لیبیا سے ہزاروں پاکستانیوں کی واپسی

ایڈیٹوریل  اتوار 17 اگست 2014
دفتر خارجہ کا بیان اطمینان بخش ہے کہ لیبیا میں پھنسے ہوئے 509 پاکستانیوں کو بحفاظت وطن عزیز واپس لایا گیا ہے. فوٹو:فائل

دفتر خارجہ کا بیان اطمینان بخش ہے کہ لیبیا میں پھنسے ہوئے 509 پاکستانیوں کو بحفاظت وطن عزیز واپس لایا گیا ہے. فوٹو:فائل

کرنل معمر قذافی کا لیبیا جو گزشتہ عشروں میں براعظم افریقہ کا ایک تیزی سے ترقی کرتا ہوا ملک تھا اور جہاں دنیا بھر کے لوگ اچھے روزگار کے لیے کھنچے چلے آتے تھے مگر عالمی طاقتیں چونکہ اب دنیا میں شطرنج کی ایک نئی بساط بسانے کے عمل میں مصروف ہیں جس کے لیے اسلامی ممالک میں افراتفری کی سازشوں کو ہوا دی جا رہی ہے اور لیبیا کی داخلی صورت حال اس قدر دگرگوں ہو چکی ہے کہ وہاں تارکین وطن کی بڑی تعداد کو جان کے لالے پڑ گئے ہیں۔

اس صورت حال میں پاکستان کے دفتر خارجہ کا یہ بیان اطمینان بخش ہے کہ اس جمعہ (15 اگست) کو لیبیا میں پھنسے ہوئے 509 پاکستانیوں کو بذریعہ طیارہ بحفاظت وطن عزیز واپس لایا گیا ہے۔ دفتر خارجہ کے بیان کے مطابق ہوائی سفر کے مسافروں کے علاوہ دو ہزار کے لگ بھگ دیگر پاکستانیوں کو لیبیا کے پڑوسی ممالک کے راستے بذریعہ سڑک بھی واپس لایا گیا ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ حکومت پاکستان نے لیبیا سے اپنے شہریوں کو نکالنے کا آپریشن اس ماہ کے اوائل میں ہی شروع کر دیا تھا جب کہ دیگر ممالک نے بھی اپنے اپنے شہریوں کو نکالنے کا کام مکمل کر لیا تھا۔

قبل ازیں پاکستان کے دفتر خارجہ نے تخمینہ لگایا تھا کہ لیبیا میں پھنسنے والے پاکستانیوں کی تعداد چھ ہزار کے لگ بھگ ہو گی لیکن گزشتہ ہفتے اس بیان پر نظرثانی کرتے ہوئے بتایا گیا کہ لیبیا میں پاکستانیوں کی تعداد 18 ہزار سے زیادہ ہو گی جن میں سے بارہ سو کے لگ بھگ پاکستانی پناہ گزینوں کے ایک کیمپ میں رہ رہے ہیں جسے پاکستانی سفارتخانے نے طرابلس میں قائم کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ذرائع کے مطابق اب پاکستانیوں کو وہاں سے واپس لانے کے لیے طیاروں کی اضافی پروازوں کے حصول کی کوشش کی جا رہی ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ لیبیا کے اندرونی حالات اس قدر خراب ہو چکے ہیں کہ وہاں لازمی سروسز کے ادارے بھی کام چھوڑ چکے ہیں۔

ایسے حالات میں تمام پاکستانیوں تک رسائی اور انھیں بحفاظت واپس وطن لانے کا کام نہایت جوکھم بھرا ہے جو ہمارے دفتر خارجہ کو کرنا پڑ رہا ہے۔ ہمارے سرکاری ذرائع کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ وہ  لیبیا میں پاکستانی سفارتخانے سے تمام پاکستانیوں کے خیر خیریت سے ہونے کی مصدقہ اطلاعات حاصل کر کے  پاکستان میں ان کے اہل خانہ کو مطلع کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔