عمران خان اور طاہرالقادری سے بات چیت کے لئے مذاکراتی کمیٹیاں قائم کرنے کی منظوری

عامر خان  اتوار 17 اگست 2014
مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے عمران خان اور طاہر القادری کے ان مطالبات کو مسترد کردیا ہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں یا موجودہ حکومت تحلیل کی جائے۔  فوٹو: این این آئی/فائل

مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے عمران خان اور طاہر القادری کے ان مطالبات کو مسترد کردیا ہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں یا موجودہ حکومت تحلیل کی جائے۔ فوٹو: این این آئی/فائل

کراچی: وزیراعظم نواز شریف نے عمران خان اور طاہر القادری کے مطالبات سامنے آنے کے بعد اس معاملے کو فوری حل کرنے کے لیے اعلیٰ سطح پر پارلیمانی جماعتوں کی مذاکراتی کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دے دی ہے ۔

پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی ذمہ داری وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے سپرد کردی گئی ہے کہ وہ امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈرسیدخورشید شاہ سے فوری مشاورت کرکے عمران خان سے باضابطہ مذاکراتی عمل شروع کردیں جبکہ طاہر القادری کے مطالبات پر غور کے لیے گورنر سندھ ڈاکٹرعشرت العباد خان کو ذمے داری تفویض کرتے ہوئے انھیں یہ ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور اور پیپلزپارٹی کے رہنما رحمنٰ ملک سے رابطہ کرکے ان کے ذریعہ بامقصد مذاکرات شروع کریں ، مذاکرات کا عمل 24گھنٹے میں شروع کردیا جائے  تاہم مسلم لیگ (ن) کی قیادت نے عمران خان اور طاہر القادری کے ان مطالبات کو مسترد کردیا ہے کہ وزیر اعظم استعفیٰ دیں یا موجودہ حکومت تحلیل کی جائے۔

اس مشاورت میں تفصیلی طور پر موجودہ صورت حال کا جائزہ لینے کے بعد اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ موجودہ صورت حال پر فوری طور پر پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ،ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین ،امیر جماعت اسلامی سراج الحق ،جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن،محمود خان اچکزئی اور آفتاب احمد خان شیرپاؤ سمیت دیگر پارلیمانی جماعتوں کے قائدین کو اعتماد میں لیا جائے گا۔

مشاورت میں اس بات کا فیصلہ کرلیا گیا ہے کہ اگر تحریک انصاف یا عوامی تحریک کی جانب سے ریڈ زون کو پار کرکے احتجاج کرنے یا امن و امان کی صورت حال کو خراب کرنے کی کوشش کی گئی تو پھر مجمع کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا آپشن استعمال کیا جائے گا اور ضرورت پڑنے پر ریڈ زون کی حدود یا اسلام آباد میں کرفیو کا نفاذ بھی کیا جاسکتا ہے اور ہنگامی صورت حال کی موجودگی میں اسلام آباد کی مکمل سیکیورٹی پاک فوج کے حوالے کردی جائے گی،دوسری جانب گورنر سندھ وزیر اعظم کی ہدایت کے بعد طاہر القادری اور حکومت کے درمیان بات چیت شروع کرانے کے لیے انتہائی اہم کردار ادا کررہے ہیںاور گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے طاہر القادری کو پیغام بھیجا ہے کہ حکومت ان سے بھی مذاکرات کے لیے تیار ہے ،تاہم وہ پارلیمنٹ کی تحلیل اور نواز شریف اور شہباز شریف کی گرفتاری جیسے مطالبات پر نظر ثانی کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔