الیکٹرانک سافٹ ویئر نئے فارم کے مطابق نہ ہونے پر ٹیکس دہندگان کو مشکلات

ارشاد انصاری  پير 18 اگست 2014
سیلز ٹیکس فارم میں انیکس اور خانے شامل کیے گئے ہیں مگر الیکٹرانک سافٹ ویئر کو نئے سیلز ٹیکس فارم کے مطابق اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا۔    فوٹو : فائل

سیلز ٹیکس فارم میں انیکس اور خانے شامل کیے گئے ہیں مگر الیکٹرانک سافٹ ویئر کو نئے سیلز ٹیکس فارم کے مطابق اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا۔ فوٹو : فائل

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے الیکٹرانک سافٹ ویئر کو نئے سیلز ٹیکس فارم کے مطابق اپ ڈیٹ نہ کرنے کی وجہ سے ٹیکس دہندگان کے لیے سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانا مشکل ہوگیا ہے۔

اس ضمن میں ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کی طرف سے رواں مالی سال کے وفاقی بجٹ میں سیلز ٹیکس کے لیے اٹھائے جانیوالے اقدامات کے مطابق نیا سیلز ٹیکس فارم متعارف کرایا گیا ہے جس میں ٹیکس دہندگان کے لیے رجسٹرڈ و نان رجسٹرڈ لوگوں سے کی جانیوالی خریداری، درآمدات، برآمدات سمیت دیگر تفصیلات کی فراہمی کو لازمی قراردیا گیا ہے۔

نوٹیفکیشن نمبر 727(I)/2014 کے تحت سیلز ٹیکس رُولز 2006 میں کی جانیوالی ترامیم کے تحت سی این جی اسٹیشن مالکان کو بھی نئے فارم کے مطابق سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانا ہوں گے جس میں انہیں سی این جی پر قیمت فروخت پر سترہ فیصد سیلز ٹیکس کے حساب سے ٹیکس کی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔ اسی طرح سی این جی پر عائد فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کی بھی تفصیلات فراہم کرنا ہوں گی۔

علاوہ ازیں سیلز ٹیکس ریٹرن فارم کے ساتھ ایک فارم پی بھی متعارف کرایا گیا ہے جس میں سروس فراہم کرنے والے ٹیکس دہندگان کو یہ معلومات فراہم کرنا ہوں گی کہ کس صوبے میں سروسز فراہم کی جارہی ہیں اور اس فارم کے تحت صوبوں کا ٹیکس ازخود صوبوں کے اکاؤنٹس میں منتقل ہوجائے گا۔ اس کے علاوہ نئے ریٹرن فارم میں ایک فارم ایسا بھی شامل کیا گیا ہے جس کے تحت ٹیکس دہندگان کو اپنے ذمے واجب لاادا ٹیکس واجبات اور سرچارج سمیت دیگر واجبات کی تفصیلات بھی فراہم کرنا ہوں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملات کے لیے نئے سیلز ٹیکس فارم میں انیکس اور خانے شامل کیے گئے ہیں مگر ایف بی آر کے پاس موجود الیکٹرانک سافٹ ویئر کو نئے سیلز ٹیکس فارم کے مطابق اپ ڈیٹ نہیں کیا گیا جس کے باعث ٹیکس دہندگان کے لیے الیکٹرانیکلی سیلز ٹیکس گوشوارے جمع کرانے میں مشکلات درپیش آرہی ہیں جنہیں دور کرنے کے لیے ٹیکس ماہرین و وکلا نے ایف بی آر کو درخواست کی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔