پارلیمنٹ پر لشکر کشی آئین پر لشکرکشی کے برابر ہوگی، احسن اقبال

ویب ڈیسک  منگل 19 اگست 2014
پاکستانی ادارے آئین اورقانون کی حفاظت کرنا جانتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ سیاسی طور پر حل کیا جائے، احسن اقبال  ۔ فوٹو: فائل

پاکستانی ادارے آئین اورقانون کی حفاظت کرنا جانتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ سیاسی طور پر حل کیا جائے، احسن اقبال ۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کا کہنا ہے کہ عمران خان ریڈزون میں داخل ہونے کا بیان واپس لیں،اگر پارلیمنٹ پر لشکر کشی کی گئی تو اسے پاکستان کے آئین پر لشکرکشی کے برابر تصور کیا جائے گا۔

پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ وہ ایسی گفتگو نہیں کرنا چاہتے جس سے مذاکرات متاثر ہوں، ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ مارچ ریڈزون میں داخل نہیں ہوگا لیکن دوسری جانب سے انتہائی اشتعال انگیز بیانات دیئے جارہے ہیں، اس وقت کسی این جی او کی نہیں، ملک میں سب سے بڑی جماعت اور اس کے اتحادیوں کی منتخب حکومت ہے۔ اگر کسی کے پاس چند ہزار جنونی لوگ ہیں تو ہمارے ساتھ کروڑوں ووٹرز ہیں۔ ہم اپنے کارکنوں کو بہت صبر اور برداشت کی تلقین کررہے ہیں، ہمارے کارکن دیکھ رہے ہیں کہ مٹھی بھر لوگ کس طرح پارلیمنٹ کو پامال کرنے کی بات کررہے ہیں۔

احسن اقبال کا کہنا ہے کہ ریاست لشکرکشی سے نہیں ریاستی اداروں کی مضبوطی سے چلتی ہے، اس وقت پاکستان  کا سب سے بڑا مسئلہ معیشت ہے، حکومت کی 14 ماہ کی محنت سے معاشی نتائج سامنے آنے لگے ہیں لیکن دھرنے اور احتجاج ملک کو ہیجان میں مبتلا کر رہے ہیں۔ دوسرے ممالک نے پاکستان کے ساتھ معاہدے کرنا بند کر دیئے ہیں، انہوں نے کہا کہ ریڈ زون میں داخل ہونے کے بجائے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے کیونکہ حساس مقامات کا تحفظ ضروری ہے، پاکستان میں مضبوط جمہوریت اور ریاستی ادارے ہیں، پاکستانی ادارے آئین اورقانون کی حفاظت کرنا جانتے ہیں لیکن ہم چاہتے ہیں کہ مسئلہ سیاسی طور پر حل کیا جائے، عمران خان ریڈزون میں داخل ہونے کا بیان واپس لیں، اگر پارلیمنٹ پر لشکر کشی کی گئی تو اسے پاکستان کے آئین پر لشکرکشی کے برابر تصور کیا جائے گا اور ایسی صورت حال میں پارلیمنٹ کی ہر صورت میں حفاظت کی جائے گی،

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔