- بجلی 2 روپے 75 پیسے فی یونٹ مہنگی کردی گئی
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
بھارت کی تجارتی معاہدے پر آمادگی
بھارت کی طرف سے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی بعض شقوں پر اعتراض کے بعد بھارت کی اس معاملے میں امریکا کے ساتھ اس کی جو تلخی ہوگئی تھی اب اس بدمزگی کو دور کرنے کے لیے نئی دہلی حکومت کی طرف سے اعلان کیا گیا ہے کہ ڈبلیو ٹی او کی طرف سے عالمی تجارتی پابندیوں کو نرم کرنے کی خاطر جو سمجھوتہ کیا گیا ہے بھارت اس کا احترام کرے گا اور اس سلسلے میں ڈبلیو ٹی او کے ساتھ مزید مذاکرات بھی جاری رکھے جائیں گے کیونکہ اس آرگنائزیشن کے اراکین نے ابھی بات چیت کے دروازے بند نہیں کیے۔
بھارتی خاتون وزیر تجارت نرملا سیتا رامن نے بھارت کے قومی ٹی وی نیٹ ورک کو جو انٹرویو دیا ہے اس میں ٹریڈ فسلی ٹیشن ایگریمنٹ (ٹی ایف اے) کے لیے نرم الفاظ کا استعمال کیا گیا۔ ٹی ایف اے ایک ایسا بین الاقوامی سمجھوتہ ہے جس کے بارے میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اس پر عملدرآمد سے آیندہ دو عشروں میں تجارتی معاہدے کرنے میں آسانی پیدا ہو جائے گی۔ خاتون بھارتی وزیر تجارت نے اس یقین کا اظہار کیا کہ اس معاملے پر آرگنائزیشن کے اراکین مذاکرات کے امکان کو مسترد نہیں کریں گے۔ گزشتہ ماہ بھارت نے اس معاہدے کی بعض شقوں کی توثیق سے انکار کر دیا تھا۔
بھارتی وزیر تجارت نے کہا کہ بھارت تجارت کے معاملے میں ترقی یافتہ ملکوں کی طرف سے خصوصی رعایتوں کا طلب گار ہے اور چاہتا ہے کہ غریب عوام کے لیے خوراک میں سبسڈی دی جائے۔ نرملا سیتا رامن نے کہا کہ ڈبلیو ٹی او کے رکن ممالک کی تعداد 160 ہے جن میں بھارت بھی شامل ہے جو دسمبر 2013 کے معاہدے پر متفق ہو گئے تھے۔ یہ اجلاس انڈونیشیا کے جزیرے بالی پر منعقد ہوا تھا تاہم اس کے ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ بھارت اپنے لاکھوں کروڑوں غریب عوام کے لیے خوراک کے معاملہ میں سبسڈی چاہتا ہے۔
ہمارے کسان بھی غریب ہیں اور صارفین بھی خوراک کے لیے ایک حد سے زیادہ رقم خرچ کرنے کے قابل نہیں ہیں جب کہ ترقی یافتہ ممالک سمجھتے ہیں کہ ایسی رعایتوں سے ان کے تجارتی منافعے کو زک پہنچے گی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ امریکی وزیر خارجہ جان کیری نے اسی ماہ کے اوائل میں بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی سے شکوہ کیا تھا کہ ڈبلیو ٹی او کے بارے میں بھارتی مؤقف سے ان کی حکومت کے بارے میں غلط پیغام گیا ہے۔ جان کیری کا یہ جملہ اس قدر موثر ثابت ہوا کہ بھارتی وزیر تجارت مفاہمت کا پرچم اٹھائے بیرون خانہ آنے پر مجبور ہو گئیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔