حصص مارکیٹ میں غیر ملکی سرمائے کے انخلا کے باوجود تیزی

بزنس رپورٹر  جمعرات 14 اگست 2014
انڈیکس 201 پوائنٹس اضافے سے 28505 ہوگیا، مارکیٹ سرمایہ 40.8ارب روپے بلند۔ فوٹو: آن لائن/فائل

انڈیکس 201 پوائنٹس اضافے سے 28505 ہوگیا، مارکیٹ سرمایہ 40.8ارب روپے بلند۔ فوٹو: آن لائن/فائل

کراچی: سرکاری مالیاتی اداروں کی جانب سے دوسرے دن بھی وسیع پیمانے پر سرمایہ کاری نے بدھ کو بھی کراچی اسٹاک ایکس چینج میں ابتدائی طور پر رونما ہونے والی107 پوائنٹس کی مندی کو تیزی میں تبدیل کردیا جس سے انڈیکس کی 28500 کی نفسیاتی حد بحال ہوگئی۔

تیزی کے باعث 67 فیصد حصص کی قیمتیں بڑھ گئیں جبکہ حصص کی مالیت میں مزید40 ارب79 کروڑ86 لاکھ23 ہزار708 روپے کا اضافہ ہوگیا، تاہم ماہرین اسٹاک کا کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی افق پر کشیدہ صورتحال برقرار رہنے کی وجہ سے سرمایہ کاری کے بیشترشعبے مضطرب ہیں اور وہ بدھ کو بھی سائیڈ لائن رہے جس سے اس امر کی نشاندہی ہوتی ہے کہ سرکاری مالیاتی اداروں کی مداخلت کی وجہ سے مارکیٹ کو سہارا ملا ہے۔

ٹریڈنگ کے دوران مقامی کمپنیوں، بینکوں ومالیاتی اداروں، این بی ایف سیز، انفرادی سرمایہ کاروں اور دیگر آرگنائزیشنز کی جانب سے مجموعی طور پر 50 لاکھ 58 ہزار 621 ڈالر مالیت کی تازہ سرمایہ کاری کی گئی جبکہ اس دوران غیرملکیوں کی جانب سے6 لاکھ18 ہزار460 ڈالر اور میوچل فنڈز کی جانب سے44 لاکھ 40 ہزار161 ڈالر مالیت کے سرمائے کا انخلا کیا گیا۔

تیزی کے سبب کاروبار کے اختتام پر کے ایس ای100 انڈیکس 201.05 پوائنٹس کے اضافے سے28505.55 ہوگیا جبکہ کے ایس ای30 انڈیکس 151.98 پوائنٹس کے اضافے سے198862.15 اور کے ایم آئی 30 انڈیکس341.38 پوائنٹس کے اضافے سے 46115.93 ہوگیا۔

کاروباری حجم منگل کی نسبت 39.33 فیصد کم رہا اور مجموعی طور پر 13 کروڑ38 لاکھ53 ہزار540 حصص کے سودے ہوئے جبکہ کاروباری سرگرمیوں کا دائرہ کار 355 کمپنیوں کے حصص تک محدود رہا جن میں237 کے بھاؤ میں اضافہ 100 کے داموں میں کمی اور18 کی قیمتوں میں استحکام رہا۔

جن کمپنیوں کے حصص کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ان میں نیسلے پاکستان کے بھاؤ99.87 روپے بڑھ کر 7499.87 روپے اور باٹا پاکستان کے بھاؤ 39.74 روپے بڑھ کر3324.38 روپے ہوگئی جبکہ رفحان میظ کے بھاؤ 160 روپے کم ہوکر10100 روپے اور پاکستان ٹوبیکو کے بھاؤ52.93 روپے کم ہوکر 1025 روپے ہوگئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔