارکردگی عوام کے سامنے آگئی جس میں عوام مایوس نظر آتے ہیں ،بعض مبصرین کاخیال ہے کہ پاکستان میں جتنے چاہیں انتخابات کروالیں یہی لوگ ہربارمنتخب ہوکرآجاتے ہیں پاکستان کواس وقت اچھے خاصے عرصے کیلیے ایسے عبوری سیٹ اپ کی ضرورت ہے جسے فوج کی بھرپورحمایت حاصل ہو۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔