ٹیکنالوجی کی موجودگی میں امپائرز سہل پسند ہوگئے

اسپورٹس ڈیسک  پير 18 اگست 2014
فرنٹ فٹ نوبال کے بیشتر واقعات کو نظرانداز کیا جانے لگا، وکٹ گرنے پر چیک کیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

فرنٹ فٹ نوبال کے بیشتر واقعات کو نظرانداز کیا جانے لگا، وکٹ گرنے پر چیک کیا جاتا ہے۔ فوٹو: فائل

لندن: ٹیکنالوجی کی موجودگی نے انٹرنیشنل امپائرز کو سہل پسند کردیا، فرنٹ فٹ  نوبال کے بیشتر واقعات کو نظر انداز کیا جانا لگا، زیادہ تر اسی گیند کو چیک کیا جاتا ہے جس پر وکٹ گرتی ہے۔

تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ میں ٹیکنالوجی کے استعمال سے فوائد حاصل ہورہے ہیں وہیں پر اس کے منفی اثرات بھی دکھائی دے رہے ہیں، خاص طور پر اس کی وجہ سے فیلڈ امپائرز ایک طرح سے سہل پسند ہوتے جارہے ہیں وہ اب ڈلیوری کے وقت بولرز کے اگلے پائوں پر اتنی توجہ نہیں دیتے کہ وہ کریز کے اندر ہے یا اس سے بہت باہر جارہا ہے جیسا کہ وہ ماضی میں کیا کرتے تھے۔

انگلینڈ کے خلاف اوول ٹیسٹ میں انگلینڈ کی پہلی اننگز کے دوران ایشانت شرما نے 64ویں اوور میں ای ین بیل کو لیگ سائیڈ کی جانب گیند کرائی جس پر دھونی کیچ تھامنے میں ناکام رہے اگر وہ اس کو تھام بھی لیتے تب بھی شاید یہ وکٹ ایشانت کو نہ ملتی کیونکہ ان کا پاؤں لائن سے کافی آگے نکل رہا تھا، ایک گیند بعد آؤٹ سائیڈ ایج پر دھونی نے کیچ تھاما مگر امپائر نے فوری طور پر ان کی خوشی مختصر کردیں جب انھوں نے فرنٹ فٹ کا جائزہ لینے کیلیے تھرڈ امپائر سے رجوع کیا پاؤں واقعی کریز سے باہر جارہا تھا۔

اسی طرح اسٹورٹ بنی نے بھی ایک بڑی نوبال کرائی مگر امپائر کی پکڑ میں نہیں آئی اور اگر اس پر وکٹ گرجاتی تو پھر اس کا دوبارہ جائزہ لینا جانا تھا، اب اگر بنی اسی قسم کی اگلی گیند پر وکٹ لیتے اور وہ نوبال نکلتی تو پھر ان کا غصہ میں آنا ضروری ہوتا کہ امپائرز نے ان کو پہلے خبردار کیوں نہیں کیا، اب ایک ہی جیسی دوگیندوں میں سے پہلی کو نظر انداز کردیا جاتا اور دوسری اس وجہ سے پکڑ میں آجاتی ہے کہ اس پر وکٹ گر چکی ہوتی ہے، اس سے بولرز بھی ناخوش ہیں۔

بھارت ہی کے ایشون کا کہنا ہے کہ اس وقت بولر کافی نروس ہوجاتا ہے جب وہ وکٹ لینے پر خوشی منانا شروع ہی کرتا ہے کہ امپائر اس کے فرنٹ فٹ کو چیک کرنے کی کال دے دیتے ہیں، ویسے ٹیکنالوجی اچھی چیز ہے لیکن اگر ہر گیند کو چیک کرنے بیٹھ گئے تو پھر دن میں کوٹے کے 90 اوورز پورے نہیں ہو پائیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔