آئین میں دیئے گئے طریقے کےعلاوہ حکومت کو ہٹانےکا طریقہ انتشاراورانارکی ہے،سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  بدھ 20 اگست 2014
چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجربینچ  کیس کی سماعت کررہا ہے۔  فوٹو: فائل

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجربینچ کیس کی سماعت کررہا ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ کے سینئیر جج جسٹس جواد ایس خواجہ نے ممکنہ غیر آئینی اقدام کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کے دوران ریمارکس دیئے ہیں کہ حکومت کو ہٹانے کا آئین میں طریقہ کار دیاگیا ہے اس کے علاوہ حکومت کو ہٹانےکا طریقہ انتشار اور انارکی ہے۔

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی لارجربینچ نے  سپریم کورٹ بار، اسلام آباد، ملتان  اورلاہورہائیکورٹ بار کے علاوہ کراچی ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشین کی جانب سے غیرآئینی اقدام کے خدشے،سول نافرمانی،آزادی اورانقلاب مارچ ،دھرنوں سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ دھرنوں کی وجہ سےان سمیت سپریم کورٹ آنے والے تمام جج صاحبان اور دیگر افراد کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

اس موقع پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کو ہٹانے کا آئین میں طریقہ کار دیا گیا ہے اس کے علاوہ حکومت کو ہٹانے کا طریقہ انتشار اور انارکی ہے۔ عدالت نے فریقین کا موقف سننے کے بعد تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ طاہر القادری کو نوٹس جاری کردیئے ہیں، درخواستوں کی مزید سماعت کل ہوگی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔