غزہ میں عارضی جنگ بندی

ایڈیٹوریل  منگل 19 اگست 2014
 جنگ بندی میں توسیع سے دونوں فریقوں کو کسی قابل عمل سمجھوتے پر پہنچنے میں مدد مل  سکتی ہے   فوٹو: اے ایف پی/فائل

جنگ بندی میں توسیع سے دونوں فریقوں کو کسی قابل عمل سمجھوتے پر پہنچنے میں مدد مل سکتی ہے فوٹو: اے ایف پی/فائل

اسرائیلی اور فلسطینی حکام نے غزہ میں مزید 24 گھنٹے کے لیے جنگ بندی میں توسیع کرنے پر رضا مندی ظاہر کر دی ہے تا کہ فریقین کے لیے کسی ممکنہ سمجھوتے پر پہنچنے کی خاطر مذاکرات ہو سکیں۔ یہ فیصلہ مصر کے دارالحکومت قاہرہ میں ہوا جس کی بعد ازاں یروشلم (مقبوضہ بیت المقدس) میں تصدیق کی گئی جب پانچ روزہ فائر بندی اختتام پر پہنچنے والی تھی۔

قاہرہ میں ہونے والی بات چیت سے متعلق ایک فلسطینی رہنما کا کہنا ہے کہ جنگ بندی میں توسیع سے دونوں فریقوں کو کسی قابل عمل سمجھوتے پر پہنچنے میں مدد مل  سکتی ہے۔ یروشلم میں ایک اسرائیلی آفیسر نے بھی جنگ بندی میں 24 گھنٹے کی توسیع کی تصدیق کی ہے‘ فلسطین اور اسرائیل کی جنگ میں شدت 8 جولائی کو پیدا ہوئی تھی جب کہ 4 اگست کے بعد سے جنگ بندی کی کوششیں شروع ہو گئیں۔ جنگ بندی ختم ہونے سے قبل فلسطینی صدر محمود عباس دوحہ (قطر) چلے گئے تھے تا کہ حماس کے جلا وطن لیڈر خالد مشعل اور قطرکے امیر کے ساتھ صلاح مشورہ کرسکیں۔

قطر حماس کا کلیدی حمایتی ہے جس کا عملاً غزہ پر تسلط ہے۔ عالمی ذرایع ابلاغ کے مطابق جنگ بندی میں توسیع کے وقفے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے غزہ کی گلیاں بازار خریداروں سے بھر گئے جن میں عورتوں اور بچوں کی تعداد زیادہ ہے۔ قاہرہ میں جنگ بندی کی توسیع کے بارے میں بات چیت مصری انٹیلی جنس کے ہیڈ کوارٹرز میں ہوئی۔ حماس کے جلا وطن ڈپٹی لیڈر موسیٰ ابو مرزوق نے بھی جنگ بندی میں توسیع سے استفادہ کرنے کی توقع ظاہر کی ہے گو کہ ان کا کہنا ہے کہ ابھی تک کوئی مفید نتیجہ برآمد نہیں ہو سکا۔ حماس کا موقف ہے کہ غزہ کا آٹھ سالہ اسرائیلی محاصرہ ختم کیے بغیر کوئی ٹھوس سمجھوتہ ہونا ممکن نہیں ہے۔

قطر میں ہونے والے صلاح مشورے کے بعد خالد مشعل بھی محمود عباس کے ہمراہ قاہرہ جائیں گے تا کہ سمجھوتے کو حتمی شکل دی جا سکے وہاں مصری صدر عبدالفتح السیسی سے ان کی ملاقات بھی متوقع ہے۔ اسرائیل میں زیادہ تر لوگ امن سمجھوتے کو ممکن محسوس نہیں کرتے۔ اس کے ساتھ ہی  غزہ پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری کے نتیجے میں ہونے تباہی و بربادی کے مناظر لرزہ خیز ہیں۔ ادھر اطلاعات کے مطابق اسرائیل کی غزہ پر بمباری سے زخمی ہونے والے افراد میں سے مزید متعدد زخمی دم توڑ گئے جس کے بعد شہید ہونے والوں کی معلوم تعداد 2016 ہوگئی۔

ان ہلاکتوں میں 541 بچے اور ڈھائی سو عورتوں کے علاوہ 95 عمر رسیدہ افراد شامل ہیں۔ 10196 افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ فائربندی کے وقت ہلاکتوں کی تعداد 1980 تھی۔ دوسری جانب اسرائیل نے تصدیق کی ہے کہ اْس کے ہلاک ہونے والے 64 فوجیوں میں پانچ اپنے فوجیوں کی گولیوں کا نشانہ بنے تھے۔ ادھر سعودی عرب کے فرمانروا اور خادم الحرمین الشریفین نے مغربی کنارے میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کارروائیوں کے لیے مزید ایک ملین ڈالر کی امداد کا اعلان کیا ہے۔ سعودی عرب نے اس سے قبل بھی فلسطینی شہریوں کی امداد کے لیے فنڈز کی فراہمی کا اعلان کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔