سیاسی کشیدگی نے معیشت کو 15 سال پیچھے دھکیل دیا، عتیق میر

بزنس رپورٹر  جمعرات 21 اگست 2014
محاذ آرائی جاری رہی تو فیکٹریوں میں تالے، بیروزگاری کا سیلاب آجائیگا، اجلاس سے خطاب۔  فوٹو: فائل

محاذ آرائی جاری رہی تو فیکٹریوں میں تالے، بیروزگاری کا سیلاب آجائیگا، اجلاس سے خطاب۔ فوٹو: فائل

کراچی: آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے اسلام آباد دھرنے کے نتیجے میں معیشت پر پڑنے والے منفی اثرات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی کشیدگی کے باعث تجارتی مراکز میں مندی، ویرانی اور کساد بازاری نے دھرنا دے دیا ہے۔

گزشتہ دو ہفتوں سے کاروبار بند، تجارتی سرگرمیاں جمود کا شکار اور تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اولڈ سٹی ایریا میں منعقدہ ایک ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کلاتھ مارکیٹوں کے سرکردہ تاجروں اور ان کے نمائندگان نے شرکت کی جبکہ اس موقع پر آل کراچی تاجر اتحاد کے وائس چیئرمین اکرم رانا، زبیر علی خان، احمد شمسی، شیخ محمد عالم، حنیف ستار، رفیق جعفرانی، محمد اسلم، طوطی خان، خالد محمود، پائندہ خان، یوسف پٹنی، ناصر ماموں، خلیل احمد، راشد الخیر اور دیگر بھی موجود تھے۔

تاجروں نے اجلاس کو بتایا کہ وفاقی دارالحکومت میں سیاسی کشیدگی کے نتیجے میں مقامی اور ملکی سطح پرمال کے آرڈرز آنا بند ہوگئے ہیں۔ 80 فیصد کارخانوں میں کام بند یا نہ ہونے کے برابر ہے۔ مارکیٹوں میں مندی، سیاسی کشیدگی اور محاذ آرائی کا موجودہ سلسلہ مزید جاری رہا تو فیکٹریوں پر تالے لگ جائیں گے اور بیروزگاری کا سیلاب روکنا مشکل ہو جائے گا۔ تاجروں نے کہا کہ صرف پندرہ دنوں کی سیاسی کشیدگی نے ملکی معیشت کو پندرہ برس پیچھے دھکیل دیا ہے۔

تاجروں کو 30 تا 40 ارب روپے کا ناقابلِ تلافی نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ تاجروں نے محاذ آرائی میں شریک جماعتوں کے رہنمائوں سے مطالبہ کیا کہ کسی بھی ایسے طرزِ احتجاج سے گریز کیا جائے جس سے ملک کی معیشت کو زک پہنچتی ہو۔ تاجر برادری نے ملک میں موجود مقتدر قوتوں، اعتدال پسند طبقات اور سیاسی جماعتوں سے خصوصی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنا مثبت کردار ادا کرتے ہوئے ملکی حالات کو مزید ابتر اور مخدوش ہونے سے بچائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔