- کراچی میں مشتعل شہریوں نے دو ڈاکوؤں کو زندہ جلادیا
- شاہین شاہ شادی کی تصاویر وائرل ہونے پر خفا
- پشاور پولیس لائنز دھماکا کیس کی تحقیقات میں بڑی پیشرفت
- اسلام آباد کے تفریحی پارک میں خاتون کے ساتھ اجتماعی زیادتی
- شیخ رشید کی حوالگی کیلیے کراچی کا ایس ایچ او صحافی بن کر اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچ گیا
- بھارت کا روسی پیٹرول کی ادائیگیاں ڈالر کے بجائے درہم میں کرنے کا فیصلہ
- کراچی کے طلبہ نے اسٹریٹ کرائمز کا حل پیش کردیا
- شیخ رشید کو سندھ منتقل کرنے کی درخواست مسترد
- آواز دہرے طریقے سے سرطان کا علاج کرسکتی ہے
- 500 لڑکیوں کے درمیان امتحان دینے والا واحد لڑکا پرچہ دیتے ہوئے بے ہوش!
- 133 نوری سال دور ستارے کے گرد رقص کرتے سیاروں کی ویڈیو جاری
- عمران خان جیل بھرو تحریک کے بجائے ڈوب مرو تحریک شروع کریں، مریم اورنگزیب
- ایران؛ حجاب نہ کرنے والی خواتین پر نئی سزاؤں کا اعلان
- حکومت کی آئی ایم ایف کو 300 ارب روپے کے نئے ٹیکسز لگانے کی یقین دہانی
- عمران خان کو جیل جانے کا شوق ہے تو وہ ضمانتیں کیوں کروا رہے ہیں، وزیر مملکت
- اتائی ڈاکٹر کا لوہے کی گرم راڈ سے نمونیہ کا علاج؛ نوزائیدہ بچی ہلاک
- قومی فاسٹ بولر نسیم شاہ ڈی ایس پی بن گئے
- جاسوسی غباروں کی پرواز؛ امریکی وزیر خارجہ نے چین کا دورہ ملتوی کردیا
- عمران خان کا جیل بھرو تحریک شروع کرنے کا اعلان
- امریکی صدر نے مسجد اقصیٰ کے حوالے سے اسرائیلی مؤقف مسترد کردیا
حوالہ گروپ پر امریکا کی پابندیاں

2013ء میں امریکا نے دعویٰ کیا کہ اس حوالہ نے طالبان کمانڈروں میں ہزاروں ڈالر تقسیم کیے ہیں. فوٹو: فائل
امریکا نے طالبان کے مالیاتی اور قائدانہ نیٹ ورک کو نشانہ بناتے ہوئے دو افراد اور اس نیٹ ورک کو عالمی دہشت گردوں کی صف میں شامل کر دیا ہے۔ اس گروپ کا نام ’’حوالہ گروپ‘‘ بتایا گیا ہے جس کی امریکی میڈیا کے مطابق بنیادیں پاکستان میں استوار ہیں۔ دو افراد میں سے ایک کی کمپنی امریکی اطلاعات کے مطابق طالبان کو مالی وسائل فراہم کرتی ہے جس کے ثبوت امریکی دفتر خزانہ کو مل گئے ہیں۔
عالمی دہشت گرد قرار دیے جانے والے دوسرے فرد کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ طالبان کی جانب سے مختلف کردار ادا کرتا رہا ہے۔ امریکی میڈیا کے مطابق حوالہ نامی کمپنی افغانستان میں موجود طالبان کو مالی وسائل فراہم کرتی ہے۔ مزید بتایا گیا ہے کہ طالبان کے سینئر لیڈر مذکورہ کمپنی کے ذریعے طالبان کو رقوم پہنچانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ قبل ازیں امریکی محکمہ خزانہ نے کمپنی پر جون 2012ء میں پابندیاں عائد کر دی تھیں۔
2013ء میں امریکا نے دعویٰ کیا کہ اس حوالہ نے طالبان کمانڈروں میں ہزاروں ڈالر تقسیم کیے ہیں جب کہ 2012ء میں بھاری رقوم ہتھیاروں کی خریداری کے لیے بھی دی گئیں۔ 2012ء میں طالبان کو رقوم تقسیم کرنے والا یہ سب سے بڑا گروپ تھا۔ امریکا اپنے طور پر جو کارروائیاں کر رہا ہے اس کے نتائج اس طرح سامنے نہیں آ رہے جس طرح آنے چاہئیں کیونکہ افغانستان میں طالبان مضبوط ہو رہے ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی اطلاعات میں سقم موجود ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔