- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی میں روٹی کی قیمت کے مسئلے پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
- کمر درد کے اسباب اور احتیاطی تدابیر
- پھل، قدرت کا فرحت بخش تحفہ
- بابراعظم کی دوبارہ کپتانی؛ حفیظ کو ٹیم میں گروپنگ کا خدشہ ستانے لگا
- پاک نیوزی لینڈ سیریز؛ ٹرافی کی رونمائی کردی گئی
- اپنے دفاع کیلیے جو ضروری ہوا کریں گے ، اسرائیل
- ہر 5 میں سے 1 فرد جگر کی چربی سے متعلقہ بیماری میں مبتلا ہے، تحقیق
- واٹس ایپ نے چیٹ فلٹر نامی نیا فیچر متعارف کرادیا
- خاتون کا 40 دن تک صرف اورنج جوس پر گزارا کرنے کا تجربہ
- ملیر میں ڈکیتی مزاحمت پر خاتون قتل، شہریوں کے تشدد سے ڈاکو بھی ہلاک
وزیراعظم کو ملک کیلئے کچھ بھی کھونا پڑے تووہ اس سے دریغ نہ کریں، خورشید شاہ
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ وہ اب بھی وزیراعظم سے کہتے ہیں کہ ملک کے لیے کچھ بھی کھونا پڑے تو دریغ نہیں کیا جائے حالانکہ سابق صدر آصف زرداری پہلے ہی دن انتخابات پرتحفظات کا اظہار کرچکے تھے اس کے باوجو ہم نے ملکی مفاد میں انتخابی نتائج کو قبول کیا۔
قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ تمام پارلیمانی رہنما عمران خان ار حکومت کے درمیان پل بننے پر تیا رہیں اور اس مسئلے کا باعزت حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔ انہوں نے کہا پیپلزپارٹی انتخابات کو قبول کرتی ہے ہم نے ملک ملکی مفاد میں الیکشن کے نتائج کو قبول کیا جبکہ سابق صدر آصف زرداری پہلے دن ہی کہہ چکے تھے کہ انتخابات میں شکوک و شبہات ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ آمریت نے پاکستان میں انتخابی سسٹم اپنے ہاتھ میں رکھا، ملک میں اب تک انتخابی نظام ٹھیک نہیں ہوسکا اور شفاف الیکشن کا طریقہ کار موجود نہیں ہے۔
خورشید شاہ نے کہا کہ ہم اپنا پارلیمانی کردار جاری رکھیں گے کیونکہ موجودہ نظام احتجاج والوں سمیت سب کو عزیز ہے، ہم پارلیمنٹ، آئین اور جمہوریت کی بالادستی پر سمجھوتہ نہیں کریں گے، سیاسی جماعتوں پر مشتمل کمیٹی عمران خان، طاہرالقادری اور حکومت سے بات چیت کرے گی اور سیاسی قوتیں جمہوریت کیلئے جدوجہد جاری رکھیں گی۔ ان کہنا تھا کہ پارلیمنٹ کی تمام جماعتیں افراتفری کا خاتمہ چاہتی ہیں اور جب تک ہم متحد ہیں دنیا کی کوئی طاقت نظام کو نقصان نہیں پہنچا سکتی کیونکہ آئین روز روز نہیں بنایا جاسکتا اسے ختم کرنے کی کسی آمر میں بھی ہمت نہیں ہوئی،آئین کا تحفظ ہم سب کی ذمہ داری ہے اگر آئین پر کوئی آنچ آئی تو صدیوں تک کوئی ملک کو متفقہ آئین نہیں دے سکے گا۔
اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی وقت پر ججوں کی بحالی کا فیصلہ نہ کرسکی اور اس کا کریڈیٹ نوازشریف لے گئے،یوسف رضا گیلانی ججوں کی آزادی کے ساتھ ان کی بحالی کا بھی اعلان کرتے تو نوازشریف کو کریڈ نہ ملتا۔ انہوں نے کہا کہ جب عمران خان نے چار حلقوں کا مطالبہ کیا تو حکومت کو اسی وقت فیصلہ کرنا چاہئے تھا اور نوازشریف کی ٹیم کا بھی فرض تھا کہ وہ ان کو مناسب مشورے دیتے لیکن وزیراعظم نے اب ہمارے اور دوستوں کے کہنے پر بردباری کا مظاہرہ کیا جبکہ اب بھی نوازشریف کو کہتے ہیں کہ ملک کے لیے کچھ بھی کھونا پڑے تو دریغ نہیں کیا جائے۔ ان کہنا تھاکہ ہم گو مشرف گو کی تحریک ختم کرچکے ہیں اور اگر ہم ملک کی سلامتی چاہتے ہیں تو ہمیں مذاکرات کرنا ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔