- یوٹیلیٹی اسٹورز پرمتعدد اشیا کی قیمتوں میں اضافہ
- آئی ایم ایف کی ایک اور شرط قبول، حکومت کا بجلی مزید مہنگی کرنیکا فیصلہ
- شاہین کا ڈیزائن کردہ لاہور قلندرز کا نیا لوگو زیر بحث آگیا
- پختونخوا کو انسداددہشت گردی کیلیے اربوں روپے دیے، کہاں گئے؟ وزیراعظم
- کراچی میں غیر قانونی تعمیرات کے کیسز کی بھرمار ہوچکی، سندھ ہائیکورٹ
- خود کش حملہ آور مہمانوں کے روپ میں اندر آیا، تفتیشی ٹیم
- پیٹرول، ڈیزل بڑے اضافے کے باوجود عوام کی پہنچ سے دور
- جسٹس فائز عیسیٰ کے پشاور خودکش حملے کے حوالے سے اہم ریمارکس
- عمران خان کا توہین الیکشن کمیشن کیس سننے والے ارکان پر اعتراض
- پی ایس ایل8؛ لاہور میں کتنے سیکیورٹی اہلکار میچ کے دوران فرائض نبھائیں گے؟
- مسلح افراد تاجر سے 3 لاکھ امریکی ڈالر چھین کر فرار
- پنجاب میں نگراں حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل آفس کے درمیان شدید تنازعہ
- الیکشن سے پہلے امن و امان کو دیکھا جائے، گورنر کے پی کا الیکشن کمیشن کو خط
- سپریم کورٹ نے نیب ترامیم سے ختم ہونیوالے کیسز کا ریکارڈ طلب کرلیا
- عمران خان نے مبینہ بیٹی ٹیریان کو چھپانے کے کیس میں جواب جمع کرادیا
- لاہور میں ریسٹورنٹس رات 11 بجے تک کھولنے کی اجازت
- شاہد خاقان عباسی نے پارٹی عہدے سے استعفیٰ دینے کی تردید کردی
- بنگلہ دیش پریمئیر لیگ؛ کون سے پاکستانی کرکٹرز کو لیگ کھیلنے کی اجازت مل گئی؟
- گردشی قرضے سے جان چھڑانے کیلیے نیا غیرحقیقت پسندانہ منصوبہ
- پشاور پولیس لائنز خودکش دھماکے میں شہدا کی تعداد 101 ہوگئی
عراق میں اقلیتی گروہ کا قتل عام

عراق میں سب سے بڑے ڈیم پر سازشی عناصر نے قبضہ کر لیا تھا جسے چھڑانے کے لیے ان پر بھی امریکی طیارے بمباری کر رہے ہیں۔ فوٹو: فائل
مغربی میڈیا نے عراق میں اسلامی انتہا پسندوں پر ایک اقلیتی گروہ کے اسّی (80) سے زائد ارکان کو ہلاک کرنے کا الزام عائد کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ حملہ آوروں نے ہلاک ہونے والوں کی عورتوں اور بچوں کو اغوا کرلیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چند دنوں کے دوران امریکی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے عراق کے بعض علاقوں پر بھاری بمباری کر کے مذکورہ اقلیتی گروہ کے ہزاروں لاکھوں لوگوں کو عسکریت پسندوں کے محاصرے سے آزاد کرا دیا جب کہ امریکی طیاروں کی مزید بمباری بھی ابھی جاری ہے اور یہ بمباری عسکریت پسندوں پر کی جا رہی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ عراق میں سب سے بڑے ڈیم پر سازشی عناصر نے قبضہ کر لیا تھا جسے چھڑانے کے لیے ان پر بھی امریکی طیارے بمباری کر رہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے امریکی طیاروں کی بمباری کے دوران کرد جنگجوؤں نے اقلیتی لوگوں کو عسکریت پسندوں سے بچا لیا تھا جس کا کریڈٹ امریکی صدر بارک اوباما بھی لے رہے ہیں جنہوں نے امریکی فضائیہ کو بمباری کا حکم دیا تھا۔ اوباما کا کہنا ہے انھوں نے وسیع پیمانے پر قتل عام کو بچا لیا ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ انتہا پسندوں نے دو ہفتے قبل اقلیتی برادری کے ایک گاؤں کا محاصرہ کر لیا تھا اور حکم دیا تھا کہ یا تو وہ اپنا عقیدہ ترک کر دیں یا پھر مرنے کے لیے تیار ہو جائیں ان میں سے دو درجن مردوں کو مار بھی دیا گیا تھا۔ اس قسم کی خبروں سے اسلامی جہادی تنظیموں کے خلاف غم و غصے میں اضافہ ہو رہا ہے۔ دوسری طرف شام میں بھی باغیوں کی مدد کے لیے امریکی فضائیہ کی بمباری شروع ہو چکی ہے۔ شامی باغیوں کو سرحد پار ترکی سے بھی رسد اور کمک موصول ہو رہی ہے تاہم وہ بشار الاسد حکومت کو گرانے میں وہ ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکے جسے ایران کی امداد حاصل ہے۔ دوسری طرف روس بھی بشار حکومت کے دفاع کے لیے اپنے طور پر تیار نظر آتا ہے جس سے شام میں جاری امریکی پراکسی وار کے لیے مشکلات پیدا ہو رہی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔