- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
عراق میں اقلیتی گروہ کا قتل عام
مغربی میڈیا نے عراق میں اسلامی انتہا پسندوں پر ایک اقلیتی گروہ کے اسّی (80) سے زائد ارکان کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں نے ہلاک ہونے والوں کی عورتوں اور بچوں کو اغوا کرلیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران امریکی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے عراق کے بعض علاقوں پر بھاری بمباری کر کے مذکورہ اقلیتی گروہ کے ہزاروں لاکھوں لوگوں کو عسکریت پسندوں کے محاصرے سے آزاد کرا دیا جب کہ امریکی طیاروں کی مزید بمباری بھی ابھی جاری ہے اور یہ بمباری عسکریت پسندوں پر کی جا رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ عراق میں سب سے بڑے ڈیم پر سازشی عناصر نے قبضہ کر لیا تھا جسے چھڑانے کے لیے ان پر بھی امریکی طیارے بمباری کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی طیاروں کی بمباری کے دوران کرد جنگجوؤں نے اقلیتی لوگوں کو عسکریت پسندوں سے بچا لیا تھا جس کا کریڈٹ امریکی صدر بارک اوباما بھی لے رہے ہیں جنہوں نے امریکی فضائیہ کو بمباری کا حکم دیا تھا۔ اوباما کا کہنا ہے انھوں نے وسیع پیمانے پر قتل عام کو بچا لیا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انتہا پسندوں نے دو ہفتے قبل اقلیتی برادری کے ایک گاؤں کا محاصرہ کر لیا تھا اور حکم دیا تھا کہ یا تو وہ اپنا عقیدہ ترک کر دیں یا پھر مرنے کے لیے تیار ہو جائیں ان میں سے دو درجن مردوں کو مار بھی دیا گیا تھا۔ اس قسم کی خبروں سے اسلامی جہادی تنظیموں کے خلاف غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف شام میں بھی باغیوں کی مدد کے لیے امریکی فضائیہ کی بمباری شروع ہو چکی ہے۔ شامی باغیوں کو سرحد پار ترکی سے بھی رسد اور کمک موصول ہو رہی ہے تاہم وہ بشار الاسد حکومت کو گرانے میں وہ ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکے جسے ایران کی امداد حاصل ہے۔ دوسری طرف روس بھی بشار حکومت کے دفاع کے لیے اپنے طور پر تیار نظر آتا ہے جس سے شام میں جاری امریکی پراکسی وار کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔